
:محمد ندیم قیصر (ملتان)
:تفصیلات
شکستوں کا انبار اٹھائے ملتان سلطان اپنے ہوم ٹاؤن ملتان پہنچ گئی ۔ ناراض فینز کو منانے کیلئے پی ایس ایل سیزن ایکس کے آخری دو میچز میں ہر صورت جیت کو ہدف بنا لیا۔ ملتانی شائقین زلمی کے بابر اعظم اور سلطانزکےرضوان کی الیون کو آج دنیا کے دلکش کرکٹ میدان پر مدمقابل دیکھیں گے۔ زلمی کے کوچ مشتاق احمد انجریز سے واپسی کے بعد آؤٹ آف فارم چھوٹی عمر کے ماسٹر بلاسٹر صائم ایوب کی نیچرل فارم میں واپسی کے منتظر ہیں۔ پاکستان سپر لیگ میں پچھلے چار برسوں کی مسلسل فائنلسٹ اور ایک بار کی چیمپئن ملتان سلطان رواں سیزن ایکس میں 7 میچز میں شکست کھانے کے بعد پلے آف راؤنڈ سے باہر ہو چکی ہے صرف ایک فتح کے ساتھ اپنے آخری دو میچز جیت کر اپنے رنجیدہ افسردہ فینز کے چہروں پر مسکراہٹ بکھیرنے کیلئے پر عزم ہے ۔ ملتان سلطان آج 5 مئی کو اپنے ہوم گراؤنڈ ملتان پر بابر اعظم کی پشاور زلمی کے مدمقابل ہو گی۔ اور 11 مئی کو ملتان سلطان نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا سامنا بھی اپنے ہوم ٹاؤن کے بین الاقوامی کرکٹ میدان پر ہی کرنا ہے ۔ پی ایس ایل سیزن ایکس میں ملتان سلطانز کی کارکردگی رپورٹ کے مطابق ملتان سلطانز کو اب تک کھیلے گئے اپنے 8 میچز میں سے اکلوتی فتح صرف لاہور قلندرز کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ ملتان پر ہی نصیب ہو پائی ہے۔ جوابی میچ میں قلندرز نے سلطانز کو اپنے ہوم گراؤنڈ قذافی سٹیڈیم لاہور پر زیر کرکے حساب چکتا کردیا۔ کراچی کنگز۔ اسلام آباد یونائیٹڈ نے ا نے سلطانز کے خلاف اپنے ہوم اینڈ اوے بنیاد پر کھیلے گئے دونوں میچز جیت لیے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور پشاور زلمی اپنے ایک ایک ہوم میچز جیت چکی ہیں اور اب ان دونوں ٹیموں نے پانچ اور گیارہ مئی کو ملتان سٹیڈیم پر سلطانز کے ہوم گراؤنڈ پر اپنا ایک ایک اوے میچ کھیلنا ہے اور پلے آف راؤنڈ سے باہر سلطانز کی کوشش ہے کہ وہ اپنے مداحوں کے سامنے ہوم گراؤنڈ پر اپنے آخری دو میچز جیت کر اس پی ایس ایل کا اختتام کرے اور ان کے چہروں پر مسکراہٹ لاسکے۔
گلیڈی ایٹرز کی ایکس سیزن میں ٹاپ پوزیشن۔ زلمی تین فتوحات کے ساتھ پانچویں نمبر پر موجود ۔سلطانز کا ایک ہی ہدف صرف اور صرف جیت۔
پاکستان سپر لیگ سیزن ایکس میں اب تک کھیلے گئے میچوں کے نتائج کے مطابق کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اس وقت گیارہ پوائنٹس کے ساتھ سرفہرست ہے جبکہ پشاور زلمی سات میں سے تین میچ جیت کر چھ پوائنٹس کے ساتھ اس وقت ٹیبل پر پانچویں نمبر پر ہے۔یاد رہے کہ ملتان سلطانز نے پی ایس ایل کے پچھلے چار فائنلز کھیلے تھے جن میں سے 2021 میں اس نے پی ایس ایل جیتنے کا اعزاز بھی حاصل کیا تھا لیکن اس سیزن میں وہ ابتک کھیلے گئے آٹھ میں سے صرف ایک میچ جیتنے میں کامیاب ہوسکی ہے۔ یہ کامیابی اس نے 22 اپریل کو ملتان میں کھیلے گئے میچ میں لاہور قلندرز کے خلاف 33 رنز سے حاصل کی تھی۔ملتان سلطانز کے لیگ سپنر اسامہ میر کا کہنا ہے کہ اس پی ایس ایل میں ہماری کارکردگی اچھی نہیں رہی جس کا افسوس ہے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ اپنے آخری دونوں میچز جیت کر اپنے مداحوں کے چہروں پر مسکراہٹ لاسکیں۔اسامہ میر نے گزشتہ پی ایس ایل میں سب سے زیادہ 24 وکٹیں حاصل کی تھیں اور ٹورنامنٹ کے بہترین بولر قرار پائے تھے تاہم اس بار وہ سات میچوں میں 4 وکٹیں حاصل کرپائے ہیں۔اسامہ میر کا کہنا ہے کہ اس سیزن کی کارکردگی پر بہت زیادہ مایوسی ہے کیونکہ ہم پچھلے چار سال سے فائنل کھیل رہے تھے جن میں ایک ہم جیتے بھی تھے۔ہم جس طرح کی کرکٹ چاہتے تھے وہ ہم نہیں کھیل پائے۔ ہماری کوشش ہوگی کہ اس پی ایس ایل کے آخری دو میچز جیت کر اچھے نوٹ پر ایونٹ کو ختم کریں۔اسامہ میر نے کہا کہ انسان ہارکر سیکھتا ہے۔ ہم نے اس سیزن میں جو غلطیاں کی ہیں ان سے ہم نے سیکھا بھی ہے کہ کہاں کہاں ہمیں بہتری کی ضرورت ہے اور ہم کوشش کریں گے کہ اگلے سیزن میں بہتر اپروچ کے ساتھ آئیں۔
سلطانز کا ہوم گراؤنڈ پر بھرپور پریکٹس سیشن۔ ڈریسنگ روم کا ماحول کیسا! طیب طاہر نے میڈیا کو بتا دیا فیصل اکرم کے ہوم گراؤنڈ پر کھیلنے کی امید۔
پاکستان سپر لیگ سیزن ایکس کے 9ویں لیگ میچ میں شرکت کیلئے سلطانز نے اپنے گھر پہنچنے کے بعد پہلا دن تو ہوٹل میں آرام کرتے ہوئے گذارا تھا تو گزشتہ روز یعنی اتوار کو ملتان سٹیڈیم پر نیٹ سیشن میں حصہ لیا۔ اس دوران آل راؤنڈر طیب طاہر اپنے میڈیا منیجر سمیع برنی کے ہمراہ میڈیا ٹاک کیلئے آئے اور سوال جواب کے سیشن میں شکستوں کے انبار کا ذکر گرما گرم موضوع رہا جس کا ٹھنڈے میٹھے انداز میں وہ جواب دیتے رہے۔ شکستوں کا کھلاڑیوں کی نفسیات پر اثر۔ ڈریسنگ روم کا ماحول خاص کر سلطانز فرنچائز کے اونر علی ترین کے ردعمل بارے طیب طاہر کا کہنا تھا کہ ایک ایسی ٹیم جس نے مسلسل 4 مرتبہ فائنل کھیلا ہو۔ ایک بار چیمپئن بھی بنی ہو۔ لیکن اس بار سب سے آخری نمبر پر پناہ گزین ہو تو کھلاڑی افسردہ تو ہوں گے ہی۔ لیکن فرنچائز اونر علی ترین نے ہر بار حوصلہ بڑھایا اور اب ہمارا ہدف آخری دو میچز میں ہر صورت کامیابی کیلئے جان لڑانی ہے۔ ہوم ٹاؤن ملتان کے رہائشی فیصل اکرم کے آخری دو میچز کھیلنے سے متعلق استفسار پر طیب طاہر نے دلچسپ پیرائے میں جواب دیا کہ ہم سب کھلاڑی یہی سوچ کر آتے ہیں کہ آج کا میچ کھیلنا ہے لیکن مجھے ہی دیکھ لیں کہ الیون سائیڈ سے مسلسل باہر ہوں۔ فیصل اکرم بھلے ملتان سے ہے لیکن ان کی آخری دو میچز کیلئے سلطان الیون میں جگہ بن پاتی ہے یا نہیں اس کا پتہ عین وقت چل سکے گا۔ طیب کے جواب سے یہی تاثر ملا کہ سب کچھ پتہ ہونے کے باوجود وہ ٹال گئے شاید یہی ٹیم پلان تھا ۔
زلمی نے سلطانز کے خلاف میچ سے قبل خوب فٹ بال کھیلا۔ انضمام اپنے ہوم میڈیا سے خیر سگالی ملاقات کیلئے نہ آئے۔ بابر کے بعد صائم کی فارم واپسی کی فکر۔
پشاور زلمی کی ٹیم اتوار کی ڈھلتی شام کو ملتان سٹیڈیم پر پہنچی تو سب سے پہلے میچ پچ پر جو شخصیت دکھائی دی وہ ملتان کے سلطان انضمام الحق تھے جو زلمی کی اہم منیجمنٹ پوسٹ پر فائز پیں۔ انہوں نے پچ کا طائرانہ جائزہ لیا اور بغیر بیٹ کے بازو گھما کے دو چار خیالی سٹروک کھیلے۔ بعد میں وہ اپنے دور کے نامور لیگ سپنر و کوچ زلمی کے ہمراہ سٹیڈیم میں واک کرتے تو دکھائی دیئے لیکن انضمام خود اور نہ ان کی زلمی کا کوئی کھلاڑی یا سپورٹنگ سٹاف ممبر میڈیا سے پری میچ گفتگو کیلیے سٹیڈیم کے اندر وقار یونس انکلوژر کے نیچے عارضی طور پر بنائے گئے میڈیا انکلوژر میں آیا ۔دوسری طرف انضمام الحق زلمی کے کپتان بابر اعظم کی طول پکڑتی ہوئی فارم کے بارے میں فکر مند ہیں اور وہ انہیں اپنا بیٹنگ آرڈر اوپننگ سے مڈل آرڈر میں ایڈجسٹ کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں تو زلمی کوچ مشتاق احمد کا چھوٹی عمر کے اہنے ماسٹر بلاسٹر بیٹسمین صائم ایوب کے فارم میں واپس نہ آ پانے کی فکر کھائے جا رہی ہے اس حوالے سے مشتاق احمد کا یہ بیان زیر گردش ہے کہ انجریز سے صحت یابی پر صائم کی براہ راست پی ایس ایل میں شرکت نہیں ہونا چاہیے تھی ہمیں پریکٹس میچز کا اہتمام کرنا چاہیے تھا۔ صرف نیٹ پریکٹس سے فٹنس اور ردھم بحال نہیں ہوا کرتا۔ بہر حال سلطانز کے خلاف صائم سے شعلہ فشاں اننگز کی امید ہے۔