خواتین کا شادیوں کا ورلڈ ریکارڈ:38 سالہ خاتون کی 55 شادیاں، گنیز بک میں درج کرلیا گیا

:محمد ندیم قیصر (ملتان)

:تفصیلات

مردوں کی ایک سے زیادہ شادیوں کا رواج تو کوئی خبر نہیں رہ گئی لیکن شمال مغربی افریقہ کے مسلم ملک کی ایک خاتون نے شادیوں کی ایک ایسا منفرد ریکارڈ بنایا ہے کہ جس میں مرد بھی پیچھے رہ گئے ہیں ۔

موریطانیہ سے تعلق رکھنے والی ”سلم“ نامی خاتون نے صرف 35 برس میں 50 سے زائد شادیوں کا عالمی ریکارڈ قائم کیا ہے۔

جس پر ان کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں سب سے زیادہ شادیاں کرنے والی خاتون کے طور پر درج کرلیا گیا ہے۔ 50 شادیوں کے بعد بھی “سلم” کا کیریئر ختم نہیں ہوا۔ شادیوں کی ففٹی اننگز کھیلنے والے “سلم ” نے اپنی زندگی کے اگلے تین برسوں میں مزید 5 “مجازی خدا” بنا ڈالے ۔ اب 38 سال میں ان کے شادیوں کی تعداد 55 ہو چکی ہے۔

سلم کی سب سے طویل شادی 15 برس تک چلی، بعض شادیوں میں صرف 2 دن میں ہی طلاق ہو گئی۔ “سلم” کو اپنے ازدواجی کیریئر کے تمام شوہروں کے نام یاد ہیں اور وہ ان شادیوں کی ناکامی کا بنیادی سبب اپنی حد سے زیادہ غیرت کو قرار دیتی ہے۔ امریکی ڈیجیٹل سوشل میڈیا پر بھی مبینہ طور پر یہ تصدیق کی جارہی ہے کہ موریطانیہ کی خاتون “سلم ” ہی اب تک سب سے زیادہ شادیاں کرنیوالی دنیا کی واحد خاتون ہیں۔

ڈیجیٹل سوشل میڈیا پر 38 سالہ خاتون ”سلم“ اپنی “میرج سیریز” کے بارے میں کہنا تھا کہ ان کی پہلی شادی 12 برس کی عمر میں ہی کردی گئی تھی بعد میں طلاق اور شادی کا سلسلہ چل نکلا ان کے اس ازدواجی سفر میں مختلف فطرت مزاج کے مرد شریک ہوتے رہے۔ خاتون کے مطابق ان کی طویل ترین شادی 15 سال تک چلی، جب کہ بعض شادیاں 3 ماہ، بعض 2 ہفتے اور بعض تو 2 دن میں ہی اپنے انجام کو پہنچ گئیں۔ سلم خاتون نے تسلیم کیا کہ ان تمام شادیوں کی ناکامی کا بنیادی سبب ان کی حد سے زیادہ میرا غصیلہ مزاج ہے کہ جس کی وجہ سے معمولی بات کو بھی برداشت نہیں کر سکتی۔ اس لئے میری غصیلی طبیعت کو زیادہ تر شوہر برداشت نہ کر سکے، جس کا نتیجہ طلاق کی صورت میں نکلتا رہا۔ انہوں نے کہا کہ میری شادیوں کی ناکامی میں شوہروں کے کردار کو بھی مسترد نہیں کیا جا سکتا۔ “سلم” کے بقول شوہروں کے حسد اور ان کا غیر ذمہ دارانہ رویہ مجھے علیحدگی پر مجبور کردیتا تھا، تاہم 55 میں سے صرف 3 شوہر ایسے تھے، جن کے ساتھ رہ کر سلم خاتون نے خود کو محفوظ تصور کیا۔ سلم کا کہنا ہے کہ ازدواجی سفر میں شریک ہونے والے تمام شوہروں کے نام انہیں اچھی طرح یاد ہیں۔ سوشل میڈیا پر انہوں نے بعض شوہروں کے نام بھی لئے۔ تاہم بعض شوہروں کے نام انہوں نے اس لئے نہیں لئے کہ ان کے ساتھ انتہائی تلخ یادیں وابستہ ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، سلم نے شادیوں کی نصف سنچری مکمل کر کے امریکی خاتون لِنڈا وولف کے ریکارڈ کو توڑ دیا ، جس کا نام سب سے زیادہ شادیاں کرنے والی خاتون کے طور پر گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج ہے۔ لنڈا وولف نے اپنے ازدواجی کیریئر میں 23 شوہروں سے عقد نکاح کیا تھا۔ اب اس کی جگہ موریطانیہ کی سلم کا نام درج کرلیا گیا۔ سلم نے کئی برس پہلے ہی یہ ریکارڈ قائم کرلیا تھا، تاہم انہوں نے زیادہ شادیاں ریکارڈ قائم کرنے کے لئے نہیں کی تھیں، بلکہ ان کے وہم و گمان بھی نہ تھا کہ انہوں نے ایک ایسا کارنامہ سر انجام دیا ہے، جو اب تک کسی کے نصیب میں نہیں آیا اور اس سے انہیں عالمی شہرت حاصل ہو جائے گی۔ اس لئے ان کی جانب سے یہ انکشاف ابھی ایک ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا گیا۔

سوشل میڈیا کے ذریعے سلم نے اپنی ہم وطن خواتین کے نام پیغام میں کہا کہ وہ میری پیروی ہرگز نہ کریں۔ پہلا شوہر جیسا بھی ہو اس کے ساتھ گزر بسر کریں۔ اچھے سے اچھے شوہر کی تلاش میں خاتون کہیں کی نہیں رہتی۔ رپورٹ کے مطابق یہ ایک انتہائی دلچسپ بات ہے کہ موریطانیہ میں ایک طرف خواتین کی بہت بڑی تعداد غیر شادی شدہ ہے، مختلف وجوہات کی بنا پر انہیں مناسب رشتے نہیں مل رہے تو دوسری طرف ”سلم“ نے38 برسوں کے دوران 55 مردوں سے شادیاں کیں۔ رپورٹ کےمطابق موریطانیہ کے مرد فربہ خاتون سے شادی کو ترجیح دیتے ہیں،اس لئے کمزور جسم والی عورتیں کنواری رہ جاتی ہیں، جبکہ اس صحرائی ملک میں خواتین کا مہر بھی اتنا زیادہ رکھا جاتا ہے، جسے ہر کوئی ادا نہیں کر سکتا، اس لئے بہت سے مرد بھی غیر شادی شدہ رہ جاتے ہیں۔

موریطانیہ خطے کی واحد ریاست ہے، جہاں طلاق کو ایک سماجی روایت کی حیثیت حاصل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ملک میں طلاق جیسے منفی عمل کے روزمرہ کی بنیاد پر وقوع پذیر ہونے والے واقعات نے خاندانی نظام کو تباہ کر دیا ہے۔ طلاق کے بڑھتے رجحان نے 44 فیصد عائلی اور سماجی نظام کو درہم برہم کر دیا ہے، لیکن صنف نازک اس منفی طرز عمل کا سب سے زیادہ متاثر ہونے والا طبقہ ہیں۔ عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق موریطانوی سماج ”چٹ میں شادی، پٹ میں طلاق“ کے اصول پر چل رہا ہے۔ عورتوں کو وقت نکاح نہ صرف نان نفقے اور رہائش جیسی کسی بنیادی سہولت کا حق نہیں دیا جاتا، بلکہ خواتین کے ”حق مہر“ جیسے شرعی فریضے کی ادائیگی بھی نہیں کی جاتی۔ خواتین کو طلاق کے بعد دوہرا بوجھ برداشت کرنا پڑتا ہے۔ طلاق کے بعد ”عرصہ عدت“ گزارنے تک نان نفقہ سابقہ شوہر ہی کے ذمہ ہونا چاہیے، لیکن موریطانیہ میں تو مطلقہ کو سابقہ شوہر کے بچوں کو بھی خود ہی پالنا پڑتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق موریطانیا میں عقد نکاح کے دوران شوہر کہتا ہے کہ ”وہ اپنی بیوی کے نان نفقہ کا ذمہ دار نہیں۔ عورت اپنے معاملات کی خود ہی یا اس کا ولی ذمہ دار ہو گا۔“ اس کے بعد یہ شرط نکاح نامے میں درج کر لی جاتی ہے۔ اس شرط کے ساتھ عورت کو یہ اختیارحاصل ہوتا ہے کہ ”وہ نباہ نہ ہونے کی صورت میں خود ہی اپنی طلاق کا فیصلہ کرے گی۔“ اس شرط کی رو سے طلاق کا اختیار شوہر کے بجائے بیوی کو حاصل ہوتا ہے اور بیوی ذرا سی بات پر خود کو طلاق دے کر چلی جاتی ہے۔ اس لئے موریطانیہ میں طلاق کا رجحان بہت زیادہ ہے۔

 

  • Related Posts

    پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم 80 ہزار افغانیوں نے حکومت کے الٹی میٹم پر صرف اپریل میں نقل مکانی کر لی

    :محمد ندیم قیصر…

    ٹرمپ کے تازہ بیان کا ردعمل :ایشیاء کی چوتھی بڑی معیشت جنوبی کوریا کی نئی پالیسی کا اعلان۔ سپورٹ پیکج میں 23.25 بلین ڈالر کے مساوی 33 ٹریلین وان کا اضافہ

    محمد ندیم قیصر…

    Leave a Reply

    Your email address will not be published. Required fields are marked *