
:محمد ندیم قیصر (ملتان)
:تفصیلات
آئی ایم ایف کا دباؤ!! پاکستان کی عوام کو عالمی منڈی میں تیل کے نرخ جن نمایاں کمی کا ریلیف نہ مل سکا ۔ حکومت نے الٹا لیوی ٹیکس 10 روپے بڑھا دیا۔
ایس جی نیوز ویب سائٹ پر پہلے ہی اس خدشہ کا اظہار کردیا گیا تھا کہ اگرچہ عالمی منڈی میں تیل کے نرخ میں نمایاں کمی کا رجحان ہے لیکن اوگرا حکام 16 مارچ سے اگلے 2 ہفتوں کے لیے پاکستان کی عوام کو اس مناسبت سے پٹرولیم مصنوعات کے نرخ میں ریلیف دینے کے موڈ میں نظر نہیں آ رہی ہے پٹرول ۔ڈیزل میں 10 روپے تک لیوی ٹیکس میں اضافہ کا ارادہ رکھتی ہے اور پھر یہی ہوا کہ اوگرا کی سفارش پر حکومت نے عالمی منڈی کے برعکس پاکستان میں پٹرول ڈیزل کے نرخ میں ایک پیسہ بھی فی لٹر کم نہیں کیا بلکہ لیوی ٹیکس کی شرح کو 60 روپے سے بڑھا کے 70 روپے کردیا ہے۔
وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے لیوی ٹیکس میں اضافہ کی منظوری دی ہے اور اگلے دو ہفتوں (16 تا 31 مارچ) کے لیے پٹرول ڈیزل کے سابقہ نرخ کو ہی برقرار رکھا گیا ہے۔ اگرچہ حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کے نرخ میں ایک دھیلا کا بھی ریلیف نہیں دیا لیکن پاکستانی عوام کو یہ لولی پاپ ضرور دے دیا ہے کہ لیوی ٹیکس کی شرح میں اضافہ سے حکومت کو 50 ارب روپے کی بچت ہو گی اور عوام کو گرمیاں شروع ہونے سے پہلے پہلے بجلی نرخ میں کمی کا ریلیف مل سکتا ہے۔
پاکستانی عوام کو ڈیزل ۔پٹرول نرخ میں 9 روپے فی لٹر کا ریلیف نہ مل سکا۔ اوگرا کا مؤقف سامنے آ گیا۔
عالمی منڈی میں تیل کے نرخ میں نمایاں کمی کو دیکھتے ہوئے یہ امید ہو چلی تھی کے رواں ماہ کے وسط میں ڈیزل ۔پٹرول نرخ میں 9 روپے سے زائد فی لٹر کا ریلیف مل جائے گا لیکن یہ امید مایوسی میں بدل گئی کہ جب حکومت نے مارچ کے آخری دو ہفتوں کے نئے نرخ نامہ کو سابقہ کے مطابق بحال رکھنے کا اعلان کردیا اس حوالے سے اوگرا کا مؤقف بھی سامنے آ گیااوگرا ذرائع کے مطابق ڈیزل اور پٹرول پرلیوی میں 10 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے اور اب لیوی 60 سے بڑھا کر 70 روپے کردی گئی ہے ڈیزل پرلیوی 60 روپے سے بڑھا کر 70 روپے لٹر کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی عوام کو یہ لولی پوپ بھی دیا جا رہا ہے کہ پٹرولیم لیوی بڑھانے سے اضافی رقم بجلی کے بلوں میں ریلیف پر خرچ ہوگی۔
اور عوام کو اگلے دو ہفتوں کیلئے پٹرول کے نرخ میں 9 روپے 53 پیسے کا اور ڈیزل کی قیمت میں 9 روپے 17 پیسے کا جو ریلیف نہیں دیا گیا وہ ریلیف اب لیوی شرح 10 روپے بڑھائے جانے کے بعد بجلی نرخ میں کمی کی صورت میں مل سکے گا۔
اس حوالے سے مزید وضاحت کی گئی ہے کہ ڈیزل اور پٹرول کا موجودہ نرخ برقرار رکھنے لیکن لیوی میں 10 روپے بڑھائے جانے سے اب اگلے 16 دنوں میں 50 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے اوگرا کے مطابق مٹی کے تیل پر بھی لیوی بڑھا دی گئی ہے۔ لائٹ ڈیزل پرلیوی 7 روپے 75 پیسے لیٹر کردی گئی، ہائی اوکٹین پر لیوی 50 روپے فی لیٹر کردی گئی ہے۔
پٹرولیم مصنوعات پر لیوی ٹیکس آئی ایم ایف کی شرط۔ رواں سال کی آخری سہ ماہی میں مزید اضافہ کا خدشہ برقرار۔
پٹرولیم مصنوعات پر لیوی کی صورت میں عائد ٹیکس آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کی شرائط میں شامل ہے اس حوالے سے یہ بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال 25ـ2024ء کی آخری سہ ماہی میں مزید اضافہ کا خدشہ برقرار ہے یہ بتایا گیا ہے کہ سال 25-2024ء کے دوران جولائی تا فروری 718 ارب روپے لیوی ملی، رواں مالی سال پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کا ہدف 1281 ارب روپے ہے۔اب لیوی 60 سے 70 روپے لیٹر ہونے سے ہرماہ 10 ارب روپے اضافی ملیں گے، لیوی بڑھنے سے 30 جون 2025ء تک 1140 ارب روپے ملنے کی توقع ہے۔
لیوی ٹیکس کیا ہے ؟ پٹرولیم مصنوعات کے علاوہ دائرہ کار کہاں تک وسیع ۔ نفاذ کا طریقہ!!۔
لیوی ٹیکس کیا ہے ؟ پٹرولیم مصنوعات کے علاوہ دائرہ کار کہاں تک وسیع ۔ نفاذ کا طریقہ کیا ہے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ لیوی کا مفہوم یہ بتایا گیا ہے کہ حکومت کی متعین کردہ سرکاری اداروں کی طرف سے افراد، کاروبار یا لین دین پر حکومت یا دیگر مجاز اداروں کی طرف سے ٹیکس کا نفاذ ہے۔ یہ عام طور پر عوامی اخراجات کے لیے آمدنی پیدا کرنے، حکومتی پروگراموں کی فنڈنگ یا روپے کو متاثر کرنے کے لیے نافذ کیا جاتا ہے ۔
لیوی ٹیکس کی مختلف اقسام ہیں اور یہ انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس، پراپرٹی ٹیکس پر بھی عائد کی جاتی ہے پاکستان کی حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ رواں مالی سال کے دوران قرضہ کے حصول کیلئے لیوی کی شرح میں اضافہ کی شرط تسلیم کی ہے یا مجبوری میں تسلیم کرنا پڑی ہے جس کے بالواسطہ یا براہ راست منفی اثرات عوام کی جیب پر پڑتے ہیں۔