مؤثر مالی اور مانیٹری پالیسیاں ۔معیشت میں نمایاں بہتری کے آثار: حکومت نے اعداد و شمار میڈیا کے روبرو پیش کر دیئے۔

:محمد ندیم قیصر (ملتان)

:تفصیلات

مؤثر مالی اور مانیٹری پالیسیاں ۔معیشت میں نمایاں بہتری کے آثار۔حکومت نے اعداد و شمار میڈیا کے روبرو پیش کر دیئے ۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال کے ہمراہ میڈیا بریفنگ میں وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا کہ اتحادی حکومت کی جانب سے متعارف کردہ مؤثر مالی اور مانیٹری پالیسیوں کے نتیجے میں معیشت میں نمایاں بہتری آئی ہے اور یہ اب پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن ہو چکی ہے۔موجودہ حکومت نے جب 2024ء میں اقتدار سنبھالا تو مہنگائی 28 فیصد تھی جو اب کم ہو کر 4.5 فیصد تک آ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے بغیر کسی ضمنی یا منی بجٹ کے معاشی استحکام حاصل کیا اور پالیسی ریٹ بھی 22 فیصد سے کم ہو کی کر 11 فیصد تک آ گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی توقعات سے بہتر کارکردگی دکھائی ہے۔مزید بتایا گیا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ تین سالہ ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلٹی (ای ایف ایف) کامیابی سے طے پا گئی ہےجو حکومت کی معاشی حکمت عملی کا اہم ستون ہے۔ عوامی شبہات کے برعکس یہ معاہدہ بروقت، جامع اور بغیر کسی اضافی مالی بوجھ کے مکمل ہوا۔بلال اظہر کیانی نے بتایا کہ ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس 8 ارب ڈالر رہا جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر 20 جون 2025 تک 14 ارب ڈالر تک پہنچ گئے جو کئی برسوں میں سب سے بلند سطح ہے۔

ایف بی آر نے مالی سال کے دوران ریونیو کلیکشن میں 26 فیصد نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا۔

وزیر مملکت بلال کیانی نے مزیدکہا کہ ذخائر میں کمی پاکستان کی معاشی کمزوری رہی ہے مگر تجارتی توازن کی بہتری اور درآمدات پر انحصار میں کمی سے یہ رجحان تبدیل ہوا ہے۔ ایف بی آر نے مالی سال کے دوران ریونیو کلیکشن میں 26 فیصد نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا ہے۔وفاقی بجٹ 26-2025ء کے حوالے سے وزیر مملکت نے کہا کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے تعمیری کردار ادا کیا اور بجٹ میں تمام جماعتوں کا تعاون حاصل رہا، بجٹ کا مقصد معاشی استحکام کو مستحکم کرتے ہوئے برآمدات پر مبنی اور پائیدار ترقی کی راہ ہموار کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ بیرونی انحصار کم کرے اور ہر طبقے کو خوشحالی میں شامل کرے۔انہوں نے بتایا کہ حکومت کی نئی پانچ سالہ برآمداتی پالیسی کے تحت اضافی کسٹمز ڈیوٹیز کا خاتمہ اور زیادہ سے زیادہ درآمدی محصولات کو 15 فیصد تک محدود کیا جائے گا جس سے مشینری اور خام مال کی لاگت کم ہو گی اور برآمدی صنعتیں عالمی سطح پر مزید مسابقتی بنیں گی۔

انکم ٹیکس میں ریلیف سے تنخواہ دار طبقہ کو فائدہ پہنچا۔

تنخواہ دارکے لئے ریلیف پر بات کرتے ہوئے وزیر مملکت نے کہا کہ انکم ٹیکس میں کمی کی گئی ہے جس سے تنخواہ دار طبقے کی آمدن میں اضافہ ہوا ہے، آنے والے مالی سال کے لئے مہنگائی کی شرح 6.5 سے 7.5 فیصد کے درمیان رہنے کی توقع ہے جبکہ تنخواہوں میں اضافہ اس شرح سے زیادہ ہوگا جس سے عوام کی حقیقی آمدن محفوظ رہے گی۔سماجی تحفظ کے حوالے سے وزیر مملکت نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لئے مختص رقم کو گزشتہ سال کے 460 ارب روپے سے بڑھا کر رواں سال 592 ارب روپے کر دیا گیا ہےجس سے تقریباً ایک کروڑ افراد مستفید ہوں گے۔اس موقع پر چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ ٹیکس دہندگان ملک کے ریونیو نظام کے سب سے اہم شراکت دار ہیں اور حکومت ان کے ساتھ اعتماد کے رشتے کی بحالی کے لئے پرعزم ہے۔انہوں نے زور دیا کہ ٹیکس کی ادائیگی سہولت، شفافیت اور منصفانہ طریقے سے ہونی چاہئے نہ کہ دباو ¿ یا جبر کے ذریعے۔انہوں نے کہاکہ جو فرد دیانتداری سے ٹیکس دیتا ہے وہ ایف بی آر اور قوم کا سرمایہ ہے۔انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر نے گزشتہ سال کے دوران ادارے کے رویے میں تبدیلی اور اسے عوام دوست بنانے کے لئے داخلی اصلاحات کی ہیں۔چیئرمین ایف بی آر نے واضح کیا کہ ٹیکس وصولی میں کسی قسم کے دباو ¿ کی اجازت نہیں دی جائے گی،ہمارے افسران سے یہ توقع نہیں کی جاتی کہ وہ مقررہ حد سے زیادہ ریونیو جمع کریں بلکہ ان سے صرف اتنا ہی جمع کرنے کی توقع ہے جو قانون کے مطابق بنتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایف بی آر ایک ایسے ماحول کی طرف بڑھ رہا ہے جہاں ٹیکس دہندگان کے ساتھ باہمی احترام اور شراکت داری پر مبنی تعلق قائم ہو۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ نفاذ صرف اس وقت کیا جائے گا جب واقعی ضرورت ہو۔کارکردگی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ مالی سال 25ـ2024ء میں ایف بی آر کا ریونیو ٹو جی ڈی پی تناسب 10.2 فیصد تک پہنچ گیا جو گزشتہ دس برسوں میں سب سے زیادہ ہے، گزشتہ سال جون میں یہ تناسب صرف 8.8 فیصد تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو پائیدار معاشی ترقی کے لئے ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب میں مزید اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔

 

  • Related Posts

    نئے مالی سال 26ـ2025ء میں محصولات کی وصولی اور دیگر معاشی اہداف کے حصول کیلئے تمام اداروں کومکمل جانفشانی سے کام کرنے کی ہدایت ۔

    : محمد ندیم…

    گیس کے بعد حکومت نے پٹرولیم نرخ میں اضافہ کا بم ایک ماہ میں دوسری بار گرا دیا۔ اسرائیل ایران جنگ کے بعد عالمی منڈی میں نرخ بڑھنے کے اثرات سے پاکستان باہر نہ نکل سکا

    : محمد ندیم…

    Leave a Reply

    Your email address will not be published. Required fields are marked *