
محمد ندیم قیصر (ملتان)
:تفصیلات
پاکستان کے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے سینیٹ کے اجلاس میں پاکستان ایئر لائنز (پی آئی اے) کی نیلامی میں کمی اور قومی پرواز کمپنی کو دوبارہ نیلامی کے حوالے سے ری شیڈول کا ذکر چھیڑا تھا کہ
“پیرس ہم آرہے ہیں “
اشتہار کی وضاحت بھی دینا پڑ گئی اور انہیں یہ اعلان کرنا پڑا کہ پی آئی اے کی یورپ میں پرواز کی اجازت ملنے کے بعد 10 جنوری 2025ء کو فرانس کو جانیوالی پہلی پرواز کے اعلان کیلئے جو اشتہار وائرل کیا گیا وہ واقعی منفی تاثر دے رہا تھا۔
!پی آئی اے پیرس پرواز کے اشتہار میں آخر ایسا کیا منفی تاثر کہ دنیا چونک پڑی
پاکستان ایئر لائنز کو سال رفتہ 2024ء میں یورپی ممالک کی جانب پروازوں کی پابندی ہٹا دی گئی تھی اور اجازت نامہ دے دیا گیا تھا۔ اور پی آئی اے انتظامیہ نے پہلی پرواز پیرس بھیجنے کا فیصلہ کیا اور ملکی و غیر ملکی مسافروں کو متوجہ کرنے کیلئے پرکشش پہلی پیرس فلائٹ کی تشہیری مہم بھی شروع کردی گئی لیکن اس مہم کا ایک اشتہار یوں پی آئی اے کے گلے پڑ گیا کہ دنیا بھر میں پیرس کی پہچان رکھنے والے ایفل ٹاور کی جانب پرواز کرتے ہوئے پی آئی اے کے جہاز کو دکھایا گیا اور یہ کیپشن دیا گیا کہ
“اس اشتہار نے یوں سراسیمگی پھیلا دی کہ یورپ خاص کر امریکی عوام کا نائن الیون کا اندوہناک سانحہ یاد آگیا کہ جب دہشت گردوں نے11 ستمبر 2001ء کو چار امریکی ہوائی جہازوں پر دوران پرواز قبضہ کرکے انہیں واشنگٹن اور نیویارک کی کثیر المنزلہ عمارات سے ٹکرا دیا تھا۔ اس سانحہ کو دو دہائیاں گزرنے کے باوجود آج تک نہیں بھلایا جا سکا تھا کہ“پیرس ہم آرہے ہیں والے اشتہار نے اسی تاثر کو مزید گہرا کردیا اور پی آئی اے حکام کو اس وقت ہوش آیا کہ جب سوشل میڈیا صارفین نے پی آئی اے کے ایفل ٹاور اشتہار کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے پی آئی اے کی تشہیری مہم سے زیادہ دھمکی آمیز تاثر قرار دیا۔
سوشل میڈیا پر کھلم کھلا تنقید نے حکومت کو بھی احساس دلایا کہ پی آئی اے انتظامیہ سے کیا حماقت سرزد ہوگئی ہے اس حوالے سے حکومت کا واضح ردعمل دینے کیلئے سینیٹ کے فورم کا انتخاب کیا گیا اور پاکستان کے نائب وزیراعظم نے پی آئی اے کے ایفل ٹاور اشتہار کی تحقیقات کرنے کا اعلان کیا اور اب اس اعلان کا یہ فالو اپ بھی سامنے آ رہا ہے کہ اس متنازعہ اشتہار کے آئیڈیا ساز کو نوکری سے بھی ہاتھ دھونا پڑ سکتے ہیں۔ اوراشتہار کی منظوری کے پراسس میں کردار ادا کرنیوالوں کو بھی غفلت کی سزا بھگتنا پڑے گی۔
پی آئی اے کا 7 ارب روپے کا خسارہ اور برطانیہ کو پرواز کی کوشش ثمر آور ہو سکے گی؟
دوسری جانب قومی ایئر لائنز پی آئی اے کی گزشتہ سال نیلامی میں ناکامی کے بعد اب نیلامی کی دوسری کوشش کا آغاز کردیا گیا ہے کیونکہ پاکستان ایئر لائنز کا سالانہ خسارہ 7 ارب روپے سے بڑھ گیا ہے اور اس کا اعتراف بھی سینیٹ اجلاس میں کیا جا چکا ہے ۔ حکومت کا پی آئی اے کو نیلام کرنے کا نیا فارمولہ خریداری میں دلچسپی رکھنے والوں کو متوجہ کر پائے گا یا نہیں! اس بارے میں تو زیادہ حوصلہ افزاء ماحول دکھائی نہیں دے رہا ہے البتہ حکومت نے برطانیہ کی جانب پی آئی اے پروازوں کی بحالی کیلئے کوشش تیز تر کردی ہے ۔ برطانیہ کا ایک وفد اس سلسلے میں رواں ماہ کے آخر میں پاکستان کا دورہ بھی کرنیوالا ہے۔امید کی جارہی ہے کہ مارچ میں پاکستان ایئر لائنز کو برطانیہ پرواز کا این او سی مل جائے گا۔