
:محمد ندیم قیصر (ملتان)
:تفصیلات
سعودی عرب نے پاکستان سمیت 14 ممالک کے شہریوں کیلئے ایک سال کے ملٹی پل ویزا کے اجراء پر پابندی عائد کردی ہے۔ اس حوالے سے جاری کی گئی نظر ثانی ویزا پالیسی میں پاکستان الجزائر، بنگلہ دیش،مصر، ایتھوپیا، بھارت۔ مراکش، نائجیریا، سوڈان، تیونس۔ یمن ، انڈونیشیا۔ اردن اور عراق کے ایسے شہریوں کیلئے کہ جو سعودی عرب کی طرف سفر کا ارادہ رکھتے ہیں انہیں ہدایت کی گئی ہے کہ وہ جلد از جلد رجسٹریشن کروائیں اپنی صحت کی معلومات کو اپ ڈیٹ کریں، اور اپنے ہمراہ حجاز مقدسہ کی طرف جانے والے ساتھ جانے والے عازمین کے بارے میں مکمل انفرادی ڈیٹا بھی اپڈیٹ کریں۔
یکم فروری 2025 سے نافذ العمل ویزا پالیسی میں تازہ ترین نظر ثانی سے قبل ملٹی پل ویزا کی اجازت تھی۔
سعودی حکومت کی طرف سے یکم فروری 2025 سے نافذ العمل ویزا پالیسی میں تازہ ترین نظر ثانی سے قبل ان 14 ممالک پاکستان الجزائر، بنگلہ دیش،مصر، ایتھوپیا، بھارت۔ مراکش، نائجیریا، سوڈان، تیونس۔ یمن ، انڈونیشیا۔ اردن اور عراق کے زائرین ایک سال کے ملٹی پل انٹری ویزا حاصل کر سکتے تھے، تاہم اب نظر ثانی ویزہ پالیسی کے تحت سالانہ حج کی مدت کے باعث کاروبار، سیاحت اور خاندانی دوروں کے لیے ایک سے زیادہ داخلے والے ویزوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔اب 30 دنوں کے لیے صرف سنگل انٹری ویزا دستیاب ہو سکے گا اس حوالے سے مزید وضاحت بھی کی گئی ہے کہ نظر ثانی ویزہ پالیسی کا سیاحوں، کاروباری زائرین، اور فیملی زائرین کو بھی پابند بنایا گیا ہے ۔تاہم یہ وضاحت بھی کی گئی ہے کہ حج، عمرہ، سفارتی یا رہائشی ویزوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔
پاکستان سمیت 14 ممالک کیلئے نظر ثانی ویزہ پالیسی کا پس منظر بھی سامنے آ گیا۔
پاکستان سمیت 14 ممالک کیلئے نظر ثانی ویزہ پالیسی کا پس منظر بھی سامنے آ گیا جس کے مطابق سعودی حکام کا کہنا ہے اس پالیسی پر عملدرآمد سے نظرثانی سے زائرین کے لیے بہتر انتظام کو یقینی بنایا جاسکے گا۔اور یہ اقدام سعودی عرب کی وسیع تر امیگریشن کنٹرول حکمت عملی کا بھی عکاس ہے۔
سعودی حکام نے پاکستان سمیت مذکورہ بالا 14 ممالک کیلئے جن امور کی نشان دہی کی ہے اس میں سرفہرست تشویش حج میں غیر مجاز شرکت ہے۔یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ ماضی میں زائرین ملٹی انٹری ویزے کے ذریعے سعودی عرب میں داخل ہوتے تھے لیکن حج کرنے کے لیے غیر قانونی طور پر قیام کرتے تھے۔ نتیجے کے طور پر، اس سے زیادہ رش ہو جایا کرتا تھا جس سے حفاظتی انتظامات میں خدشات میں اضافہ ہو رہا تھا۔
نظر ثانی ویزہ پالیسی سے سعودی عرب میں غیر قانونی ملازمت کو کنٹرول کرنا ایک اور اہم معاملہ۔
نظر ثانی ویزہ پالیسی سے سعودی عرب میں غیر قانونی ملازمت کو کنٹرول کرنا ایک اور اہم معاملہ بھی قانونی تقاضوں کے مطابق طے کرنے میں آسانی ہو گی اس کا پس منظر یہ بتایا گیا ہے کہ مذکورہ بالا ممالک سے سعودی عرب پہنچنے والے بعض مسافر کاروباری یا فیملی ویزا پر سعودی عرب میں آتے رہے لیکن وہ حجاز مقدسہ میں اپنے قیام کے دوران غیر مجاز امور میں بھی ملوث پائے گئے۔ ویزا قواعد و ضوابط کی اس خلاف ورزی سعودی عرب کی لیبر مارکیٹ میں بعض بے ضابطگیوں کے ایشوز نے بھی جنم لیا۔
نظر ثانی ویزہ پالیسی کی زد میں آنے والے مذکورہ بالا 14 ممالک کے مسافروں کیلئے الرٹ جاری۔
نظر ثانی ویزہ پالیسی کی زد میں آنے والے مذکورہ بالا 14 ممالک کے مسافروں کیلئے الرٹ جاری کیا گیا ہے۔سعودی عرب کی وزارت خارجہ کی طرف سے متاثرہ ممالک کے مسافروں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ جرمانے سے بچنے کے لیے نئے قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ ویزا پالیسی کے یہ نئے قوانین سعودی عرب کے ویژن 2030ءکے اہداف کے مطابق ہیں۔ امیگریشن کنٹرول کو برقرار رکھنے سے ہی اپنی سیاحت کی صنعت کو فروغ مل پائے گا۔
نظر ثانی ویزا پالیسی کے تحت بنائے گئے نئے قوانین کے مطابق پاکستان سمیت مذکورہ 14ممالک سے تعلق رکھنے والے ایسے بزنس مین جو سال میں متعدد بار سعودی عرب کا دورہ کرتے ہیں اب انہیں ہر بار ویزا کے لیے درخواست دینی ہوگی۔ سعودی عرب میں رشتہ داروں کے ساتھ فیملیز کو بھی اب مزید سفری پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
نظر ثانی ویزہ پالیسی سیاحت۔ فضائی اور ٹریولنگ اداروں کے لیے بھی تحفظات۔
سعودی عرب کی نظر ثانی ویزہ پالیسی سے سیاحت۔ فضائی اور ٹریولنگ اداروں کو بھی تحفظات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ان تحفظات کا بھی اظہار کیا جا رہا ہے کہ سعودی عرب میں ہوٹل کی بکنگ کی شرح میں کمی ا سکتی ہے کیونکہ مختصر مدت کے زائرین اپنے سفری منصوبوں پر نظر ثانی کرتے ہیں۔اس حوالے سے مزید کہا گیا ہے کہ ویزا پروسیسنگ میں طوالت کے باعث زائرین کو اپنے سفری منصوبوں کو اسی کے مطابق ایڈجسٹ کرنا ہو گا اس مسئلہ سے بچنے کے لیے پہلے سے ویزا کے لیے درخواست دینے پر زور دیا گیا ہے۔
نظر ثانی ویزہ پالیسی کی زد میں آنے والے مذکورہ بالا 14 ممالک کے مسافروں کو کو الرٹ کیا گیا ہے وہ اب احتیاط سے اپنے دوروں کی پلاننگ کو یقینی بنائیں۔ نئے قوانین کی تعمیل کرکے، وہ رکاوٹوں سے بچ سکتے ہیں۔ جیسا کہ سعودی عرب اپنی اصلاحات نافذ کرتا ہے، پالیسی میں مزید تبدیلیاں ممکن ہو سکتی ہیں۔
مسافروں سے بھی اپیل کی ہے کہ اگر یہ لاگو ہوں تو محرم (مرد سرپرست) کی چھوٹ کے لیے درخواست دیں۔ان اقدامات کے بعد، عازمین حج کے لیے بکنگ کھلنے کے بعد ایک اطلاع موصول ہونے کی امید کر سکتے ہیں۔ پہلے سے طے شدہ طور پر، حکام پہلی بار حج کرنے والوں کو ترجیح دیں گے۔