
: محمد ندیم قیصر (ملتان)
: تفصیلات
دریا ناراض کیوں ہیں؟کبھی پنجاب میں چھ دریا بہتے تھے٬ سوشل میڈیا پر آنیوالی نسلوں کے حوالے سے ایک بیانیہ تقویت پانے لگا کہ جب دریا مر رہے تھے تو سب خاموش کیوں تھے؟
دریا ناراض کیوں ہیں؟
کبھی پنجاب میں چھ دریا بہتے تھے٬ دریائے سندھ٬ دریائے جہلم٬ دریائے چناب٬ دریائے راوی٬ دریائے ستلج اور دریائے بیاس نام تھے۔
یہ دریا اپنی اپنی قدرتی گذرگاہوں پر بہتے تھے، دھرتی کو سیراب کرتے تھے ٬ چراگاہیں ہری بھری رہتی تھیں ، پرندے نغمے گاتے تھے ، جانور آزاد گھومتے تھے٬اور انسان سکھی بستے تھے۔ فطرت کے چہرے پر ہمیشہ مسکراہٹ رہتی تھی
مگر پھر انسان کی ہوسِ زر نے سب کچھ بدل ڈالا… دریائے بیاس کو مار ڈالا گیا، اُس کا پانی ستلج اور راوی میں بانٹ دیا گیا٬ بیاس کی ہزاروں کلومیٹر لمبی زندگی کو گھٹا کر محض 470 کلومیٹر میں قید کر دیا گیا٬ دریاؤں میں بے شمار رکاوٹیں کھڑی کر دیں جس سے وہ دریا نہیں رہ سکے، نہریں بن گئے٬چراگاہیں نگل لی گئیں، جنگل کاٹ دیے گئے، پرندے اور جانور ناپید ہو گئے، اور دریاؤں کے سینے پر کنکریٹ کے بے جان شہر کھڑے کر دیئےگئے۔
اب دریا رو رہے ہیں، چیخ رہے ہیں… کہ انسان نے اپنی ماں دھرتی کو زخمی کر دیا ہے۔
اہلِ اقتدار اور منافع خور بیوپاری نے فطرت کی لاش سے دولت کے سکے تو جمع کر لیے، مگر آنے والی نسلوں سے اُن کا سبز خواب چھین لیا۔
سوال یہ ہے کہ کیا ہمارے حکمران نہیں جانتے کہ بیاس کے ساتھ کیا ہوا؟راوی کی بربادی کے ذمہ دار کون ہیں؟ستلج کی چیخیں کون سن رہا ہے؟
یاد رکھو! یہ خاموشی کا وقت نہیں۔ اگر ہم نے اپنی دھرتی کے حق میں آواز نہ اٹھائی تو یہ دریا ہماری خاموشی کو بغاوت سمجھ کر سب کچھ بہا لے جائیں گے۔
یہ دریا انصاف مانگتے ہیں، یہ دریا اپنا حق مانگتے ہیں۔
کل کو ہماری نسلیں پوچھیں گی: “جب دریا مر رہے تھے تو تم خاموش کیوں تھے؟