ایس سی او کے رکن ممالک میں عدالتی تعاون کیلئے مضبوط پلیٹ فارم کے قیام سمیت ٹیکنالوجی سے استفادہ کی ضرورت ہے، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی

:محمد ندیم قیصر (ملتان)

:تفصیلات

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی چین اور ترکیہ کا دورہ مکمل کرکے وطن واپس پہنچ گئے ۔چیف جسٹس کی قیادت میں وفد نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے رکن ممالک کے سپریم کورٹ کے چیف جسٹسز کی 20ویں کانفرنس میں شرکت کی، کانفرنس کا انعقاد 22 اور 23 اپریل کے دوران ہانگژو، چین میں ہوا۔ شعبہ تعلقات عامہ عدالت عظمیٰ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق اس پر وقار کانفرنس میں شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک بشمول چین،پاکستان، بیلاروس، بھارت، ایران، قازقستان،کرغزستان، روس، تاجکستان، ازبکستان، آذربائیجان اور ترکیہ کے چیف جسٹسز اور اعلیٰ عدالتی حکام نے شرکت کی۔کانفرنس میں عدلیہ کو درپیش چیلنجز کا جائزہ لیا گیا۔ ان میں سائبرسیکورٹی کی جوڈیشل گورننس، مصنوعی ذہانت کا عدالتی نظام میں استعمال،تنازعات اور مقدمات کو روکنے اور حل کرنے میں عدلیہ کا کردار، نا بالغ افراد کاعدالتی تحفظ اور پرتشدد دہشت گردی کا مقابلہ کے ایشوز بھی شامل تھے۔ایس سی او کے رکن ممالک میں عدالتی تعاون کے لیے ایک مضبوط پلیٹ فارم کا قیام۔ کارکردگی، شفافیت اور انصاف تک رسائی کے فروغ میں ٹیکنالوجی سے استفادہ کی ضرورت ہے،شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک تربیتی پروگراموں، ورکشاپس اور ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ اور علم کے اشتراک سے عدالتی نظام کار میں بہتری اور انصاف تک رسائی کو فروغ دینے کیلئے جدید قانونی طریقوں کو اپنانے میں مدد حاصل کی جا سکتی ہے، رکن ممالک میں قانونی روایات کے احترام سے باہمی دلچسپی کے شعبوں بشمول کاروباری معاملات میں انصاف کی فراہمی،ماحولیاتی قوانین اور انسانی حقوق کیلئے میں عدالتی طریقہ کار کو ہم آہنگ کر کے قانونی چارہ جوئی کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ جس سے ایس سی او کے پورے خطے میں غیر یقینی صورتحال کا خاتمہ اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔

 عدالتی تعاون کے لیے مضبوط پلیٹ فارم کے قیام ،کارکردگی، شفافیت اورانصاف تک رسائی کیلئے ٹیکنالوجی سے استفادہ کی اہمیت پر زور

کانفرنس کے دوران چیف جسٹس یحیٰ آفریدی نے اپنے خطاب میں عدالتی تعاون کے لیے مضبوط پلیٹ فارم کے قیام ، کارکردگی، شفافیت اور انصاف تک رسائی کے فروغ میں ٹیکنالوجی کےکردار سے استفادہ کی اہمیت پر زور دیا۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے انصاف کے لیے ڈیجیٹلائزیشن اور کیس مینجمنٹ کے حوالے سے اقدامات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے ممالک میں جدید قانونی ٹیکنالوجی کو اپنانے کے لیے اجتماعی کوششوں کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے ساتھ تعاون کے فروغ کے لیے پاکستان کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے تربیتی پروگراموں، ورکشاپس اور ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ اور علم کے اشتراک کے فورمز کی اہمیت پر زور دیااور کہا کہ رکن ممالک کوعدالتی نظام کار میں بہتری اورانصاف تک رسائی کو فروغ دینے اور جدید قانونی طریقوں کو اپنانے کیلئے تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ایس سی او کے رکن ممالک میں قانونی روایات کے احترام کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اس سے باہمی دلچسپی کے شعبوں بشمول کاروباری معاملات میں انصاف کی فراہمی، ماحولیاتی قوانین اور انسانی حقوق کیلئے میں عدالتی طریقہ کار کو ہم آہنگ کر کے قانونی چارہ جوئی کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ ایس سی او کے پورے خطے میں غیر یقینی صورتحال کا خاتمہ اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی ایران اور ترکیہ کے چیف جسٹس صاحبان سے الگ الگ دوطرفہ ملاقات ۔ باہمی تعاون کی وسعت کے امکانات تبادلہ خیال

ایس سی او کانفرنس کے موقع پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ایران اور ترکیہ کے چیف جسٹس صاحبان سے الگ الگ دوطرفہ ملاقات کی اور عدالتی تبادلہ جات اور باہمی تعاون کی وسعت کے امکانات پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا جو بین الاقوامی عدالتی تعاون کے استحکام کے لیے پاکستان کے عزم کو اجاگر کرتا ہے۔ کانفرنس ایک’’شنگھائی سپرٹ‘‘ کو برقرار رکھنےکے عزم کو اجاگر کرنے کے حوالہ سے جامع مشترکہ اعلامیہ جاری کرنے کے ساتھ کامیابی سے اختتام پذیر ہوئی۔ مشترکہ اعلامیہ کی خصوصیات باہمی اعتماد، باہمی فائدے، مساوات اور ثقافتی تنوع کے لیے احترام اور ایس سی او کے رکن ممالک میں عدالتی تعاون کو مزید مستحکم کرنا شامل ہے۔ مشترکہ اعلامیہ میں مختلف قرار داد یں بھی شامل کی گئیں اور شنگھائی سپرٹ سے وابستگی کے تحت رکن ممالک نے باہمی احترام، جامع ترقی اور ثقافتی تنوع، مسلسل اتحاد، تعاون اور بین الاقوامی قانون اور غیر مرکوز بین الاقوامی نظام کے دفاع کا عہد کیا۔

 

شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کا سپریم کورٹس نے علاقائی امن، سلامتی، استحکام اور خوشحالی کے فروغ دینے کے لیے عزم کا اعادہ

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی جمہوریہ ترکیہ کی آئینی عدالت کی 63ویں سالگرہ کی تقریب میں شرکت کے لیے چین سے ترکیہ پہنچے انہیں اس دورہ کی دعوت مسٹر قادر اوزکایا (ترکی کی آئینی عدالت کے صدر) نے دی تھی ، ترکیہ کے دورے میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے آئینی عدالت کی 63 ویں سالگرہ کی تقریب سے خطاب کیا۔ انہوں نے جمہوریہ ترکیہ کے ساتھ پاکستان کے دیرینہ برادرانہ تعلقات پر ستائش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ترکیہ کی جنگ آزادی سے پاکستان اور ترکیہ مشترکہ اقدار اور باہمی تعاون سے جڑے ہوئے ہیں۔انہوں نے آئینی عدالت کی ترقی پسندی کو سراہتے ہوئے قانون اور اس کے اطلاق کے طریقہ کار ، بنیادی حقوق کے تحفظ اور انسانی وقار کے فروغ میں اس کے کردار کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے آئین پر عملدرآمد اور انسانی وقار میں اضافہ کے حوالہ سے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔چیف جسٹس نے عدالتی تعاون کو بڑھانے اور باہمی تبادلے کے ذریعے سیکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انصاف اور آئینی نظم کا مشترکہ حصول دونوں ممالک کو ایک دوسرے سے منسلک کرتا ہے۔ دورہ ترکیہ کے موقع پر دو طرفہ ملاقاتوں میں چیف جسٹسز نے پاکستان کو عدلیہ کے شعبہ میں تعاون بشمول کیس مینجمنٹ ۔ضلعی سطح پر عدلیہ کے تبادلوں ، مصنوعی ذہانت اور ایک دوسر ے کے تجربات سے استفادہ پر بھی اتفاق کیا۔اس امر پر بھی اتفاق کیا گیا کہ پاکستان اور ترکیہ عدالتی امور کے حوالے سے اپنے تجربات کو ایک دوسرے سے شیئر کریں گے۔

  • Related Posts

    پہلگام واقعے میں پاکستان کے خلاف شواہد نہیں، بھارت حملے کا ماحول بنا رہا ہے، امریکی اخبار

    :محمد ندیم قیصر…

    وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس۔پہلگام میں ہونے والے حملے کے بعد کی صورتِ حال پر غور اور فیصلے

    :محمد ندیم قیصر…

    Leave a Reply

    Your email address will not be published. Required fields are marked *