
:محمد ندیم قیصر (ملتان)
:تفصیلات
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران نے تجارت اور سرمایہ کاری سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو بڑھانے پر اتفاق کیا ہے، خطے میں امن کیلئے ہمسایہ ممالک کے ساتھ پانی کے مسئلے، تنازعہ کشمیر اور انسداد دہشت گردی سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کے حل کیلئے بات چیت کیلئے تیار ہیں، پاکستان پرامن مقاصد کیلئے ایران کے جوہری سول پروگرام کی حمایت کرتا ہے۔ وہ ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پز شکیان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ برادر ملک ایران کا دورہ کرکے دلی خوشی ہوئی، ایران ہمارا دوسرا گھر ہے، اپنے اور اپنے وفد کے بھرپور اور گرمجوش استقبال پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے تعمیری اور مفید بات چیت کی ہے جس میں باہمی دلچسپی اور تعاون کے تمام شعبوں پر تبادلہ خیال کیا ہے، دونوں بھائی اور ہمسایہ ملک کو تجارت، سرمایہ کاری سمیت تمام شعبوں میں تعاون کو بڑھانا چاہتے ہیں۔ پاکستان اور ایران کے درمیان گہرے ثقافتی اور تاریخی تعلقات ہیں، ہم نے مختلف شعبوں میں ان تعلقات کو تعمیری تعاون میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پز شکیان نے چند روز قبل برصغیر کی صورتحال اور مشکل گھڑی میں ٹیلی فون کرکے اظہار یکجہتی اور تشویش کا اظہار کیا، پاکستانی عوام کیلئے ان کے خدشات اور برادرانہ احساسات پر شکرگزار ہوں۔ انہوں نے اس بحران کو مزید تناﺅ میں تبدیل ہونے سے قبل روکنے کی خواہش ظاہر کی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی بہترین سفارت کار ہیں، ان سے دورہ پاکستان کے دوران تفصیلی بات چیت ہوئی، اللّہ تعالیٰ کے فضل و کرم ۔ہماری فوج کی بہادرانہ کارروائی اور پاکستانی عوام کی اپنی مسلح افواج کی غیر متزلزل حمایت سے ہم اس بحران میں فاتح ٹھہرے، ہم امن کے خواہاں ہیں اور مذاکرات کے ذریعے خطے میں امن کیلئے کام کریں گے۔
تنازعہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کے مذاکرات کے ذریعے حل کے خواہاں: وزیراعظم پاکستان۔
وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے مزید کہا کہ تنازعہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کے مذاکرات کے ذریعے حل کے خواہاں ہیں، تنازعہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے، 1954ء میں بھارتی لوک سبھا میں آنجہانی وزیراعظم جواہر لعل نہرو نے جموں و کشمیر کے عوام کو حق خود ارادیت دینے کا وعدہ کیا، ہم امن کیلئے ہمسایوں کے ساتھ پانی کے تنازعہ، تجارت کے فروغ اور انسداد دہشت گردی پر مذاکرات کیلئے تیار ہیں لیکن اگر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جائے، اگر جارحیت کا راستہ اختیار کیا گیا تو پھر ہم اپنے ملک اور علاقائی سالمیت کا دفاع کریں گے جس طرح چند روز پہلے ہم نے کیا، اگر انہوں نے امن کی پیشکش قبول کی تو ہم حقیقت میں اور سنجیدگی سے دکھائیں گے کہ ہم حقیقت میں امن کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، 50 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، عالمی برادری کو خطے میں فوری اور دیرپا جنگ بندی کیلئے اپنا اثرورسوخ استعمال کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایران میں امن، ترقی اور خوشحالی کیلئے اپنے برادر عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور ہم سول اور پرامن ایٹمی پروگرام کیلئے ایران کی مکمل حمایت کرتے ہیں، اس حوالہ سے مستقبل میں قریبی مشاورت جاری رہے گی۔
پاک بھارت جنگ کے خاتمے کا خیر مقدم۔خطے کی ترقی اور خوشحالی کیلئے امن ناگزیر: ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پز شکیان۔
ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پز شکیان نے کہا کہ پاکستان ہمارا برادر ہمسایہ ملک ہے، وزیراعظم شہباز شریف کی ایران آمد کا خیرمقدم کرتے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان دہائیوں پر محیط ثقافتی اور تاریخی تعلقات ہیں، او آئی سی کے پلیٹ فارم پر دونوں ممالک کا موقف یکساں ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے کی ترقی اور خوشحالی امن سے ممکن ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان سیاست، معیشت اور بین الاقوامی تعلقات سمیت مختلف شعبوں میں تعاون پر بات ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ سرحدی علاقوں میں انسداد دہشت گردی سے متعلق دوطرفہ قریبی تعاون ضروری ہے، ایران اور پاکستان فلسطینی کاز کی بھرپور حمایت کرتے ہیں، فلسطین میں ہونے والی نسل کشی پر عالمی برادری کی خاموشی سوالیہ نشان ہے۔
فلسطین اور کشمیر کے مسائل کے منصفانہ حل کے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا،: وزیراعظم شہباز شریف کا خبر رساں ایجنسی ”ارنا“ کو خصوصی انٹرویو۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف نےحالیہ پاک بھارت جنگ کے دوران ایران کی طرف سے پاکستان کی حمایت اور کشیدگی میں کمی کیلئے کوششوں پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین اور کشمیر کے مسائل کے منصفانہ حل کے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا، پاکستان اور ایران کے مابین مضبوط اقتصادی تعلقات پورے خطے کیلئے فائدہ مند ہو سکتے ہیں، ہم آئندہ چند برسوں میں مشترکہ تجارت کے حجم کو 10 بلین ڈالر تک بڑھانے کے خواہاں ہیں۔ ایران کی خبر رساں ایجنسی ”ارنا“ کو خصوصی انٹرویو میں انہوں نے علاقائی امن کے لئے تہران کی سفارتکاری کو سراہتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کی اقتصادی ترقی ایک دوسرے سے وابستہ ہے اور ہمارے مابین مضبوط تعلقات پورے خطے کے لئے فائدہ مند ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی دعوت پر وہ ایک بار پھر ایران کا دورہ کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میری ایرانی صدر سے کئی بار ملاقات ہوئی، اس کے علاوہ ہم نے متعدد مرتبہ ٹیلی فون پر بھی تبادلہ خیال کیا ہے۔تہران کے دورے کا بنیادی مقصد حالیہ پاک بھارت تنازعہ کے دوران ایران کی جانب سے کشیدگی کو کم کرنے کی کوششوں کیلئے ایران کا شکریہ ادا کرنا ہے۔
وزیراعظم پاکستان کا ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کی سفارتی قابلیت کو خراج تحسین۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کی سفارتی قابلیت کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ قیام امن کے لئے ایرانی حکام کی حمایت اور ثالثی کی پیشکش کا شکریہ ادا کرتے ہیں جسے ہم نے قبول کیا لیکن بھارت نے مسترد کر دیا۔وزیراعظم نے کہا کہ وہ اس دورے کے دوران دو طرفہ تعلقات اور مشترکہ دلچسپی کے امور پر بھی تفصیلی بات چیت کریں گے۔ انہوں نے اسلام آباد میں ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کے ساتھ اپنی دو ملاقاتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سید عباس عراقچی کی سفارتی مہارت نے مجھے بہت متاثر کیا ہے، ایرانی وزیر خارجہ نے بڑے چیلنجوں سے نمٹنے میں اپنی مدبرانہ صلاحیت اور دانشمندی کا مظاہرہ کیا۔شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان غزہ میں جارحیت کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال میں ایران کے موقف کی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد اور تہران امت مسلمہ اور علاقائی تعاون سے متعلق معاملات پر ایک دوسرے کی حمایت جاری رکھیں گے۔ پاک۔ایران دوطرفہ تعاون کے حوالے سے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے اسلام آباد دورے کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ مرحوم ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی سے ان کی طیارہ حادثے میں المناک شہادت سے پہلے میری بہترین ملاقات ہوئی،جان لیوا حادثے سے قبل انہوں نے پاکستان کا دورہ کیا تھا،مرحوم رئیسی بہت متاثر کن، با بصیرت اور دور اندیش انسان تھے، میری ان کے ساتھ دوستانہ بات چیت ہوئی اور ہم دونوں نے فیصلہ کیا کہ پاک ایران تعلقات کو اعلیٰ ترین سطح پر لے جائیں اور آپسیایران کے ساتھ پائیدار اور طویل مدتی اقتصادی تعاون کی ضرورت پر زور تعاون کی بنیادوں کو وسعت دیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں بہت خوشی ہے کہ آج ہمارے تعلقات بہت زیادہ مضبوط اور مستحکم ہیں۔ پاکستان اور ایران کی معاشی تقدیر جڑی ہوئی ہے، دونوں ممالک کے مابین 9سو کلو میٹر سے زیادہ مشترکہ سرحد ہے اور دونوں ممالک کے مابین مضبوط اقتصادی تعلقات بالخصوص سرحدی علاقوں (صوبہ بلوچستان اور سیستان و بلوچستان) کے درمیان تعاون پورے خطے کے لئے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔انہوں نے پاک ایران اقتصادی منصوبوں کو فروغ دینے کے حوالے سے تعاون کے متعدد ایم او یوز پر دستخط کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کے علاوہ ہم دہشت گردی کے خلاف دونوں ممالک کے مابین قریبی تعاون کو بھی اہم سمجھتے ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ یہ بات چیت دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین پائیدار اقتصادی تعلقات کی راہ ہموار کرے گی۔
ایران کے ساتھ پائیدار اور طویل مدتی اقتصادی تعاون کی ضرورت پر زور۔
وزیراعظم نے ایران کے ساتھ پائیدار اور طویل مدتی اقتصادی تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہماری مشترکہ تجارت تقریباً 3بلین ڈالر ہے جس میں گزشتہ تین چار سالوں کے دوران نمایاں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم آئندہ چند سالوں میں مشترکہ تجارت کے حجم کو 10 بلین ڈالر تک بڑھانا چاہتے ہیں حالانکہ ہم سمجھتے ہیں کہ پاک ایران تجارتی صلاحیت اس سے کہیں زیادہ ہیں۔اسلام آباد اور تہران کے درمیان آزادانہ تجارت کے معاہدے پر دستخط کے لئے ہونے والے مذاکرات کا ذکر کرتے ہوئے شہباز شریف نے امید ظاہر کی کہ آئندہ 10 سالوں میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم نمایاں طور پر بڑھے گا۔وزیراعظم نے ایران -امریکہ -بالواسطہ جوہری مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ ہر مسئلے کا بہترین حل مذاکرات اور سفارتکاری ہی ہے کیونکہ اسی کے ذریعے ہم کسی بھی تصادم اور جنگ کو روک سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ خطے میں امن و امان، ترقی اور سلامتی کو فروغ دینا ناگزیر ہے، پاکستان خطے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے اور ہمیں ایرانی سیاستدانوں کی صلاحیتوں پر پورا اعتماد ہے کہ اور امید ہے کہ ان مذاکرات سے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔وزیراعظم نے مسئلہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فلسطین اور کشمیر کے مسائل منصفانہ اور مکمل طور پر حل کئے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا، مسئلہ فلسطین اور کشمیر عوام کی امنگوں کے مطابق حل ہونا بہت ضروری ہے۔وزیراعظم نے ایران کی جانب سے پاک۔بھارت جنگ کے دوران ثالثی کی پیشکش پر شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ خطے میں امن و امان اور استحکام کو فروغ دینے میں ایران کے خلوص، دانشمندی اور دور اندیشی کا مظہر ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم جنوبی ایشیا میں تناؤ کو کم کرنے کی کوششوں کے لئے ایران کے صدر مسعود پزشکیان اور وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی وفد کے ہمراہ ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پز شکیان سے ملاقات کیلئے سعد آباد محل آمد، گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف وفد کے ہمراہ ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پز شکیان سے ملاقات کیلئے پیر کو سعد آباد محل پہنچ گئے۔ محل آمد پر صدر مسعود پز شکیان نے ان کاٹ بھرپور اور گرمجوش استقبال کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم محمد شہباز شریف کو گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا۔ نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ محمد اسحاق ڈار، چیف آف آرمی سٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وفاقی وزیر داخلہ سید محسن رضا نقوی، وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ اور معاون خصوصی سید طارق فاطمی دورہ ایران میں وزیرِ اعظم کے ساتھ وفد میں شامل ہیں۔اس موقع پر دونوں ملکوں کے قومی ترانے بجائے گئے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پز شکیان سے ملاقات کے دوران دونوں ملکوں کے مابین دوطرفہ تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔وزیراعظم جنوبی ایشیا میں امن کوششوں کیلئے ایرانی صدر اور عوام کا شکریہ ادا کیا وزیراعظم وفد کے ہمراہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای سے ملاقات کی ۔ جس میں دوطرفہ امور سمیت اہم علاقائی امور پر بات چیت ہوئی وزیراعظم ایرانی صدر کی جانب سے عشائیہ میں بھی شرکت کی۔