
:محمد ندیم قیصر (ملتان)
:تفصیلات
وزارت قومی صحت سروسز کی زیرنگرانی کام کرنیوالی پاکستان فارمیسی کونسل نے اب ہر فارمیسی پر فارماسسٹ کی موجودگی لازمی قرار دے دی – کیمسٹ اینڈ ڈرگسٹ ایسوسی ایشن نے اسے زمینی حقائق کے برعکس قرار دے دیا ۔ فارمیسی کونسل کے سرکلر کے مطابق اب میڈیکل سٹور اور فارمیسی کو چلانے کیلئے کرائے کا سرٹیفیکٹ تسلیم نہیں کیا جائے گا بلکہ اب ہر فارمیسی پر فارماسسٹ کی موجودگی کو لازمی قرار دے دیا گیا ہے ہر فارمیسی جس کیٹیگری کے تحت کام کرے گی اسی کیٹگری کے مطابق فارماسسٹ کی موجودگی لازمی قرار دے دی گئی ہے. یہ واضح کردیا گیا ہے کہ فارماسسٹ کا لائسنس بیچنے والا دور ختم ہو چکا ہے دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان میں عمومی طور پر فارماسسٹ کی عدم موجودگی میں پاکستان میں 90 فیصد میڈیکل سٹور فارمیسیز نے بی کیٹگری اور ڈی فارمیسی کی سند حاصل کر رکھی ہے جس کی ماہانہ پیمنٹ کی جاتی ہے جن کی سند ہے ان کے نام پر لائسنس بنے ہوئے ہیں جبکہ فارمیسی اور میڈیکل سٹورز پر وہ کام نہیں کرتے ۔مالک کوئی اور ہے کام کسی اور کا ہے نام کسی اور کا استعمال ہو رہا ہے اور یہ بھی کہا جارہا ہے کہ ڈرگ انسپکٹرز اور ہائر اتھارٹیز اگر قانون کے تحت چیک اینڈ بیلنس کو یقینی بنایا جائے تو فارمیسی اور میڈیکل سٹورز کمیونٹی کیلئے مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔
پاکستان کیمسٹ اینڈ ڈرگسٹ ایسوسی ایشن کا ردعمل سامنے آگیا
پاکستان کیمسٹ اینڈ ڈرگسٹ ایسوسی ایشن نے نئی فارما پالیسی بارے ردعمل کا اظہار کردیا اس حوالے سے ایسوسی ایشن کے جنوبی پنجاب کے صدر محمد اختر بٹ نے کہا کہ پاکستان میں 75 فیصد میڈیکل سٹورز اور فارمیسی دیہی علاقوں میں قائم ہیں ۔ ان کے لیے معمول کی محدود ادویہ فروخت میں ایک فارماسسٹ کو ملازمت پر رکھنا مشکل ہے اور شہروں میں 16 گھنٹے تک کام کرنیوالی فارمیسی اور میڈیکل سٹورز کیسے دو فارماسسٹ کو ایفورڈ کر سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نئی فارما پالیسی زمینی حقائق کے برعکس ہے اور ترقی یافتہ ممالک کے فارمیسی نظام کی پیروی میں پاکستان کی فارماسیوٹیکل کمیونٹی کو پریشان نہ کیا جائے۔