5 ہزار سے زائد جعلی پنشنرز میں پونے تین ارب روپے تقسیم کیے جانے کا انکشاف۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ایک ماہ میں ریکوری کی وارننگ جاری کر دی

:محمد ندیم قیصر (ملتان)

:تفصیلات

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی رپورٹ میں 5 ہزار سے زائد جعلی پنشنرز میں پونے تین ارب روپے تقسیم کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے جس کا نوٹس لیتے ہوئے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ انسٹی ٹیوشن (ای او بی آئی) کو ایک ماہ میں ریکوری کی وارننگ جاری کردی ۔ای او بی آئی سے مستفید ہونے والوں کی عمر کا تعین میٹرک سرٹیفکیٹ کی بجائے سی این آئی سی ریکارڈ کی بنیاد پرکرنے کی کی ہدایت جاری کی ہے پنشنرز کو یکم مئی سے ان کی پنشن میں اضافہ کی خوشخبری بھی سنائی گئی ہے۔کمیٹی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ای او بی آئی نے 5131 جعلی پنشنرز میں 2.79 ارب روپے تقسیم کئے۔پی اے سی ذرائع کے مطابق وزارت اوورسیز پاکستانیز کے آڈٹ پیراز کی جانچ پڑتال بھی کی گئی ہے۔آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ای او بی آئی نے نااہل یا جعلی پنشنرز کو 2.79 ارب روپے تقسیم کیے ہیں۔آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ 5000 سے زائد نااہل افراد کو پنشن دینے کے لیے عمر میں ہیرا پھیری کی گئی۔

ای او بی آئی کے فنڈز کی مالیت 600 ارب روپے ۔ 10 ملین روپے کی بزنس انویسٹمنٹ

ای او بی آئی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ادارے کا فنڈ اس وقت 600 ارب روپے ہے۔ ملک میں تقریباً 10 ملین کاروبار ہیں، اور کم از کم 10 ملازمین کے ساتھ کوئی بھی کاروبار ای او بی آئی میں رجسٹر ہونا ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ شناختی کارڈ اور دیگر ذرائع سے فائدہ اٹھانے والوں کی عمر کی تصدیق کرتے ہیں۔وزارت سمندر پار پاکستانیز کے مطابق پنشن کیسز اب شناختی کارڈ کی بنیاد پر طے کیے جائیں گے، انہوں نے مزید کہا کہ ای او بی آئی کی پنشن یکم مئی سے بڑھائی جائے گی۔پی اے سی کے مطابق پنشنرز کی عمر کے تعین کے لیے ایک معیاری معیار ہونا چاہیے۔ ای او بی آئی کے مطابق اب نادرا کے ڈیٹا کو استعمال کرتے ہوئے شناختی کارڈ کی بنیاد پر پنشن جاری کیے جائیں گے۔وزارت اوورسیز پاکستانیز نے نے مسائل کے حل کے لیے ایک ماہ کا وقت مانگ لیا۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی طرف سے وزارت کو ہدایت کی گئی ہے کہ معاملے کی تحقیقات کرکے ایک ماہ میں رپورٹ پیش کی جائے۔آڈٹ حکام نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ای او بی آئی نے 2,864 اداروں سے 2.47 ارب روپے کی وصولی نہیں کی۔ ای او بی آئی حکام کا کہنا تھا کہ ان اداروں نے اپنی مکمل افرادی قوت کو رجسٹر نہیں کیا اور ان کی واجب الادا رقم ادا نہیں کی۔ ای او بی آئی نے 1.53 بلین روپے کی وصولی کر لی ہے لیکن پھر بھی 1 بلین روپے کی وصولی پر کام کر رہا ہے، جزوی طور پر کچھ ریکوری کیس عدالت میں پھنسے ہوئے تھے۔آڈٹ حکام نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ای او بی آئی نے 2,864 اداروں سے 2.47 ارب روپے کی وصولی نہیں کی۔ یہ بات ای او بی آئی حکام نے بتائی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ای او بی آئی حکام کو ایک ماہ میں ریکوری مکمل کرنے کی ہدایت کی۔

  • Related Posts

    قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 26ـ2025ء کا 17 ہزار 573 ارب روپے حجم کا وفاقی بجٹ پیش

    :محمد ندیم قیصر…

    خانیوال ریلوے پل کا ایک حصہ گرنے بارے تحقیقات جاری۔ غفلت ثابت ہوئی تو ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا ملے گی: وفاقی وزیر حنیف عباسی کی ملتان۔ اوکاڑہ میں پریس کانفرنس

    :محمد ندیم قیصر…

    Leave a Reply

    Your email address will not be published. Required fields are marked *