
:محمد ندیم قیصر (ملتان)
:تفصیلات
فٹ بال کی بین الاقوامی تنظیم فیفا نے ایک بار پھر پاکستان کی فٹ بال رکنیت معطل کردی ۔ 30جون 2022ء کو پاکستان کی فٹ بال رکنیت 15 ماہ یعنی سوا سال کی معطلی کے بعد بحال کی گئی تھی۔ اور پاکستان کی فٹ بال کو فعال رکھنے کیلئے اور قواعدو ضوابط پر عملدرآمد کا ٹاسک پورا کرنے کیلئے فیفا نے اپنی قائم کردہ نارملائزیشن کمیٹی کو سونپی تھی اور اس ٹاسک میں سب سے اہم ترین ٹاسک فٹ بال فیڈریشن کی مرکزیت سے گراس روٹ لیول تک پورے فٹ بال نظام کو جمہوری انداز میں صاف شفاف انداز میں چلانا تھا اس ٹاسک کو پورا کرنے کیلئے فیفا کی نارملائزیشن کمیٹی نے ڈسٹرکٹ اور صوبائی سطح پر فٹ بال تنظیموں کا انتخابی عمل مکمل کیا۔ ڈسٹرکٹ انتخابات سے قبل ہر ضلع میں فیڈریشن کی سکروٹنی کمیٹی نے فعال فٹ بال کلبوں کی عملی طور پر جانچ پڑتال مکمل کی صوبائی تنظیموں کے الیکشن مکمل کیے جانے کے بعد اب فیڈریشن کو منتخب باڈی کے سپرد کرنے کا مرحلہ طے کرنا تھا کہ فیفا نے پاکستان کی فٹ بال رکنیت کو اس الزام کے ساتھ معطل کردیا ہے کہ پاکستان فٹ بال فیڈریشن اپنے آئین میں وہ لازمی ترامیم نہیں کرسکی ہے کہ جن کے ذریعے صاف شفاف جمہوری انداز میں تنظیم سازی میں انتخابات کو یقینی بنایا جانا تھا۔
اب پاکستان کی فٹ بال رکنیت بحال کیسے ہو سکے گی۔ فیفا کا یک نکاتی ایجنڈا جاری۔
فیفا کی طرف سے پاکستان کی فٹ بال رکنیت کو معطل کیے جانے کے اس فیصلہ میں پاکستان کی فٹ بال انتظامیہ کو رکنیت بحالی کا یک نکاتی ایجنڈا بھی دے دیا گیا ہے کہ جس کے مطابق پاکستان کی فٹ بال فیڈریشن کو اپنی رکنیت بحالی کیلئے کیا کرنا ہو گا۔ فیفا کے ایجنڈا کے مطابق پاکستان فٹ بال فیڈریشن کو فیفا اور ایشین فٹ کنفیڈریشن کی طرف سے جاری کردہ انتخابی عمل سے متعلق ترامیم کو اپنی پی ایف ایف کانگریس سے منظور کروانا ہو گا۔ فیفا کا یہ مطالبہ کوئی نیا مطالبہ نہیں ہے بلکہ اس حوالے سے پہلے بھی فیفا نے پاکستان کی فٹ بال انتظامیہ کو واضح طور پر آگاہ کردیا تھا لیکن پی ایف ایف کی کانگریس نے فیفا نے ان مطلوبہ ترامیم کو مسترد کردیا تھا جس کے نتیجے میں فیفا نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے انتہائی قدم اٹھا لیا ہے اور اڑھائی برس بعد پاکستان کی فٹ بال رکنیت کو ایک بار پھر معطل کردیا ہے ۔
پاکستان کی فٹ بال رکنیت کو آخری بار کب معطل کیا گیا! ؟
فٹ بال کی بین الاقوامی تنظیم فیفا نے آخری بار پاکستان کی فٹ بال رکنیت کو اپریل 2021ء میں معطل کردیا تھا اور پاکستان میں فٹ بال فیڈریشن کے انتخابی عمل کی شفافیت بارے تحفظات کا اظہار کیا تھا اس متنازعہ قرار دیئے گئے انتخابات کے نتیجے میں خود کو منتخب قرار دینے والے اشفاق حسین گروپ نے فیفا کی نارملائزیشن کمیٹی کو غیر فعال بناتے ہوئے پی ایف ایف کے لاہور ہیڈ کوارٹر فٹ بال ہاؤس کا نظم و نسق بھی سنبھال لیا تھا جسے فیفا نے قبضہ قرار دیا تھا اور اس قبضہ میں سرگرم کرداروں کو فیفا کی طرف سے سخت ایکشن اور سزا کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے ۔
رکنیت معطلی کے منفی اثرات ۔۔ ماضی میں پاکستان کی فٹ بال پر کیا بیتی ؟ اک جائزہ
فیفا کی جانب سے پاکستان کی فٹ بال رکنیت معطلی کے فیصلہ کے بعد فوری طور پر پاکستان کیلئے فیفا کی مالی امداد بھی روک دی گئی ہے۔ ٹیکنیکل معاونت بھی پاکستان کی فٹ بال کیلئے معطل کردی گئی ہے۔ پاکستان کی مینز۔ وومنز اور ایج گروپ کی ٹیمیں بھی کسی بھی انٹرنیشنل ایونٹ میں شریک نہیں ہو سکیں گی۔
ماضی میں جب اپریل 2021ء میں پاکستان کی فیفا رکنیت معطل کی گئی تو فیفا کی نارملائزیشن کمیٹی کے ذریعے پاکستان کی فٹ بال کا نظم و نسق سنبھالا جس نے فیفا کے قواعد و ضوابط کے مطابق پاکستان کی فٹ بال امور کو انجام دیا لیکن 30 جون 2023 ء کو فیفا رکنیت بحالی تک 15 ماہ کے درمیانی عرصہ میں پاکستان کے فٹ بال سٹارز کی بے بسی عروج پر رہی ۔ ایک بڑے قومی فٹ بالر کو تو ایک چینل پروگرام میں روتے ہوئے دیکھ کر فٹ بال فینز کی آنکھیں بھی چھلک پڑی تھیں۔ اس آزمائش کی گھڑی میں پاکستان کی ڈیپارٹمنٹل فٹ بال کا پہلے سے برا حال ہو چکا تھا کیونکہ اس وقت 2018ءںسے برسراقتدار کی پی ٹی آئی حکومت کے بعض فیصلوں کی وجہ سے کرکٹ فٹ بال سمیت مختلف کھیلوں کی ٹیمیں ختم ہو چکی تھیں اور فٹ بال کے کھلاڑی و کوچز نوکری سے محروم کر دیئے گئے تھے۔ پاکستان کے ٹاپ مینز وومنز فٹ بالرز کے پاس دنیا کے مختلف حصوں میں پروفیشنل لیگ کھیلنے کا آپشن موجود تھا جو کہ اپریل 2021ء میں متاثر ہوا تھا۔ مینز ٹاپ فٹ بالرز کلیم اللّٰہ ۔ ذیشان رحمان۔ محمد علی۔ حسان بشیر ۔ صدام حسین کا تو بین الاقوامی کیریئر کو بریک لگ گئی تھی۔ خواتین کی فٹ بال تو پہلے ہی مشکلات سے دوچار تھی۔ ملائکہ نور ۔حاجرہ خان اور ماہ پارہ سید جیسی ٹاپ قومی وومنز فٹ بالرز ماضی کا حصہ بن کے رہ گئی تھیں۔