پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم 80 ہزار افغانیوں نے حکومت کے الٹی میٹم پر صرف اپریل میں نقل مکانی کر لی

:محمد ندیم قیصر (ملتان)

:تفصیلات

پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم 80 ہزار افغانیوں نے حکومت کے الٹی میٹم پر صرف اپریل میں نقل مکانی کر لی۔پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم 80 ہزار افغانیوں نے حکومت کے الٹی میٹم پر نقل مکانی کر لی ہے افغان باشندوں کی نقل مکانی کے یہ اعدادو شمار یکم اپریل سے اب تک بتائے گئے ہیں۔ پاکستان کے حکام نے رواں ماہ کے دوران مذکورہ ہزاروں کی تعداد میں افغان باشندوں کی پاکستان سے اپنے وطن کو نقل مکانی کیے جانے کی تصدیق کی ہے۔ دوسری جانب انسانی حقوق کے علمبردار بعض حلقوں کی طرف سے اس تشویش کا اظہار بھی کیا جارہا ہے کہ اگر افغان باشندوں کی اتنی بڑی تعداد کی نقل مکانی میں نظم و ضبط کے قواعد ضوابط کا خیال نہ رکھا گیا تو اس سے متوسط طبقہ کے افغان باشندوں کو مختلف نوعیت کے تحفظات لاحق ہو سکتے ہیں۔ افغان باشندوں کو نقل مکانی کیلئے 30 اپریل کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی ہے۔ہزاروں افغان باشندوں کی یہ تازہ ترین نقل مکانی حکومت پاکستان کی 2023ء کی غیر ملکیوں کیلئے نقل مکانی الٹی میٹم کا تسلسل ہے جس کے تحت تیس (30) لاکھ ایسے غیر ملکیوں کو پاکستان سے اپنے ملکوں کو نقل مکانی کا حکم دیا گیا تھا کہ جو غیر قانونی طور پر پاکستان میں رہائش پذیر ہیں۔افغانستان یا دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے ایسے رہائشی کہ جن کے پاس درست دستاویزات نہیں ہیں یا جن کے پاس افغان سٹیزن کارڈز ہیں انہیں ابتدائی طور پر 31 مارچ تک پاکستان سے نکل جانے کا حکم دیا گیا تھا۔

افغانیوں سمیت غیر ملکیوں کے پاکستان سے انخلاء کی ڈیڈ لائن میں توسیع نہ کر نے کا فیصلہ ۔30 اپریل برقرار ۔ انٹر نیشنل آرگنائزیشن برائے مائیگریشن کا مؤقف

افغانیوں سمیت غیر ملکیوں کے پاکستان سے انخلاء کی ڈیڈ لائن میں توسیع نہ کر نے کا فیصلہ ۔30 اپریل برقرار رکھی جائے گی اس حوالے سے پاکستان کی وزارت داخلہ کے مشیر طلال چوہدری نے میڈیا بریفنگ میں ایک بار پھر واضح کر دیا ہے کہ 2023ء کے آخر میں تیس لاکھ سے زائد افغانوں کے لیے شروع کیے گئے غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی کے منصوبے میں مزید توسیع نہیں ہوگی۔ان کا کہنا ہے ہم نے تمام صوبوں کو واضح ہدایات دے دی ہیں، اگر کوئی غیر قانونی غیر ملکی کو دکان، مکان یا کسی قسم کی جگہ دیتا ہے تو اس کی قانون کے تحت جواب طلبہ اور قانونی کارروائی کو یقینی بنایا جائے۔انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ افغانستان یا دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے ایسے رہائشی کہ جن کے پاس درست دستاویزات نہیں ہیں یا جن کے پاس افغان سٹیزن کارڈز ہیں انہیں ابتدائی طور پر 31 مارچ تک پاکستان سے نکل جانے کا حکم دیا گیا تھا سے نکل جانے کا حکم دیا گیا تھا۔ بعد میں اس ڈیڈ لائن میں ایک ماہ کی توسیع کر دی گئی۔اقوام متحدہ کے ادارے انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے مطابق کہ پاکستان نے اپریل کے آغاز سے اب تک تقریباً 60 ہزار افغانوں کو بے دخل کیا ہے۔آئی او ایم کے افغانستان مشن کے سربراہ میہیونگ پارک نے کہا کہ “پاکستان سے بڑے پیمانے پر واپسی کی ایک نئی لہر کے ساتھ، زمینی ضروریات تیزی سے بڑھ رہی ہیں – سرحد پر اور واپسی کے علاقوں میں سماجی چیلنجز جنم لے رہے ہیں اور پاکستان سے نقل مکانی کرنے والے سرحد کے پار افغانی علاقوں میں کی آباد کاری کے ایشوز جنم لے رہے ہیں۔پاکستان میں مقیم ایسے لاکھوں افغان باشندے جن کے پاس اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے، کے رجسٹریشن کارڈ کے ثبوت ہیں، کو بھی کہا گیا ہے کہ وہ دارالحکومت اسلام آباد اور راولپنڈی سے باہر چلے جائیں۔

پاکستان کے ڈپٹی وزیر اعظم/ وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا دورہ افغانستان ۔ حکمران طالبان کے ساتھ اعلی سطحی مذاکرات شیڈولڈ

پاکستان کے ڈپٹی وزیراعظم /وزیر خارجہ اسحاق ڈار کابل کا دورہ کرنے والے ہیں، جہاں وہ طالبان کی زیر قیادت حکومت کے ساتھ اعلیٰ سطحی مذاکرات کے لیے ایک وفد کی سربراہی کریں گےپاکستان کے دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ “مذاکرات میں پاک افغان تعلقات کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کیا جائے گا، جس میں باہمی مفادات کے تمام شعبوں بشمول سیکورٹی، تجارت، روابط اور عوام سے عوام کے تعلقات میں تعاون کو مضبوط بنانے کے طریقہ کار اور ذرائع پر توجہ دی جائے گی۔ پاکستان سے غیر قانونی مقیم افغان باشندوں کی نقل مکانی کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ وہ کئی عشروں سے پاکستان میں مقیم ہیں ۔پاکستان میں شادیاں ہوئیں بچے پیدا ہوئے اور ان کے عزیزو اقارب کی قبریں بھی پاکستان میں موجود ہیں کم از کم ایک تہائی افغان باشندے جو پاکستان اس سال ملک بدر کرنا چاہتے ہیں وہ شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخوا میں رہتے ہیں۔

خیبر پختونخوا میں مقیم افغان باشندوں کی نقل مکانی وقتی ۔ موقع ملتے واپس لوٹ آتے ہیں:پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی سٹڈیز

پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی سٹڈیز کے مطابق “افغانوں کو کبھی بھی مکمل طور پر واپس نہیں بھیجا جا سکتا، خاص طور پر خیبر پختونخوا سے، کیونکہ وہ سرحد پر باڑ لگانے کے باوجود غیر قانونی چینلز کا استعمال کرتے ہوئے یا نظام میں موجود خامیوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے واپس لوٹ آتے ہیں۔”سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر پاکستان کی حکومت کی طرف سے افغان مہاجرین کو اپنی سرحدوں کے اندر بڑھتے ہوئے سیکورٹی خطرات اور مجرمانہ سرگرمیوں سے جوڑا ہے۔ افغانستان کی طرف سے ان الزامات کو تسلیم نہ کیا گیا ہے۔

پاکستان سے انخلاء جبری ۔۔ افغان حکام کا مؤقف ۔ صرف غیر قانونی مقیم طور پر مقیم غیر ملکی ہدف ۔ پاکستان حکام

افغان حکام کا مؤقف ہے کہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کا پاکستان سے انخلاء جبری ہے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے انخلاء کی اس مہم کو جبری ملک بدری اور سیاسی طور پر محرک قرار دیا گیا ہے۔پاکستان میں افغان حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے متعدد شہروں میں عارضی ہولڈنگ سنٹرز قائم کیے ہیں تاکہ افغان شہریوں کو ان کی واپسی سے پہلے پروسیس کیا جا سکے۔بیشتر کو صوبہ خیبر پختونخوا میں طورخم بارڈر کراسنگ تک پہنچایا جا رہا ہے، جو مشرقی افغانستان کا اہم راستہ ہے۔انسانی حقوق کے گروپوں نے وطن واپسی کی مہم پر تنقید کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ بڑے پیمانے پر بے دخلی سے کمزور لوگوں، خاص طور پر خواتین اور بچوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے، جنہیں واپسی پر عدم تحفظ یا ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ان خدشات کے باوجود، پاکستانی حکام کا موقف ہے کہ کریک ڈاؤن صرف ان لوگوں کو نشانہ بناتا ہے جو قانونی اجازت کے بغیر ملک میں رہتے ہیں، اس بات پر اصرار کرتے ہوئے کہ پالیسی قومی سلامتی کا معاملہ ہے۔

  • Related Posts

    ٹرمپ کے تازہ بیان کا ردعمل :ایشیاء کی چوتھی بڑی معیشت جنوبی کوریا کی نئی پالیسی کا اعلان۔ سپورٹ پیکج میں 23.25 بلین ڈالر کے مساوی 33 ٹریلین وان کا اضافہ

    محمد ندیم قیصر…

    پاکستان سے 150,000 تربیت یافتہ اور ہنر مند نوجوانوں کو بیلا روس بھیجا جائے گا; لائحہ عمل جلد ترتیب دیا جائے گا

    محمد ندیم قیصر…

    Leave a Reply

    Your email address will not be published. Required fields are marked *