فنانس ایکٹ 2025: حکومت اور تاجروں کے درمیان مذاکرات۔ تحفظات پر کمیٹی قائم

: محمد ندیم قیصر (ملتان)

: تفصیلات

وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت اسلام آباد میں ملک بھر کی کاروباری برادری، چیمبرز آف کامرس اور تاجروں کی تنظیموں کے نمائندوں کے ساتھ ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں فنانس ایکٹ 2025 کے تحت متعارف کردہ سیکشن 37 اے اور دیگر متعلقہ امور پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔اجلاس کے دوران کاروباری نمائندوں نے کھل کر اپنے تحفظات اور تجاویز پیش کیں، جنہیں حکومت نے نہایت سنجیدگی سے سنا۔ وزیر خزانہ نے تاجروں کو یقین دہانی کرائی کہ حکومت کا مقصد صرف ٹیکس چوری کی روک تھام ہے، نہ کہ دیانت دار اور جائز کاروبار کو ہراساں کرنا۔ انہوں نے واضح کیا کہ حکومت کاروباری برادری کے ساتھ مکمل شفافیت اور تعاون پر یقین رکھتی ہے۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صنعت و پیداوار بارون اختر خان کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کی جائے گی جس میں وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی، وزیر اعظم کے کوآرڈینیٹر برائے تجارت رانا احسان افضل خان، چیئرمین ایف بی آر اور بزنس کمیونٹی کے نامزد نمائندگان شامل ہوں گے۔ یہ کمیٹی ایک ماہ میں تمام امور پر مشاورت کے بعد ایک متفقہ اور قابل عمل سفارشات مرتب کر کے وزیر اعظم اور کابینہ کو پیش کرے گی۔اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ اس مشاورتی عمل کے دوران تاجروں کے لین دین سے متعلق خدشات کو دور کرنے کی بھرپور کوشش کی جائے گی اور اس عبوری مدت میں بزنس کمیونٹی کو کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہیں ہونے دیا جائے گا۔

مذاکرات کے پہلے دور بارے تاجر برادری نے بھی اپنا اعلامیہ جاری کر دیا۔

مذاکرات کے پہلے دور بارے تاجر برادری نے بھی اپنا اعلامیہ جاری کر دیا۔جس کے مطابق مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے چیئرمین خواجہ سلیمان صدیقی کی قیادت میں تاجر قائدین کے وفد نے ایف بی آر حکام سے اہم مذاکرات کیے ۔ وفد میں کاشف چوہدری، شرجیل میر، شرافت علی مبارک، حاجی آصف اکرام، مرزا نعیم بیگ، جاوید خان، نثار اللہ خان، مرزا منیر بیگ، ضیاء احمد راجہ، شہیر علی، علی اصغر اعوان سمیت دیگر اہم تاجر رہنما شامل تھے۔مذاکرات کے دوران ایف بی آر حکام نے وفد کو یقین دہانی کرائی کہ بینک میں دو لاکھ روپے تک کی نقد جمع کروانے پر کوئی ٹیکس کٹوتی نہیں ہوگی۔قانون 21 ایس اور ڈیجیٹلائزیشن سے متعلق تمام تحفظات کو تاجر نمائندوں کی مشاورت سے حل کیا جائے گا۔ڈیجیٹل انوائسنگ کا اطلاق ملک بھر کے چھوٹے تاجروں اور ریٹیلرز پر نہیں ہوگا، بلکہ صرف بزنس ٹو بزنس سیلز ٹیکس رجسٹرڈ کمپنیوں پر مرحلہ وار ہوگا۔ڈیجیٹلائزیشن کا عمل تاجر نمائندوں کی شمولیت سے مرتب کیا جائے گا اور ان کی آراء کو اہمیت دی جائے گی۔

سیلز ٹیکس قانون 37 اے اور 37 سے چھوٹے تاجر مستثنیٰ , صنعتکار ,مینوفیکچرر کو بھی گرفتار نہیں کیا جائے گا۔

تاجر برادری کے مطابق مذاکرات میں یقین دہانی کروائی گئی کہ سیلز ٹیکس قانون 37 اے اور 37 کا اطلاق چھوٹے تاجروں پر نہیں ہوگا اور کسی بڑے صنعتکار یا مینوفیکچرر کو بھی ان قوانین کے تحت گرفتار نہیں کیا جائے گا۔ ان قوانین کا مقصد صرف جعلی انوائسز کا خاتمہ ہے۔کسٹمز حکام کے مارکیٹوں پر چھاپوں کے حوالے سے الگ میٹنگ میں نیا میکنزم تشکیل دیا جائے گا۔موبائل فونز پر ٹیکسز کی شرح اور نظام کو منصفانہ بنانے کے لیے بھی تاجر نمائندوں سے مشاورت کی جائے گی۔وفد کی جانب سے سیلز ٹیکس ایکٹ، انکم ٹیکس، ٹرن اوور ٹیکس، کسٹمز نظام سمیت دیگر معاملات پر تفصیلی مؤقف پیش کیا گیا اور واضح کیا گیا کہ تاجر کسی صورت ظالمانہ ٹیکسز کو تسلیم نہیں کریں گے۔مذاکرات کے اختتام پر خواجہ سلمان صدیقی نے کہا کہ ہم ایف بی آر کو واضح پیغام دینے آئے تھے کہ تاجر برادری کو اعتماد میں لیے بغیر کوئی بھی نظام قابل قبول نہیں ہوگا۔ خوش آئند بات ہے کہ ایف بی آر حکام نے ہماری تجاویز کو سنا اور مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔ اب ہم چاہتے ہیں کہ یہ یقین دہانیاں عملی شکل میں جلد سامنے آئیں تاکہ تاجر برادری میں پائی جانے والی بے چینی کا خاتمہ ہو۔

  • Related Posts

    پہلے ایس بی پی گورنرز گولڈ کپ فٹ بال ٹورنامنٹ کا رنگارنگ آغاز٬ نامور صنعتکار چوہدری ذوالفقار علی انجم نے افتتاح کیا٬ انٹرنیشنل فٹ بالرز کی شرکت

    :محمد ندیم قیصر…

    پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) نے کپاس کی فیکٹریوں میں آمد کے اعدادو شمار جاری کر دیئے

    : محمد ندیم…

    Leave a Reply

    Your email address will not be published. Required fields are marked *