برآمدات اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے درآمدی محصولات میں نمایاں کمی کا فیصلہ۔کسان برداری کیلئے آسان منصوبے متعارف۔

:محمد ندیم قیصر (ملتان)

:تفصیلات

نیشنل ٹیرف پالیسی کے حوالے سے مختلف فیصلے کیے گئے ہیں جن کے مطابق برآمدات اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے درآمدی محصولات میں نمایاں کمی کا فیصلہ کیا گیا۔ اس عزم کا اعادہ کیا گیا ہے کہ حکومت مضبوط معیشت کےحصول, روزگار کے مواقع کی فراہمی اور مہنگائی کے دیرپا اور مکمل خاتمے کے لیے کوئی کسر اٹھا نہ رکھے گی۔ ملکی و غیر ملکی ماہرینِ معیشت سے سیر حاصل مشاورت کے بعد بنیادی معاشی اصلاحات کے لیے ایک جامع منصوبہ تشکیل دیا جا چکا ہے . اپنے اسی معاشی بحالی کے منصوبے کے تسلسل میں، وزیر ا ایک اہم قدم اٹھایا گیا ہے جس کے مطابق درآمدی محصولات (ٹیرِف) میں بتدریج مگر نمایاں کمی کی منظوری دے دی ہے۔ اس اقدام کو معاشی بہتری کے حصول کی جانب ایک اہم سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے جو کہ برآمدات پر مبنی ترقی کو ممکن بنائے گا. زیرِ نظر فیصلہ سے نہ صرف بےروزگاری پر قابو پانے میں مدد ملے گی بلکہ مہنگائی کی شرح کو بھی قابو میں رکھا جا سکے گا۔ مزید برآں اس کے نتیجے میں بین الاقوامی سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا، جس سے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ اضافی کسٹمز ڈیوٹی (جو اس وقت 2 فیصد سے 7 فیصد کے درمیان ہے) اور ریگولیٹری ڈیوٹی (جو اس وقت 5 فیصد سے 90 فیصد تک ہے) کو اگلے چار سے پانچ سال میں مکمل طور پر ختم کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ اجلاس میں کسٹمز ڈیوٹی کو زیادہ سے زیادہ 15 فیصد تک محدود کرنے کے حق میں فیصلہ کیا گیا۔، فی الحال بعض اشیاء پر یہ شرح 100 فیصد سے بھی تجاوز کر سکتی ہے۔ 

کسٹمز ڈیوٹی زیادہ محصولات حاصل کرنے میں بھی مددگار۔

کسٹمز ڈیوٹی کی شرحوں (سلیبز) کو چار تک محدود کر دیا گیا ہے، جس سے درآمدات سے متعلق قانونی پیچیدگیوں میں نمایاں کمی آئے گی اور مختلف صنعتوں کو برابر کے مواقع میسر آ سکیں گے نیشنل ٹیرف پالیسی مضمرات میں کہا گیا ہے اس اہم فیصلہ سے معیشت غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے کھلے گی اور ملکی صنعتوں کو خام مال، درمیانی اشیاء اور سرمایہ جاتی سامان باآسانی اور سستے داموں دستیاب ہوگا۔ اس کے علاوہ مسابقت میں اضافے کی وجہ سے مقامی صنعتیں زیادہ مؤثر اور مسابقتی بنیں گی، جو ملک کے لیے برآمدی آمدنی بڑھانے میں مدد دے گا، اور یوں مہنگائی اور کرنسی کی قدر میں کمی پر قابو پانے میں بھی مدد ملے گی۔وزیر اعظم نے اس تجویز کے تمام پہلوؤں کا بغور جائزہ لیا، ٹیرف میں کمی نہ صرف جاری کھاتے کے خسارے کو مستحکم کرے گی بلکہ کسٹمز ڈیوٹی سے زیادہ محصولات حاصل کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوگی۔ اجلاس میں وزیر اعظم نے ایک عمل درآمد کمیٹی بھی تشکیل دی ہے ۔ اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ ملک کی معاشی بہتری ان کی اولین ترجیح ہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان، ، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب، وفاقی وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک، وزیراعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ افسران نے بھی شرکت کی ۔

کسان برادری کیلئے آسان شرائط پر زرعی قرضوں کی فراہمی یقینی بنانے، زرعی تحقیق پر توجہ مرکوز کرنے،زرعی شعبہ کی ترقی کیلئے مربوط حکمت عملی بنانے کی ہدایت۔

وفاقی حکومت نے کسانوں کو آسان شرائط پر زرعی قرضوں کی فراہمی یقینی بنانے، ملکی پیداوار بڑھانے کیلئے زرعی تحقیق پر توجہ مرکوز کرنے اور زرعی شعبہ کی ترقی کیلئے متعلقہ فریقین کی مشاورت سے مربوط حکمت عملی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ زرعی خودکفالت کے حصول کے لئے زراعت کے شعبہ کو جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا ہے، معیشت کی فوری ترقی کیلئے زرعی شعبے کی وسیع استعداد کو بروئے کار لائیں گے۔ اس سلسلے میں منعقدہ ایم وفاقی سطح کے اجلاس میں مزید کہا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو زرخیز زمین، قابل زرعی ماہرین سے نوازا ہے، ہمارے کسان جفاکش اور محنتی ہیں۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ کسانوں کو آسان شرائط پر زرعی قرضوں کی فراہمی یقینی بنائی جائے، ملکی پیداوار بڑھانے کیلئےزرعی تحقیق پر توجہ مرکوز کی جائے، اجلاس میں پائیدار اور طویل مدتی زرعی صنعتی ترقی کی پالیسی بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیاتاکہ ملک میں زراعت کے ساتھ ساتھ جنگلات کو بھی فروغ ملے جو کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لئےانتہائی اہم ہیں۔

زرعی شعبے کے حوالے سے جامع ریگولیٹری فریم ورک ترتیب دینے کی ہدایت۔

 

وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ زرعی شعبہ کی ترقی کیلئے متعلقہ فریقین کی مشاورت سے مربوط حکمت عملی بنائی جائے، اس سلسلے میں صوبوں سے مشاورت بھی یقینی بنائی جائے،اجلاس نے زرعی شعبے کے حوالے سے نیشنل ایگری انوویشن پلان پیش کرنے، زرعی بیجوں کے سرٹیفیکیشن کے نظام میں جاری اصلاحات میں تیزی لانے اور اعلیٰ معیار کے بیجوں کے فروغ کے حوالے سے م ¶ثر لائحہ عمل تیار رنے کی بھی ہدایت کی، وزیر اعظم نے کہا کہ زرعی شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کا فروغ ہماری ترجیح ہے، اجلاسں نے زرعی شعبے کے حوالے سے جامع ریگولیٹری فریم ورک ترتیب دینے کی ہدایت کی، اجلاس میں زرعی شعبے میں اصلاحات کے حوالے سے بنائے گئے ورکنگ گروپ کی جانب سے تجاویز پیش کی گئیں، وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب، وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی مصدق ملک اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے بھی شرکت کی۔

  • Related Posts

    ممکنہ سیلاب سے نمٹنے کے لیے پنجاب بھر میں ریسکیو سرگرمیوں کا آغاز ۔ 1122 ملتان کی جانب سے دریائے چناب پر عملی مشقوں کا انعقاد۔

    :محمد ندیم قیصر…

    پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود کی طبیعت ناساز ۔ جیل سے ہسپتال منتقل۔ ملتان کے مخدوم قریشی خاندان کے چشم و چراغ جہاندیدہ سیاستدان پر سائفر سمیت 9 مئی سیریز کے مختلف مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ۔

    :محمد ندیم قیصر…

    Leave a Reply

    Your email address will not be published. Required fields are marked *