
محمد ندیم قیصر (ملتان)
:تفصیلات
دنیا ابھی کورونا کے مہلک اثرات سے باہر آ پائی تھی کہ ایک اور عالمی وباء کے خدشات سر اٹھانے لگے ہیں۔ کھانسی،نزلہ زکام ۔فلو بخار، ناک بند ہونا اور سانس لینے میں دشواری جیسی علامات والی اس نئی وباء کا مرکز بھی چین بتایا گیا ہے۔اور اس وائرس کو ہیومن میٹا نمونیا وائرس (ایچ ایم پی وی) کا نام دیا گیا ہے اس وباء کے پھیلاؤ کی شدت بارے یہ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ خدا نخواستہ یہ بھی کورونا کی طرح کہیں عالمی وباء کی شکل اختیار نہ کر جائے۔
اس وبا کو کورونا سے مشابہہ اس لیے بھی خیال کیا جارہا ہے کہ ہیومن میٹا نمونیا وائرس (ایچ ایم پی وی) کی وجوہات ۔ علامات ۔نشانہ بن سکنے والا ایج گروپ کورونا کی عالمی وباء سے مشابہہ ہیں اس لیے ہیومن میٹا نمونیا وائرس (ایچ ایم پی وی) کی کیسز سامنے آنے کے بعد تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
وائرس کی وجوہات علامات اور کورونا سے مشابہت کیسے؟
ہیومن میٹا نمونیا وائرس (ایچ ایم پی وی) سے بچاؤ کیلئے اگرچہ ہر عمر کے مردوخواتین اور بچوں بزرگوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے تاہم بزرگ اور بچوں کے بارے میں خصوصی احتیاط برتنے کا کہا جارہا ہے۔ وائرس پھیلاؤ اور علامات بھی کورونا وائرس سے مشابہہ ہیں۔ سماجی رابطہ ۔ میل ملاپ ۔ ہاتھ ملانے سے یہ وائرس پھیل سکتا ہے سرد موسم کو میٹا نمونیہ کے پھیلاؤ کے لیے سازگار کہا گیا ہے۔ میٹا نمونیہ کے شکار ہونیوالوں میں جو کی علامات ظاہر ہورہی ہیں ان میں کھانسی ۔نزلہ ۔زکام۔ بخار اور فلو نمایاں ہیں اور یہی وجوہات اور علامات کورونا کا نشانہ بننے والوں میں بھی ظاہر ہوئی تھیں۔
کورونا سے مشابہہ میٹا نمونیہ وائرس بارے دنیا کی تشویش بجا ہے؟
کورونا کے پانچ برس کے بعد ظاہر ہونیوالے میٹا نمونیہ وائرس کے بارے میں ماہرین طب کی تشویش کو قدرتی کہا جا سکتا ہے کیونکہ 2020ء کے آغاز میں کورونا وائرس بھی سرد موسم میں چین میں ہی سب سے وائرل ہوا تھا اور پھر جنگل کی آگ کی طرح پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا ۔اس حوالے امریکن لیب میں بھی اس میٹا نمونیہ وائرس بارے ریسرچ کی جارہی ہے اور سوشل میڈیا کے ذریعے الرٹ بھی کیا جارہا ہے کہ کھانسی ۔نزلہ ۔زکام بخار کو موسمی مرض نہ سمجھا جائے بلکہ ہر طرح کی احتیاطی تدابیر کو اختیار کرنا دانشمندی ہو گی۔