
:محمد ندیم قیصر (ملتان)
:تفصیلات
وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات نے باقاعدگی سے شائع نہ ہونے والے اخبارات کے این او سی منسوخ کرنے کیلئے کمیٹی قائم کر دی ۔ اس سلسلے میں مؤقر اخبارات کی مرکزی تنظیم کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرزکو بھی اعتماد میں لے لیا گیا ہے۔ اس یک نکاتی ایجنڈا پر وزارت اطلاعات اور سی پی این ای کے درمیان اس حد تک اتفاق ہوا ہے کہ کسی کے ساتھ امتیازی سلوک نہ ہو پائے اور نہ ہی کسی کو پسند و ناپسند کی بنیاد پر نشانہ بنایا جائے۔سرکاری ذرائع کے مطابق وفاقی وزارت اطلاعات کی جانب سے سی پی این ای حکومت کی اصولی میڈیا پالیسی کو واضح کردیا گیا ہے کہ نے کہا ہے کہ آزادی صحافت جمہوری نظام کی روح ہے، پیکا قانون مستندصحافیوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے، حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران میڈیا نے قومی سلامتی اور ریاستی موقف کے تحفظ میں بالغ نظری کا مظاہرہ کیا گیا جو لائق تحسین ہے، جرنلسٹس پروٹیکشن کمیشن جلد کام شروع کر دے گا، باقاعدگی سے شائع نہ ہونے والے اخبارات کے لئے کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔ دریں اثناء وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ ۔وزیراعظم کے میڈیا کوآرڈینیٹر بدر شہباز وڑائچ اور پرنسپل انفارمیشن آفیسر مبشر کے ساتھ کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز (سی پی این ای) کے صدر کاظم خان سی پی این ای اور دیگر ممبران پر مشتمل وفد کے درمیان مؤثر رابطہ بھی ہوا ہے اس موقع پر پیکا ایکٹ، باقاعدگی سے شائع نہ ہونے والے نیوز پیپرز کے خاتمے، پرنٹ میڈیا کو ادائیگیوں، جرنلسٹس پروٹیکشن کمیشن سمیت دیگر اہم امور پر باہمی مشاورت کی گئی حکومت کی طرف سے واضح کردیا گیا کہ پیکا ایکٹ مستند صحافیوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے اور اس کا اصل مقصد صحافت کے لبادے میں چھپے نام نہاد اور جعلی صحافیوں کو قانون کے دائرے میں لانا ہے۔ پیکا قانون بارے سی پی این ای کے تحفظات بارے حکومت کی طرف سے یقین دلایا گیا کہ صحافتی تنظیموں سے مشاورت کے لئے تیار ہیں۔ رولز کے بارے میں تجاویز کا خیر مقدم۔ صحافیوں اور متعلقہ وزارت کے درمیان غلط فہمیوں کو دور کیا جائے گا۔ باقاعدگی سے شائع نہ ہونے والے اخبارات کے خاتمے کے لئے کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔ پرنٹ میڈیا کو رواں سال کے واجبات کی مد میں ادائیگیاں کی جائیں گی۔جرنلسٹس پروٹیکشن کمیشن جلد کام شروع کر دے گا۔
پاک بھارت کشیدگی کے دوران قومی مفاد میں میڈیا کے کردار کو خراج تحسین ۔
وزارت اطلاعات اور سی پی این ای کے مابین نمائندہ نشست کے دوران پاکستانی پرنٹ میڈیا کے مثبت پہلوؤں کو سراہا گیا اور خاص کر حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران قومی مفاد میں میڈیا کے کردار خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا گیا کہ میڈیا نے قومی سلامتی اور ریاستی موقف کے تحفظ میں بالغ نظری کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی میڈیا نے درست معلومات کی ترسیل اور افواہوں کے بیخ کنی میں ذمہ دارانہ کردار ادا کیا اور مشکل حالات میں قومی یکجہتی کا پیغام دیا جو لائق تحسین ہے۔آزادی صحافت جمہوری نظام کی روح ہے اور حکومت صحافیوں کے تحفظ، فلاح و بہبود اور پیشہ ورانہ سہولتوں کے لئے موثر اقدامات کر رہی ہے۔ میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے اور حکومت چاہتی ہے کہ میڈیا کو درپیش چیلنجز کا ادارہ جاتی حل نکالا جائے۔ سی پی این ای نے وزارت اطلاعات و نشریات اور پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے بروقت اور مصدقہ معلومات کی فراہمی پر ان کے موثر کردار کو سراہا اور کہا کہ وزارت اطلاعات نے معلومات کی بروقت اور مستند فراہمی یقینی بنا کر اطلاعات کی روانی کو موثر اور مربوط رکھا جو قابل ستائش ہے۔ صحافیوں کے تحفظ، معلومات تک رسائی اور صحافت کے پیشہ ورانہ ماحول کی بہتری سے متعلق تجاویز پیش کیں۔ وزارت اطلاعات کی جانب سے سی پی این ای وفد کے ساتھ باہمی مشاورتی گفتگو یقین دلایا گیا کہ اس نشست میں جن تجاویز بارے بات چیت ہوئی ہے انہیں پوری سنجیدگی سے لیا جائے گا۔ حکومت صحافیوں کے مسائل کے حل کے لئے ہر ممکن تعاون فراہم کریں گے، میڈیا نمائندوں کے ساتھ مشترکہ ورکنگ گروپ تشکیل دے کر درپیش مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔