ایف بی آر کے نئے قوانین مسترد، ملک گیر سطح پر کاروباری تنظیموں کی مشترکہ جدوجہد کا اعلان

:محمد ندیم قیصر (ملتان)

: تفصیلات

ایوانِ تجارت و صنعت ملتان میں منعقدہ اہم پریس کانفرنس میں ملک بھر کی چیمبرز آف کامرس، تجارتی ایسوسی ایشنز اور صنعتی تنظیموں نے فنانس ایکٹ 26-2025ء میں شامل سیکشن اے37-، بی 37-، سیکشن 21(ایس)، ڈیجیٹل انوائسنگ، ای-بلٹی اور ای-انوائسنگ کو متفقہ طور پر مسترد کرتے ہوئے مشترکہ جدوجہد کا اعلان کر دیا ہے۔ اس موقع پر ساؤتھ پنجاب کے تمام چیمبرز، پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن، آل پاکستان آئل ملز ایسوسی ایشن، چیمبر آف سمال ٹریڈرز، کراپ پروٹیکشن ایسوسی ایشن سمیت کراچی، لاہور، فیصل آباد، راولپنڈی، گجرات، بہاولپور اور دیگر شہروں کے چیمبرز کے نمائندگان ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔ایوانِ تجارت و صنعت ملتان کے صدر میاں بختاور تنویر شیخ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیکشن اے37- اور 37-بی کے تحت ایف بی آر کے افسران کو بغیر عدالتی منظوری کے گرفتاری، حراست اور تفتیش کے اختیارات دیے گئے ہیں، جو آئینی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی اور کاروباری برادری میں خوف، عدم اعتماد اور کرپشن کے فروغ کا باعث بنیں گے۔ ان ترامیم سے نہ صرف سرمایہ کاری اور برآمدات کو شدید دھچکا لگے گا بلکہ چھوٹے اور درمیانے کاروبار تباہی کے دہانے پر پہنچ جائیں گے۔صدر چیمبر نے سیکشن 21(ایس) پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 2 لاکھ روپے سے زائد کی نقد ادائیگی پر اخراجات کو 50 فیصد تک ناقابل قبول قرار دینا۔ زرعی معیشت، خاص طور پر کھاد، آٹا، گھی اور دیگر صارف اشیاء کے کاروبار کے لیے تباہ کن ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ یہ حد بڑھا کر کم از کم 10 لاکھ روپے کی جائے اور دور دراز علاقوں میں کام کرنے والے کاروبارکو اس قانون سے مستثنیٰ قرار دیا جائے۔

چھوٹے تاجروں کو ڈیجیٹل انوائسنگ، ای-بلٹی اور ای-انوائس جیسے نظاموں سے استثنیٰ دیا جائے۔

ڈیجیٹل انوائسنگ، ای-بلٹی اور ای-انوائس جیسے نظام کے حوالے سے میاں بختاور تنویر نے کہا کہ نیت اگرچہ مثبت ہو سکتی ہے، لیکن ناقص سسٹم، تربیت کی کمی، انٹیگریٹرز کی عدم موجودگی اور ڈیٹا سیکیورٹی جیسے مسائل نے تاجروں کو مزید مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان نظاموں کا نفاذ کم از کم 12 ماہ کے لیے مؤخر کیا جائے اور چھوٹے تاجروں کو ابتدائی طور پر ان سے استثنا دیا جائے۔کراچی چیمبر کے صدر جاوید بلوانی نے ویڈیو لنک کے ذریعے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک بھر کے چیمبرز ان قوانین کے خلاف ایک پیج پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے افسران کو ایس ایچ او سے بھی زیادہ اختیارات دے دیے گئے ہیں، جو غلط مقدمات بناتے ہیں اور کاروباری افراد کو ہراساں کرتے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ قوانین واپس نہ لیے گئے تو تاجر احتجاجی بینرز لگائیں گے، کالے جھنڈے لہرائیں گے اور ہڑتالیں کی جائیں گی۔فیصل آباد چیمبر آف کامرس کے ریحان نسیم، لاہور چیمبر کے صدر میاں ابوذر، سیالکوٹ کے اکرام الحق، بہاولپور کے ظفر شریف، ڈی جی خان کے سردار ذوالفقار علی خان، سمال ٹریڈرز کے عمیر سعید، کراپ پروٹیکشن کے محمد حماد، گجرات چیمبر کے عثمان، احتشام الحق، ظفر اقبال صدیقی، اور دیگر نے بھی یک زبان ہو کر بجٹ اور نئے ٹیکس قوانین کو مسترد کر دیا۔ایف پی سی سی آئی کے سابق صدر میاں تنویر شیخ نے کہا کہ یہ قوانین انسانی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی اور آئین سے متصادم ہیں۔ عدالت پہلے ہی 2012 اور 2024 میں سیکشن 37-اے کو کالعدم قرار دے چکی ہے، اس کے باوجود اس کا نفاذ توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔

ٹیکس دہندگان کو غیر ضروری پیچیدگیوں میں الجھایا جا رہا ہے۔

ایوانِ تجارت و صنعت ملتان کے سابق صدور میاں راشد اقبال اور میاں فرید اے شیخ نے کہا کہ ان قوانین کے باعث کاروبار جاری رکھنا ممکن نہیں رہا، ایف بی آر کے افسران کو اختیارات دینے سے رشوت ستانی اور دھونس کا بازار گرم ہو گیا ہے، جبکہ ٹیکس دہندگان کو غیر ضروری پیچیدگیوں میں الجھایا جا رہا ہے۔ انور سلیم، مجید اللہ خان، خواجہ سہیل طفیل، شیخ امجد، اظہر جاوید، طلعت جاوید اور نوید اقبال چغتائی نے بھی اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ نئے ٹیکس قوانین اور ڈیجیٹل نظام کے نفاذ کو فوری طور پر واپس لیا جائے، اور مشاورت کے ذریعے ایسی پالیسیاں ترتیب دی جائیں جن سے معیشت ترقی کرے اور کاروباری برادری کو سکون میسر ہو۔تمام چیمبرز نے مشترکہ لائحہ عمل کے تحت احتجاجی تحریک چلانے، ہڑتالوں اور علامتی مظاہروں کے ذریعے حکومت کو اپنے مطالبات پر آمادہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت نے قوانین واپس نہ لیے تو تاجر تنظیمیں ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کروائیں گی اور برآمدات روکنے جیسے اقدامات کرنے پر بھی مجبور ہو جائیں گی۔

  • Related Posts

    زرعی پیدوار میں اضافے اور زرعی اصلاحات کیلئے جامع لائحہ عمل طلب ۔

    : محمد ندیم…

    کام کی جگہ پر ہراسانی کسی بھی مہذب معاشرے کے لیے ناقابلِ قبول:وفاقی محتسب پاکستان فوزیہ وقار۔

    : محمد ندیم…

    Leave a Reply

    Your email address will not be published. Required fields are marked *