قومی الیکٹرک وہیکل پالیسی کا باضابطہ اجراء۔ پنج سالہ پالیسی کے تحت ملکی معیشت کا استحکام اور ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کا اہداف مقرر۔

:محمد ندیم قیصر (ملتان)

:تفصیلات

وفاقی حکومت نے قومی الیکٹرک وہیکل پالیسی کا باضابطہ اجراء کردیا۔ پنج سالہ پالیسی کے تحت ملکی معیشت کا استحکام اور ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کا اہداف مقرر کیے گئے ہیں۔ اس حوالے سے مزید بتایا گیا ہے کہ نئی الیکٹرک وہیکل ( ای وی ) پالیسی نہ صرف ملکی معیشت کو مستحکم کرے گی بلکہ پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات سے بچانے میں بھی مددگار ثابت ہو گی،نیشنل الیکٹرک وہیکل پالیسی 30-2025ء کا باقاعدہ اجراء کردیا ہے، اس پالیسی کو پاکستان کی صنعتی، ماحولیاتی اور توانائی اصلاحات کی جانب ایک تاریخی اور انقلابی قدم قرار دیا۔ اس پالیسی وژن کے مطابق اس کا مقصد صاف، پائیدار اور سستی ٹرانسپورٹ، ماحولیاتی تحفظ اور مقامی صنعت کی ترقی ہے ۔ یہ پالیسی نہ صرف قومی ترقی کا حصہ ہے بلکہ پاکستان کی جانب سے پیرس ماحولیاتی معاہدے کے تحت کئے گئے وعدوں کی عملی تکمیل بھی ہے۔ پالیسی کے مقاصد میں یہ نشان دہی بھی کی گئی ہے کہ ٹرانسپورٹ کا شعبہ پاکستان میں کاربن کے اخراج کا بڑا ذریعہ ہے جس کی اصلاح ناگزیر ہو چکی ہے۔

پالیسی کے تحت 2030 ءتک 30 فیصد نئی گاڑیاں الیکٹرک بنانے کا ہدف مقرر۔

پالیسی کے بڑے اہداف میں سے 2030 ءتک 30 فیصد نئی گاڑیاں الیکٹرک بنانے کا ہدف مقرر کیا ہے،سالانہ 2.07 ارب لیٹر ایندھن کی بچت ممکن جس سے تقریباً ایک ارب امریکی ڈالر کا زرمبادلہ بچے گا۔ 4.5 ملین ٹن کاربن گیسوں کے اخراج میں کمی آئے گی،405 ملین ڈالر سالانہ صحت عامہ پر اخراجات میں کمی متوقع ہے ۔ہارون اختر خان نے بتایا کہ مالی سال 26-2025ء کے لئے 9 ارب روپے کی ابتدائی سبسڈی مختص کی گئی ہے جس کے تحت 116,053 الیکٹرک بائیکس اور3,171 الیکٹرک رکشوں کی فراہمی ممکن بنائی جائے گی۔انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ 25 فیصد سبسڈی خواتین کے لئے مخصوص ہو گی تاکہ خواتین کو آسان، سستا اور ماحول دوست سفری ذریعہ میسر آئے۔ ایک مکمل ڈیجیٹل پلیٹ فارم بھی متعارف کروایا گیا ہے جس کے ذریعے سبسڈی کے لئے درخواست دینا اور رقم کا اجرا آن لائن طریقے سے ہوگا جس سے شفافیت کو یقینی بنایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پالیسی کے تحت موٹر ویز پر 40 نئے الیکٹرک وہیکل چارجنگ سٹیشنز نصب کئے جائیں گے جن کے درمیان اوسط فاصلہ 105 کلومیٹر ہوگا۔ اس کے علاوہ بیٹری سویپنگ سسٹمز،گاڑی سے گرڈ وی 2 کی سکیمیں اور نئے بلڈنگ کوڈز میں ای وی چارجنگ پوائنٹس کی شمولیت لازمی قرار دی جائے گی۔ یہ اقدامات شہری علاقوں میں ای وی کے استعمال کو فروغ دیں گے اور عوام کے لئے آسانی پیدا کریں گے۔پالیسی کے تحت مقامی مینوفیکچررز کو مراعات دی جا رہی ہیں تاکہ الیکٹرک گاڑیوں کی زیادہ سے زیادہ مقامی سطح پر تیاری ممکن ہو سکے۔ 2 اور 3 وہیلرز میں 90 فیصد پرزے پہلے ہی مقامی سطح پر تیار ہو رہے ہیں،چھوٹے اور درمیانے درجے کے اداروں ایس ایم ایز کے لیے خصوصی پیکیجز متعارف کرائے جائیں گے۔ اےآئی ڈی ای پی ٹیرف سہولت 2026ء تک جاری رہے گی، جسے 2030ء تک مرحلہ وار ختم کیا جائے گا ۔ پالیسی کی تشکیل میں 60 سے زائد ماہرین، اداروں اور صنعتکاروں سے مشاورت کی گئی۔ یہ مشاورت ستمبر 2024ء سے جاری تھی اور وزارت صنعت و پیداوار کی زیرِ نگرانی ایک سٹیئرنگ کمیٹی نے اس کی رہنمائی کی۔ ہر ماہ اور ہر سہ ماہی میں سٹیئرنگ کمیٹی کا جائزہ اجلاس ہوگا،ہر 6 ماہ بعد آڈیٹر جنرل آف پاکستان پالیسی کے اقدامات کا آڈٹ کرے گا۔ نیشنل الیکٹرک وہیکل پالیسی 30ـ2025ء نہ صرف پاکستان کے لیے ایک ماحولیاتی انقلاب ہے بلکہ یہ صنعتی ترقی، مقامی روزگار، توانائی کے تحفظ اور ٹیکنالوجی میں خود انحصاری کی بنیاد رکھتی ہے۔ امید ظاہر کی گئی ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں، نجی شعبہ، اور عوام مل کر اس وژن کو حقیقت کا روپ دیں گے تاکہ پاکستان ایک صاف، جدید اور پائیدار ٹرانسپورٹ نظام کی جانب گامزن ہو سکے۔ نیشنل الیکٹرک وہیکل پالیسی 30-2025ء پاکستان کے نقل و حمل کے شعبے میں نہ صرف ایک پیش رفت ہے بلکہ صنعتی ترقی، توانائی کے تحفظ اور ماحولیاتی تبدیلی کی جانب ایک فیصلہ کن قدم ہے۔ یہ ایک جامع، جامع اور نتائج پر مبنی حکمت عملی ہے جو پاکستان کو ایک صاف اور پائیدار مستقبل کی طرف لے جائے گی۔ حکومت کا وژن ایک صاف، پائیدار اور خود کفیل صنعتی ماڈل کی تشکیل ہے۔

الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری میں استعمال ہونے والے پرزہ جات پر کسٹم ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس میں چھوٹ۔

الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری میں استعمال ہونے والے پرزہ جات پر کسٹم ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس میں چھوٹ دی گئی ہے۔اس پالیسی کے ذریعے آئندہ 24 سے 25 برسوں میں پاکستان کو تقریباً 800 ارب روپے کی مجموعی بچت متوقع ہے، جس میں ایندھن کی درآمد میں کمی، سستی بجلی کا استعمال اور کاربن کریڈٹ سے حاصل شدہ آمدن شامل ہے۔ بجلی سے گاڑیوں کی چارجنگ کے نتیجے میں کپیسٹی پیمنٹ کی مد میں 174 ارب سے کم ہو کر 105 ارب روپے کی ادائیگی متوقع ہے،15 ارب روپے کی آمدن کاربن کریڈٹ کی صورت میں حاصل ہو سکتی ہے۔ مجموعی توانائی کی ضرورت آئندہ پانچ سالوں میں 126 ٹیرا واٹ رہے گی، جو نیشنل گرڈ میں موجود اضافی بجلی سے بآسانی پوری کی جا سکتی ہے۔ ایک رکشہ یا موٹر سائیکل ڈرائیور اپنی ابتدائی سرمایہ کاری ایک سال 10 ماہ میں واپس حاصل کر لے گا، کیونکہ چارجنگ کی لاگت پیٹرول کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ مثال کے طور پر اگر ایک الیکٹرک موٹر سائیکل کی اضافی لاگت ڈیڑھ لاکھ روپے ہو، تو یہ رقم محض پونے دو سال میں ایندھن کی بچت سے پوری ہو جائے گی۔ الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری میں استعمال ہونے والے پرزہ جات پر کسٹم ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس میں چھوٹ دی گئی ہے تاکہ مقامی سطح پر انڈسٹری کو فروغ حاصل ہو۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کو اس پالیسی کو خوش دلی سے اپنانا چاہیے کیونکہ یہ معیشت، ماحول اور صنعت، تینوں شعبوں کے لئے ایک گیم چینجر ہے۔پاکستان میں جو پروڈکٹس لوکل سطح پر تیار کی جاتی ہیں، ان کی لاگت امپورٹڈ مصنوعات کے مقابلے میں 30 سے 40 فیصد کم ہوتی ہے۔ ٹو وہیلر سیکٹر میں تو اب 90 فیصد سے زائد پرزے مقامی طور پر تیار ہو رہے ہیں۔ پاکستان جیسے ملک، جو ماحولیاتی لحاظ سے حساس ترین خطوں میں شامل ہیں، کو آلودگی اور موسمیاتی تغیر کے اثرات کا سامنا زیادہ ہوتا ہے۔ الیکٹرک وہیکل پالیسی کاربن اخراج میں کمی کے عالمی اہداف کے حصول میں اہم کردار ادا کرے گی۔

  • Related Posts

    میپکو ریجن میں بجلی چوروں کے گرد گھیرا تنگ۔ چھاپوں میں کنڈیاں پکڑی گئیں۔ مقدمات درج۔ لاکھوں روپے کے جرمانے۔

      :محمد ندیم…

    میپکو نے بیمثال کارکردگی کی نئی تاریخ رقم کر دی۔لائن لاسز میں 1.8 فیصد کمی، 100فیصد سے زائدریکوری اور خسارے میں کمی۔

    :محمد ندیم قیصر…

    Leave a Reply

    Your email address will not be published. Required fields are marked *