
:محمد ندیم قیصر (ملتان)
: تفصیلاتل
چھلے دو ماہ پاکستان کے شمالی علاقہ جات کی سیاحت کیلئے بھاری گذرے 36 سیاح مختلف حادثات میں اپنی قیمتی جانیں گنوا بیٹھے۔ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے میں ذاتی غفلت مختلف سیاحتی مقامات کی جانب سفر کرتے ہوئے سرکاری طور پر سرکاری طور پر رہنمائی فراہمی میں غفلت ۔ پر فضاء مقامات پر دریاؤں کے کنارے طغیانی الرٹ بارے کوئی بورڈ یا بینرز نہ ہونے کو بھی ان جان لیوا حادثات کا سبب قرار دیا جا رہا ہے۔ موسم گرما کے ابتدائی دو مہینوں مئی و جون سیاحتی رپورٹ کے اندوہناک رپورٹ کے مطابق تین مئی کولوئر کوہستان میں آلٹو گاڑی جس میں میں راولپنڈی کی ایک فیملی کے آٹھ افراد سوار تھے یہ گاڑی گہری کھائی میں گرنے کی وجہ سے جاں بحق ہوئے۔اس افسوسناک جان لیوا حادثاثہ کی ممکنہ وجہ اوور لوڈنگ اور پہاڑی کے سفر سے ناواقفیت بتائی جا رہی ہے۔ ایک اور بڑا حادثہ بھی مئی میں پیش آیا کہ جب گزشتہ ماہ کے وسط میں 15 اور 16 مئی کوگلگت بلتستان میں گجرات کے 4 دوست اپنی گاڑی سمیت لاپتہ ہوئے جن کی لاشیں اور گاڑی تقریبا دس دن کی تلاش کے بعد جگلوٹ سکردو روڈ پر ایک گہری کھائی میں دریا کے کنارے پائی گئیں اس حادثہ کی ممکنہ وجہ تھکاوٹ و نیند اور رات کے وقت پہاڑی سلسلہ میں ڈرائیونگ میں بے احتیاطی بتائی جا رہی ہے۔ شمالی علاقوں کی سیاحت کو آنیوالی کیلئے ایک اور ہنستی کھیلتی فیملی کو سانحہ گزشتہ ماہ کے آخر میں پیش آیا جب 28 مئی
کو مارتونگ وادی (بونیر) میں لاہور کی ایک فیملی ماں جوان بیٹوں سمیت گاڑی گہری کھائی میں گرنے سے جاں بحق ہو گئے۔ اس کی بھی سب بڑی ممکنہ وجہ پہاڑی علاقوں میں ڈرائیونگ سے ناواقفیت بتائی جا رہی ہے۔
جون میں دل دہلا دینے والے سانحات ۔ ایک خاندان کے 18 افراد طغیانی کی نذر ۔
رواں ماہ 20 جون کو بھی ایک افسوسناک دل دہلا دینے والا سانحہ پیش آیا جب لاہور سے ایک فیملی باپ بیٹا اور کزن ناران بٹہ کنڈی سوہنی آبشار کے گلشئیر کے نیچے تصویریں بنانے کی غرض سے کھڑے تھے کہ اچانک گلشئیر کے گرنے اور اس کے نیچے کے دب جانے سے تینوں جاں بحق ہو گئے۔کالام، اتروڑ شاہی باغ میں کشتی رانی کرتے ہوئے کشتی الٹنے سے ایک ہی خاندان کے دس افراد ڈوب گئے جن میں پانچ کو زندہ بچا لیا گیا جبکہ پانچ (دو خواتین اور تین بچوں) کو زندہ نہ بچایا جاسکا۔
ممکنہ وجہ کشتی کا انجن فیل ہو گیااور لائف جیکٹ کسی نے بھی نہیں پہنی تھی اور کشتی پانی کے تیز بہاؤ کا شکار ہو گئی۔چھٹا سانحہ 24 جون کو رونما ہوا جب کاغان میں ایک گاڑی دریا کنارے گہری کھائی میں جا گری۔ تاہم خوش قسمتی سے میاں بیوی جاں بحق، چھوٹا بچہ معجزانہ طور پر محفوظ رہےاس کی ممکنہ وجہ نائٹ ڈرائیونگ۔تھکاوٹ و نیند، راستے سے ناواقفیت بتائی گئی ہے 27 جون کو مینگورہ میں دریا سوات کے سیلابی ریلے میں 16 افراد بہہ گئيے۔ دس افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے۔ تین افراد کو زندہ بچایا جا سکا ہے۔ممکنہ وجہ غیر مقامیوں کا دریا میں آنے والے سیلابی ریلے کا اندازہ نہ کرسکنا اور کسی پیشگی وارننگ سسٹم وائی کا نہ ہونا بھی بتایا گیا ہے۔ گزشتہ برس کے سیاحتی سیزن میں صرف نیلم ویلی میں لگ بھگ 6 حادثات ہوئے تھے، مسافر وینز دریا میں جا گری تھیں جن میں درجنوں لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ان حادثات کی وجہ بھی تھکاوٹ اور ڈرائیورز سے لگاتار ڈرائیونگ کروانا تھا۔
پہاڑی سیاحتی مقامات پر سانحات کے بعد سوشل میڈیا پر سیاحوں کے لیے اہم ترین احتیاطی تدابیر کا الرٹ جاری۔
دلکش پہاڑی سیاحتی مقامات پر سانحات کے بعد سوشل میڈیا پر سیاحوں کے لیے اہم ترین احتیاطی تدابیر کا الرٹ جاری کر دیا گیا جس میں انہیں رہنمائی فراہم کی گئی ہے کہ پاکستان کے دلکش پہاڑ، جھیلیں اور وادیاں جتنی خوبصورت ہیں لیکن یہ اتنی ہی خطرناک بھی ہو سکتی ہیں اگر احتیاط نہ برتی جائے۔ جن لوگوں کا پہاڑوں میں گاڑی چلانے کا تجربہ نہیں ہے وہ شروع میں نزدیکی سیاحتی مقامات جن میں نسبتا کم ڈرائیونگ کرنی پڑتی ہے، وہاں سے سٹارٹ لیں اگر ڈرائیور ساتھ لے کر جا رہے ہوں تو تسلی کر لیں کہ اسے پہاڑوں میں گاڑی چلانے کا تجربہ بھی ہے؟ اور دوران سفر اس کے آرام کا بھی خیال رکھیں۔ کوشش کریں رات کو نیند پوری کریں اور دن کے وقت سفر کریں تاکہ راستوں میں رک کر نظاروں سے بھی لطف اندوز ہو سکیں۔جانے سے پہلے پوری معلومات لے کر اپنا روٹ فائنل کریں، جن جن مقامات پر رات سٹے آئیں گے وہاں وہاں پر ہوٹلوں کی ایڈوانس بکنگ کروائیں۔ سفر کو انجوائے کریں، اسے عجلت میں مکمل کرنے کی کوشش نہ کریں۔ دوران ڈرائیونگ موبائل فون کا استعمال ہرگز نہ کریں۔ صرف سڑکوں پر گاڑیاں چلانا ہی سیاحت نہیں ہے جتنے خوبصورت نظارے ہیں وہ عام راستوں سے ہٹ کر ہوتے ہیں جن کے لیے پیدل چلنا پڑتا ہے۔ اپنے بچوں بڑوں اور خواتین کو چلنے کا عادی بنائیں۔ ایک سیزن میں صرف ایک ہی پوائنٹ وزٹ کریں، جہاں بھی جائیں ایک ہی جگہ رہ کر اس مقام کے گردونواح میں موجود دیگر تمام نواحی چھوٹے بڑے تفریحی مقامات کو ایک ایک کرکے وزٹ کریں موسم کی صورتحال جانچ کر سفر کریں۔ گاڑی کی مکمل جانچ کروائیں، خاص طور پر بریک اور ٹائر کی فٹنس ضرور چیک کروا لی جائے
خطرناک مقامات پر سیلفی ۔ ویڈیوز بنانے سے گریز کیا جائے۔پانی، دریا، جھیل یا پہاڑوں میں حد سے زیادہ رسک نہ لیں۔سڑکوں پر اوور سپیڈنگ زے احتیاط برتی جائے۔بچوں کا خاص خیال رکھیں، انہیں اکیلا نہ چھوڑیں۔ صفائی کا خیال رکھیں، اپنے پیچھے کچرا نہ چھوڑیں۔یاد رکھیں خوبصورت سفر تبھی یادگار ہوتا ہے جب ہم خود بھی محفوظ رہیں اور دوسروں کو بھی محفوظ رکھیں۔ اپنی جان اور اپنے پیاروں کی حفاظت اولین ترجیح ہونی چاہیئے۔