
:محمد ندیم قیصر (ملتان)
:تفصیلات
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں قومی سلامتی کے ماحول اور خطے کی صورتحال، خصوصاً 22 اپریل 2025ء کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کے بعد کی صورتِ حال پر غور کیا گیاسیاحت کے دوران انسانی جانوں کے ضیاع پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، کمیٹی نے بھارت کی جانب سے 23 اپریل 2025ء کو کیے گئے اقدامات کا جائزہ لیا اور انہیں یکطرفہ، غیر منصفانہ، سیاسی مقاصد پر مبنی، انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور قانونی جواز سے عاری قرار دیا۔
کشمیر ایک حل طلب تنازع۔ بھارت کو اپنے شہریوں کو تحفظ دینے میں ناکامی کا اعتراف کرنا چاہیئے:قومی سلامتی کمیٹی کی مشاہدات
قومی سلامتی کونسل کے مشاہدات یہ ہیں
کشمیر ایک حل طلب تنازع ہے، جسے متعدد اقوامِ متحدہ کی قراردادوں میں تسلیم کیا گیا ہے۔ پاکستان کشمیری عوام کے حقِ خود ارادیت کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ بھارتی ریاستی جبر، ریاستی حیثیت کی منسوخی، سیاسی اور آبادیاتی چالاکیوں کے نتیجے میں کشمیری عوام میں فطری ردِ عمل پیدا ہوا ہے، جو تشدد کے سلسلے کو جاری رکھتا ہے۔ بھارت میں اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف ریاستی سطح پر ظلم و ستم میں اضافہ ہوا ہے۔ وقف بل کی جبری منظوری بھارتی مسلمانوں کو مزید حاشیے پر دھکیلنے کی کوشش ہے۔ بھارت کو ایسے افسوسناک واقعات کو اپنے سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہیے اور شہریوں کو تحفظ دینے میں ناکامی کی مکمل ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔
دہشت گردی کی واضح مذمت۔ پاکستان نے دہشت گردی میں بھاری نقصان اٹھایا۔بھارت کا فرسودہ بیانیہ اپنی دہشت گردانہ سرگرمیوں سے توجہ ہٹانے کا ایک ہتھکنڈہ
پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی واضح مذمت کرتا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صفِ اول کا ملک ہونے کے ناطے، پاکستان نے انسانی جانوں اور معیشت دونوں میں بھاری نقصان اٹھایا ہے۔ مشرقی سرحدوں پر بھارتی اشتعال انگیزی کا مقصد پاکستان کی انسدادِ دہشت گردی کوششوں سے توجہ ہٹانا ہے۔ بغیر کسی معتبر تفتیش یا ثبوت کے، پہلگام حملے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں غیر سنجیدہ، غیر منطقی اور ناقابلِ فہم ہیں۔بھارت کا فرسودہ بیانیہ اپنی دہشت گردانہ سرگرمیوں سے توجہ ہٹانے کا ایک ہتھکنڈہ ہے۔ پاکستان کے پاس بھارتی ریاستی دہشت گردی کے ناقابلِ تردید ثبوت موجود ہیں، جن میں بھارتی بحریہ کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کا اعتراف شامل ہے، جو بھارتی ریاستی دہشت گردی کا زندہ ثبوت ہے۔کمیٹی نے 23 اپریل 2025 کو بھارتی بیان میں دی گئی بالواسطہ دھمکی کی مذمت کی۔ عالمی برادری کو بھارت کی غیر قانونی بین الاقوامی سرزمین پر قتل و غارت کی کوششوں کا نوٹس لینا چاہیے، جو عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔ پاکستان ان جرائم میں ملوث منصوبہ سازوں اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے تمام اقدامات کرے گا۔ پاکستان کی خود مختاری اور سلامتی کو درپیش کسی بھی خطرے کا بھرپور اور مکمل ردعمل دیا جائے گا۔بھارت کو چاہیے کہ وہ ہر واقعہ کو سیاسی ہتھکنڈہ بنانے، اور الزامات کی سیاست سے باز رہے۔ اس طرح کی چالیں صرف کشیدگی کو ہوا دیتی ہیں اور امن کے راستے میں رکاوٹ بنتی ہیں۔ بھارتی ریاستی کنٹرول میڈیا کی جنگی جنون پر مبنی غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ قابلِ مذمت ہے۔
سندھ طاس معاہدہ کا یکطرفہ معطلی فیصلہ یکسر مسترد۔ پانی 24 کروڑ پاکستانی عوام کی زندگی کا ضامن۔ سلامتی کونسل کمیٹی
سلامتی کونسل کمیٹی نے جو فیصلے کیے ہیں وہ درج ذیل ہیں:
پاکستان بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے اعلان کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔ یہ معاہدہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہے اور اس میں یکطرفہ معطلی کی کوئی گنجائش نہیں۔ پاکستان کے لیے پانی ایک اہم قومی مفاد اور 24 کروڑ عوام کی زندگی کی ضمانت ہے، جس کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا۔ اگر بھارت نے پاکستان کا پانی روکا یا اس کا رخ موڑا، تو اسے اعلانِ جنگ سمجھا جائے گا اور مکمل قومی طاقت سے جواب دیا جائے گا۔بھارت کے غیر ذمہ دارانہ رویے کو مدنظر رکھتے ہوئے، پاکستان تمام دوطرفہ معاہدے معطل کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے، جن میں شملہ معاہدہ بھی شامل ہے، جب تک بھارت پاکستان میں دہشت گردی، سرحد پار قتل و غارت، اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں سے انحراف سے باز نہیں آتا۔واہگہ بارڈر پوسٹ کو فوری طور پر بند کیا جا رہا ہے۔ بھارت کے ساتھ ہر قسم کی سرحدی آمد و رفت معطل ہوگی۔ جن افراد نے ویزے پر واہگہ سے پاکستان میں داخلہ لیا ہے، وہ 30 اپریل 2025ء تک واپسی کر سکتے ہیں۔
سارک ویزا استثنیٰ سکیم کے تحت جاری تمام بھارتی ویزے، سوائے سکھ زائرین کے، فوری طور پر منسوخ۔
سارک ویزا استثنیٰ سکیم کے تحت جاری تمام بھارتی ویزے، سوائے سکھ زائرین کے، فوری طور پر منسوخ
کیے جاتے ہیں۔ موجودہ بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹوں میں پاکستان چھوڑنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔اسلام آباد میں موجود بھارتی دفاعی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیا گیا ہے اور انہیں 30 اپریل 2025ء تک ملک چھوڑنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ ان مشیروں کا عملہ بھی بھارت واپس جائے گا۔بھارتی ہائی کمیشن کا سٹاف 30 اپریل 2025ء سے کم کر کے 30 افراد تک محدود کر دیا جائے گا۔بھارت سے تعلق رکھنے والی یا اس کے زیرِ انتظام تمام ایئر لائنز پر پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے پر پابندی عائد کی جا رہی ہے۔بھارت کے ساتھ ہر قسم کی تجارت، بشمول تیسرے ملک کے ذریعے، فوری طور پر معطل کی جاتی ہے۔قومی سلامتی کمیٹی نے زور دیا کہ پاکستان اور اس کی مسلح افواج ملک کی خودمختاری اور سرحدی سالمیت کے دفاع کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں، جیسا کہ 2019ء کے بھارتی دراندازی پر پاکستانی ردعمل میں ثابت ہو چکا ہے۔آخر میں، بھارت کے جنگجویانہ اقدامات نے دو قومی نظریے اور قائداعظم محمد علی جناح کی پیش گوئیوں کو سچ ثابت کیا ہے، جیسا کہ 1940ء کی قراردادِ پاکستان میں بیان کیا گیا تھا، جو آج بھی پاکستانی قوم کے جذبات کی ترجمانی کرتی ہے۔پاکستانی قوم امن کی خواہاں ہے، لیکن اپنی خودمختاری، سلامتی، عزت اور ناقابلِ تنسیخ حقوق پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔