پاک فوج نے عمران کو مذاکرات کیلئے سیاسی حکومت سے رابط کا مشورہ دے دیا: ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کا انٹرویو

محمد ندیم قیصر (ملتان)

:تفصیلات

ترجمان پاک فوج لیفٹینینٹ جنرل احمد شریف چودھری نے غیرملکی خبر رساں نیوزایجنسی کو انٹرویو میں واضح کیا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان سے مذاکرات یا پس پردہ رابطوں کی تردید کرتے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ فوج سیاسی جماعتوں سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی،انہوں نے کہا کہ ‏ہم ہمیشہ اس معاملے پر بالکل واضح رہے ہیں یہ سیاستدانوں کا کام ہے کّث وہ آپس میں بات کریں،
پاکستان کی مسلح افواج، پاکستان کی فوج کو برائے مہربانی سیاست میں ملوث نہ کیا جائے، ہم پاکستان کی ریاست سے بات کرتے ہیں، جو کہ آئین پاکستان کے تحت سیاسی جماعتوں سے مل کر بنتی ہے، انہوں نے فوج کے سیاسی ویژن کو واضح کیا کہ جو بھی حکومت ہوتی ہے وہی اس وقت کی ریاست ہوتی ہے اور افواجِ پاکستان اس ریاست کے تحت کام کآور ہیں،پاکستان کی فوج متعدد مواقع پر سیاسی حکومت، چاہے وہ وفاقی ہو یا صوبائی، کے احکامات اور ہدایات پر عمل کرتی ہے۔یہ انڈیا کی جانب سے پھیلایا گیا پراپیگنڈہ ہے کہ بلوچستان کے عوام پاکستانی فوج کے ساتھ نہیں ہیں۔فوج جبری گمشدگیوں کی اجازت نہیں دیتی، کسی کو یہ حق نہیں کہ وہ کسی بھی شخص کو غائب کرے، کیا لاپتہ افراد کا مسئلہ پاکستان میں منفرد ہے؟ نہیں، کیا بھارت میں لاپتہ افراد ہیں؟ جی ہاں، لاکھوں میں، کیا برطانیہ میں لاپتہ افراد ہیں؟ جی ہاں، کیا امریکہ میں ہیں؟ جی ہاں،

پاک فوج کیلئے ایک پاکستانی کی زندگی ہزاروں افغانیوں سے زیادہ قیمتی ہے ۔ترجمان

ترجمان پاک فوج نے مزید کہا کہ ایک پاکستانی کی زندگی اور خون ہمارے لئے ہزار افغانوں سے زیادہ قیمتی ہے۔یہ انڈیا کی جانب سے پھیلایا گیا پراپیگنڈہ ہے کہ بلوچستان کے عوام پاکستانی فوج کے ساتھ نہیں ہیں،فوج جبری گمشدگیوں کی اجازت نہیں دیتی، کسی کو یہ حق نہیں کہ وہ کسی بھی شخص کو غائب کرے، انہوں نے سوال کیا کہ کیا لاپتہ افراد کا مسئلہ پاکستان میں منفرد ہے؟ نہیں، کیا بھارت میں لاپتہ افراد ہیں؟ جی ہاں، لاکھوں میں، کیا برطانیہ میں لاپتہ افراد ہیں؟ جی ہاں، کیا امریکہ میں ہیں؟ جی ہاں امریکہ میں بھی ہیں ۔

عید ملکی نیوز ایجنسی کو انٹرویو میں ترجمان پاک فوج لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے پاک آرمی کی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ ملک میں جب پولیو ٹیمیں ویکسین کے لیے نکلتی ہیں، تو فوج ہی ان کے ساتھ ہوتی ہے، جب واپڈا بجلی کے میٹر چیک کرنا چاہتے ہیں، تو فوج کو ساتھ لے جانے کی درخواست کی جاتی ہے کیونکہ مقامی لوگ وہاں مسئلہ کھڑا کرتے ہیں،اس ملک میں اپنی سروس کے دوران میں نے نہریں بھی صاف کی ہیں،یہ جو داخلی سلامتی کے لیے فوج خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے علاقوں میں موجود ہے وہ بھی صوبائی حکومت کے احکامات پر ہے، ہم یہ فیصلے خود نہیں کرتے یہ سیاسی قوتیں طے کرتی ہیں کہ فوج کو کہاں تعینات کیا جائے،بلوچستان میں جو دہشت گرد کام کر رہے ہیں، وہ کس کو نشانہ بنا رہے ہیں؟ وہ ہم سے براہ راست مقابلے سے گھبراتے ہیں، اگر وہ ہمارے سامنے آئیں تو ہم انھیں مار دیتے ہیں، وہ گوادر آئے، ہم نے انھیں ختم کر دیا،جہاں بھی وہ ہماری پوسٹوں پر حملہ کرنے آتے ہیں، ہم انھیں مار دیتے ہیں، وہ کس کو نشانہ بنا رہے ہیں؟ وہ نہتے شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

دریں اثناء غیر ملکی نیوز ایجنسی نے اپنے مؤقف میں واضح کیا ک یہ انٹرویو 18 مئی کو آئی ایس پی آر میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے انڈیا اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بعد بعض بین الاقوامی میڈیا ٹیموں کو انٹرویوز دیئے تھے۔

  • Related Posts

    پانچ لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کی منظوری ۔برآمدی چارجز میں کمی سے برآمدات میں نمایاں اضافہ متوقع۔

    :محمد ندیم قیصر…

    محرم الحرام کی آمد ۔ وفاقی وزارت مذہبی امور کا اہم اجلاس ۔ بین المسالک ہم آہنگی، امن قائم رکھنے کے لئے لائحہ عمل طے۔

    :محمد ندیم قیصر…

    Leave a Reply

    Your email address will not be published. Required fields are marked *