اردو ادب کے شجر سایہ دار پروفیسر ڈاکٹر اے بی اشرف نے ملتان کی مٹی سے اپنی وفا کا روحانی تعلق نبھایا۔سانسوں کا 90 برسوں طویل بندھن ہزاروں کلومیٹر دور ترکی میں ٹوٹا لیکن جسد خاکی کو آسودہ خاک ہونا ملتان میں ہی نصیب ہوا۔

:محمد ندیم قیصر (ملتان)

:تفصیلات

اردو ادب کے شجر سایہ دار پروفیسر ڈاکٹر اے بی اشرف نے ملتان کی مٹی سے اپنی وفا کا روحانی تعلق نبھایا ۔ سانسوں کا 90 برسوں کا بندھن بھلے پاکستان کے آبائی شہر ملتان سے ہزاروں کلو میٹر دور ترکی کے شہر انقرہ میں ٹوٹا لیکن مدینۃ الاولیاء کی مٹی سے گوندھے ہوئے جسدخاکی کو آسودہ خاک ہونا ملتان میں ہی نصیب ہوا۔ انقرہ میں انتقال سے تیسرے روز ہزاروں کلومیٹر کے فاصلے کو ملتان تک ہوائی سفر سے طے کیا گیا اور جب تابوت میں بند جسد خاکی کوملتان ایئر پورٹ کی حدود سے باہر لایا گیا تو عزیز واقارب کے علاوہ استاد الاساتذہ کے نابغہ روزگار شاگرد بھی پرنم آنکھوں اور افسردہ بوجھل دل کے ساتھ موجود تھے ۔

نماز جنازہ جلال پارک گلگشت میں ادا کی گئی ۔نماز جنازہ خالد سہیل نے پڑھائی جنازہ کی صفوں میں مختلف شہروں سے آئے ہوئے شاگردوں عزیز اقارب سمیت زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے نمایاں شخصیات نے بھی بھاری تعداد میں شرکت کی۔ ان میں نامور صحافی شوکت اشفاق۔ڈیجیٹل جرنلزم کا معتبر نام جمشید رضوانی۔معروف شاعر ادیب نقاد رضی الدین رضی ۔ پروفیسر انور جمال۔ لاہور سے ڈاکٹر نجیب جمال اور فرخ سہیل گوئندی بھی شامل تھے سوگواران نے عقیدت کے پھول نچھاور کیے اور ان کی دنیاوی عزت و مقام مرتبہ کی طرح اخروی زندگی میں بھی جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام کی دعا کی۔ تعزیت کی رسم تو محترم اے بی اشرف کے صاحبزادوں اردو ادب کے استاد پروفیسر نعیم اشرف۔فہیم اشرف خان اور داماد شوکت نواز بلوچ کے ساتھ ادا کی گئی۔

استاد الاساتذہ ڈاکٹر اے بی اشرف کے سفرآخرت میں نماز جنازہ میں شریک نامور شاگرد بھی ایک دوسرے کو پرسہ دیتے رہے۔

نماز جنازہ ۔۔ استادالاساتذہ پروفیسر ڈاکٹر اے بی اشرف

استاد الاساتذہ پروفیسر ڈاکٹر اے بی اشرف کی آبائی شہر کے قبرستان میں تدفین قبر پر عقیدت کے پھول ۔علم و ادب کے حلقوں میں افسردگی برقرار۔

استاد الاساتذہ پروفیسر ڈاکٹر اے بی اشرف کی آبائی شہر کے قبرستان میں تدفین ۔ قبر پر عقیدت کے پھول ۔علم و ادب کے حلقوں میں افسردگی برقرار ہے ۔نامور دانشور زکریا یونیورسٹی شعبہ اردو کے سابق سربراہ ۔انقرہ یونیورسٹی اردو چئیر کے سابق صدر نشین۔متعدد کتابوں کے مصنف پروفیسر ڈاکٹر اے بی اشرف کی نماز جنازہ جلال مسجد گلگشت سے ملحقہ گراؤنڈ میں ادا کی گئی چوہدری خالد سہیل نے نماز جنازہ پڑھائی عزیزو اقارب کے علاوہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے سینکڑوں سوگواروں نے گڑگڑاتے ہوئے دعائے مغفرت کے لیے اللہ تعالیٰ کے حضور اپنے ہاتھ بلند کیے علوم اسلامیہ کے نامور پروفیسر اسلم ملک اور سابق صوبائی وزیر حافظ اقبال خاکوانی نے دعا کروائی۔

نماز جنازہ میں سوگوار بیٹوں نعیم اشرف خان۔فہیم اشرف خان اور داماد شوکت نواز بلوچ اورب عزیزو اقارب کو پرسہ دینے والوں میں جسٹس ( ر )صفدر سلیم۔پروفیسر ڈاکٹر طارق انصاری ۔پروفیسر انور جمال۔ڈاکٹر انوار احمد۔ محمد افضل شیخ۔سجاد جہانیہ ۔پروفیسرڈاکٹر محمد امین۔ڈاکٹر صلاح الدین ۔ پروفیسر ڈاکٹر مقبول گیلانی علامہ ڈاکٹر محمد صدیق خان قادری۔اظہر بلوچ۔راجن بخش گیلانی ۔ہاشم طارق رشید۔عبدالمحسن شاہین۔ خالد حنیف لودھی۔محمد کلیم اکبر صدیقی۔ ڈاکٹر حمید رضا صدیقی۔خورشید ملک۔رضی الدین رضی۔شاکر حسین شاکر۔ڈاکٹر مقبول گیلانی۔ڈاکٹر خالد اقبال پروفیسر علی سخنور۔ خالد اشرف خان ایڈووکیٹ ۔ڈاکٹر اسد اریب۔اظہر سلیم مجوکہ۔پروفیسر نسیم شاہد۔قمر رضا شہزاد۔ ڈاکٹر بلال احسن قریشی۔۔ڈاکٹر شفقت بلوچ۔ڈاکٹر نجم جمشید۔ڈاکٹر ہارون خورشید ڈاکٹر احمد اعجاز مسعود۔ڈاکٹر ابرار۔عبدالسلام ۔ڈاکٹر خاور نوازش۔ڈاکٹر سجاد نعیم۔ڈاکٹر محمد آصف ۔پروفیسر محمد آصف ۔فرخ سہیل گوئندی۔رانا محبوب اختر۔شہباز احمد۔ڈاکٹر نجیب جمال۔ڈاکٹر الطاف قریشی۔ملک شکیل لابر ۔حبیب اللّٰہ شاکر ایڈووکیٹ ۔محمود اشرف خان ایڈووکیٹ ۔انعام الہی فاروقی۔ڈاکٹر شوذب کاظمی ۔محمد شریف ظفر۔خواجہ سلیم رضا آصف۔جاوید اختر بھٹی۔شوکت علوی۔پیرزادہ محی الدین۔

رانا سجاد نعیم۔جاوید اختر بھٹی۔شیخ نصر اللہ۔نصراللہ خان ناصر۔ سلیم قیصر ۔چوہدری فاروق علی۔ پروفیسر اجلال حیدر زیدی۔ عبدالجبار۔ زین اسحاق بلوچ۔۔عبدالبساط بھٹی۔مختار علی ۔میر احمد کامران مگسی۔ڈاکٹر عامر سہیل۔ڈاکٹر مزمل حسن۔۔ڈاکٹر شعیب عتیق ۔پروفیسر رانا مسعود۔پروفیسر عنائت علی قریشی۔عاصم گولڑوی۔اسد ممتاز۔شوکت اشفاق۔سجاد ترین۔سجاد بخاری۔جمشید رضوانی۔اسلم جاوید۔عمران چوہدری ۔محمد ندیم قیصر ۔ مظہر جاوید سیال ۔جاوید چانڈیو۔خواجہ محمد اصغر ۔ڈاکٹر عامر سہیل ۔احمد حسینی بھی شامل ہیں۔ بعد ازاں علم و ادب کی قد آور شخصیت ڈاکٹر اے بی اشرف کے جسد خاکی کو بعد ازاں مرحوم کو ناکہ چوک گلگشت کے قبرستان میں آسودہ خاک کیا گیا۔

ڈاکٹر احمد بختیار اشرف کو اردو ادب میں شہرت ڈاکٹر اے بی اشرف کے قلمی نام سے ملی۔ترکی میں اردو زبان و ادب کے فروغ میں معتبر حیثیت تسلیم۔

پاکستان کے نامور دانشور اور محقق احمد بختیار اشرف کو اردو ادب میں شہرت ڈاکٹر اے بی اشرف کے قلمی نام سے ملی ۔ ان کانام ترکی میں بھی اردو زبان و ادب کے فروغ میں معتبر حیثیت تسلیم کیا گیا ہے ۔احمد بختیار اشرف المعروف ڈاکٹر اے بی اشرف 15 فروری 1935ء کو ملتان میں پیدا ہوئےڈاکٹر اے بی اشرف کے قلمی نام سے اردو ادب میں محقق، دانشور اور مصنف کی حیثیت میں منفرد شناخت پائی ۔ والد کا نام حسن بخش تھا۔ احمد بختیار اشرف نے ابتدائی تعلیم ملتان ہی سے حاصل کی۔ 1959ء میں فارسی ادب میں فاضل کیا۔1963ء میں اردو ادب میں فرسٹ ڈویژن میں ایم اے پاس کیا اور پنجاب یونیورسٹی میں تیسری پوزیشن حاصل کی ۔اے بی اشرف ایم اے کرنے کے بعد 1963ء سے 1967ء تک گورنمنٹ ڈگری کالج بہاول نگر میں شعبہ اردو میں بطور لیکچرار درس و تدریس سے منسلک رہے۔1974ء میں ہی ان کی تعیناتی گورنمنٹ ڈگری ایمرسن کالج ملتان میں ہوئی۔ 1974ء میں اسٹنٹ پروفیسر کے عہدہ پر ترقی پائی ۔1974ء سے 1975ء تک سربراہ شعبہِ اردو، گورنمنٹ ڈگری ایمرسن کالج ملتان بھی رہے ۔1975ء میں وہ بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی، ملتان میں اسٹنٹ پروفیسر مقرر ہوئے۔1980ء میں انہیں ایسوسی ایٹ پروفیسر کے عہدے پر ترقی دے دی گئی ۔1980ء سے 1988ء تک سربراہ شعبہِ اردو، بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی، ملتان کے عہدے پر فائز رہے۔1984ء میں اردو ادب میں پی ایچ ڈی کیا۔ اور 1986ء میں وہ مزید ترقی پا کر پروفیسر کے عہدے پر مامور ہوئے۔1995ء تک انھوں نے نہ صرف بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں درس و تدریس کا فریضہ انجام دیا بلکہ سکالر کی حیثیت سے اردو اور پاکستان سٹدیز چئیر، انقرہ یونیورسٹی، ترکی میں بھی تقرری ہوئی ۔1995ء ہی میں گورنمنٹ آف پاکستان کی ملازمت سے مستغفی ہو کر انہوں نے اکتوبر 1995ء میں اردو زبان وادب کے پروفیسر کی حیثیت سے انقرہ یونیورسٹی ترکی میں مستقل ملازمت اختیار کی۔

دو سال تک سیلکک یونیورسٹی، کونیا، ترکی میں وزٹنگ پروفیسر بھی رہے۔ علاوہ ازیں پاکستان ایمبیسی انٹرنیشل سٹدی گروپ کے اردو اور اخلاقیات کے معلم رہے ڈی ٹی سی پی،انقرہ یونیورسٹی کے بھی وزٹنگ پروفیسر رہے ۔انہوں نے 15 برس تک ایم اے لیول کے لیے اقبالیات کی تدریس کی ہے ۔ڈاکٹر اے بی اشرف نے ایم اے لیول کے 20تحقیقی مقالہ جات برائے ایم اے، 23 تحقیقی مقالہ جات برائے پی ایچ ڈی کی بطور نگران سرپرستی و رہنمائی کی2003ء سے 2005ء تک پاکستان ایمبیسی انٹرنیشنل سٹڈیز گروپ، انقرہ، ترکی میں پرنسپل کے عہدہ پر فائز رہے۔انہوں نے نہ صرف بہت سے ممالک میں مختلف سیمینارز اور کانفرنسز میں شرکت کی ۔

ڈاکٹر اے بی اشرف کو اردو، سرائیکی، پنجابی زبان کے علاوہ انگلش، فارسی اورترکی زبان پر بھی عبور حاصل رہا۔

ڈاکٹر اے بی اشرف کو اردو، سرائیکی، پنجابی زبان کے علاوہ انگلش، فارسی اورترکی زبان پر بھی عبور حاصل رہا ۔انہوں نے نجی و سرکاری طور پر مختلف ملکوں آسٹریا، بلجئیم، بلغاریہ، چیکوسلواکیہ، دوبئی، مصر، فرانس، جرمنی، گریس، ہالینڈ، ہنگری، عراق، اردن، قبرص، رومانیہ، سوئیٹزر لینڈ ، ترکی، شام، برطانیہ، امریکا اور یوگوسلاویہ کا سفر کیا۔

ڈاکٹر اے بی اشرف کے سینکڑوں تنقیدی و تحقیقی مقالہ جات ۔سفر نامہ۔ڈرامہ نگاری بارے خصوصی مطالعہ۔

ڈاکٹر اے بی اشرف کے دو سو سے زائد تنقیدی و تحقیقی مقالات پاکستان، انڈیا، ترکی اور انگلینڈ کے درج ذیل موقر تحقیقی جرائد میں شائع ہو چکے ہیں۔ ان میں نگار ۔ سیپ ۔ افکار ۔ ساقی ۔ جائزہ۔ قومی زبان ۔ اردو ۔ ارتکاز کراچی ۔ فنون ۔ ادبِ لطیف۔ صحیفہ ۔ نقوش ۔ اوراق ۔ماہِ نو ۔ اقبال اکیڈمی۔ الحمرا لاہور، ۔ شاعر ۔ تناظر ۔ ہماری زبان ۔ جاں نثار انڈیا۔ نئی قدریں حیدرآباد ۔ اخبارِ اردو اسلام آباد اورمخزن انگلینڈشامل ہیں اس کے علاوہ اردو ترکی ، ترکی اردو لغت ہوسِ سیر و تماشا(سفرنامۂ یورپ )ایک عورت ، ترکی افسانے۔اردو ڈرامے کا ارتقاء اور حکیم احمد شجاع اور بحیثیت ڈرامہ نگار خصوصی مطالعہ بھی کیا۔

ڈاکٹر اے بی اشرف ڈی ٹی سی پی، انقرہ یونیورسٹی کے بھی وزٹنگ پروفیسر رہے ہیں ۔انھوں نے 15 برس تک ایم اے لیول کے لیے اقبالیات کی تدریس کی ہے ۔ ایم اے لیول کے 20 تحقیقی مقالہ جات برائے ایم اے، 23 تحقیقی مقالہ جات برائے پی ایچ ڈی کی بطور نگران سرپرستی و رہنمائی کی ۔2003ء سے 2005ء تک پاکستان ایمبیسی انٹرنیشنل سٹڈیز گروپ انقرہ،ترکی میں پرنسپل کے عہدہ پر فائز رہے۔انہوں نے متعدد ممالک میں منعقدہ مختلف علمی تحقیقی موضوعات پر مبنی سیمینارز اورکانفرنسز میں شرکت کی ۔

ترکی، شام، برطانیہ، امریکا اور یوگوسلاویہ کا سفر کر چکے ہیں ۔
ایڈیٹر اور ایڈیٹوریل بورڈ کی ممبر شپ
ممبر پاکستان رائٹرز گلڈ ایسوسی ایشن
ایگزیکٹو ممبر اردو اکیڈمی نے ملتان، پاکستان
اعزازی ممبر قلم قبیلہ، کوئٹہ، پاکستان
سابق ممبر، اکیڈمک کونسل، بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی، ملتان
سابق کنوینئر، اردو پنجابی بورڈ آف سٹڈیز، بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی، ملتان
سابق ممبر سینٹ، بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی، ملتان
سیمینار اور کانفرنسز۔
تقریب اور جائے انعقاد سالِ انعقاد مقالہ کاعنوان
قلم قبیلہ ،کوئٹہ ۔۔۔۔۔ ادب کا سماجی عمل
قلم قبیلہ، کوئٹہ ۔۔۔۔۔ اردو افسانے میں ابلاغ کا مسئلہ
جشنِ نگار سیمینار، کراچی (1983ء) نیاز فتح پوری کی افسانہ نگاری۔

جشنِ نگار سیمینار کراچی (1984ء) حریتِ فکر اور نیاز فتح پوری اہلِ قلم کانفرنس، اکادمی ادبیات، پاکستان( 1985ء) اردو ادب۔ ۔ ماضی، حال اور مستقبل۔انٹرنیشنل کانفرنس برائے اسلامی ورثہ (1987ء) . اسلامی فنون اور ملتان کا ورثہ کے موضوع پر منعقدہ کانفرنس میں مدلل مقالہ پیش کیا۔

ڈاکٹر اے بی اشرف کی علم و ادب میں بیمثال خدمات کا اعتراف ۔ صدارتی تمغہ حسن کارکردگی پاکستان سمیت متعدد قومی و بین الاقوامی ایورڈز۔

ڈاکٹر اے بی اشرف ان خوش قسمت قد آور دانشور شخصیات میں شامل ہیں کہ جن کی علم و ادب میں بیمثال خدمات کا اعتراف ان کی زندگی میں ہی کیاگیا ڈاکٹر اے بی اشرف کو پاکستان کے سب بڑے سول ایوارڈ صدارتی تمغہ حسن کارکردگی پ سمیت متعدد قومی و بین الاقوامی ایورڈز سے نوازا گیا اس منفرد ایوارڈز فہرست کی سال بہ سال تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر اے بی اشرف کو 1982ء میں جشنِ تمثیل شیلڈ، ملتان آرٹس کونسل اہلِ قلم شیلڈ، مجلسِ اہلِ قلم ملتان سے نوازا گیا۔ انہیں 1986ء میں احمد ندیم قاسمی ایوارڈ برائے تنقید (کتاب :ادب اور سماجی عمل )۔ محمد سعید قریشی ایوارڈ برائے پی ایچ ڈی۔قائد اعظم اور علامہ اقبال کی صد سالہ تقریبات میں یادگار صدارتی ایوارڈ عطا کیا گیا۔ ڈاکٹر اے بی اشرف کو 1987ء میں نشانِ اردو، آل پاکستان اردو کانفرنس خانیوال۔1988ء میں آل پاکستان انشائیہ شیلڈ، آل پاکستان انشائیہ کانفرنس لودھراں سے نوازا گیا۔

ڈاکٹر اے بی اشرف کو پاکستان کا سب بڑا سول ایوارڈ سال 2012ء میں عطا کیا گیا۔

دنیا بھر میں اردو علم و ادب کے محقق اور دانشور کی حیثیت سے ناموری کمانے والے ڈاکٹر اے بی اشرف کو ڈاکٹر اے بی اشرف کو پاکستان کا سب بڑا سول ایوارڈ تمغہ امتیاز صدارتی ایوارڈ سال2012ء میں عطا کیا گیا۔ انہیں سال 2015ء میں شیلڈ از سفیرِ پاکستان برائے(اردو – ترکی، ترکی -اردو )لغت کا حقدار قرار دیا گیا اسی سال 2015ء میں دیگر مختلف بین الاقوامی ایورڈز بھی دیئے گئے ان میں ترکی میں ترقی اردو زبان و ادب کے لیے لانگ لائف اچیومنٹ ایوارڈ، استنبول یونیورسٹی شامل ہیں ۔ اگلے ہی برس 2016ء میں ڈاکٹر اے بی اشرف کو ترکی میں ترقی اردو زبان و ادب کے لیے لانگ لائف اچیومنٹ ایوارڈ ا سفیرِ پاکستان نے انقرہ (ترکی ) میں عطا کیا۔

  • Related Posts

    وزیراعلیٰ پنجاب گندم پیکج کا اعلان ۔گندم کے ساڑھے پانچ لاکھ کاشتکاروں کو براہ راست گندم سپورٹ فنڈکے تحت 15ارب روپے کے فنڈز کی منظوری

    :محمد ندیم قیصر…

    ڈیرہ غازی خان اور ملتان کے درمیان شٹل ٹرین چل پڑی۔ ڈیرہ غازی خان میں افتتاحی تقریب۔ وفاقی وزراء حنیف عباسی اور اویس لغاری بھی شریک

    :محمد ندیم قیصر(ملتان)…

    Leave a Reply

    Your email address will not be published. Required fields are marked *