
:سدرہ فاروق(ملتان )
:تفصیلات
ویمن یونیورسٹی میں پہلی دو روزہ سائنس اینڈ آرٹس انٹرنیشنل کانفرنس شروع ہوگئی، ترجمان کا کہنا ہے کہ ویمن یونیورسٹی میں دو روزہ سائنس اینڈ آرٹس کانفرنس شروع ہوگئی جس میں 200 سے زائد ملکی اور غیر ملکی سکالر شرکت کررہے ہیں یہ کانفرنس ویمن یونیورسٹی اور اولیوشن پاکستان ( سماجی تنظیم ) کی مشترکہ کاوش ہے جس میں آرٹس اور سائنس کے میدان میں ہونے والی ریسرچ کا احاطہ کیا جارہا ہے اس کانفرنس میں یونیورسٹی کے 17 ڈیپارٹمنٹ نے شرکت کی۔
کانفرنس کا افتتاح پرووائس چانسلر اور سرپرست اعلیٰ پروفیسر ڈاکٹر کلثوم پراچہ نے کیا جبکہ مہمان خصوصی وائس چانسلر محمد نواز شریف زرعی یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر اشتیاق رجوانہ، سابق وائس چانسلر بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر منصور اکبر کنڈی اور ڈاکٹر فرحت جبین تھیں۔ پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر کلثوم پراچہ نے ابتدائی کلمات میں کہا کہ اپنی نوعیت کی اس کانفرنس میں مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہیں کانفرنس کا مقصد سائنس اور فنون کے متنوع شعبوں سے تعلق رکھنے والے سرکردہ افراد کے درمیان بات چیت کو فروغ دینا ہے، جس کا نتیجہ پالیسی سازوں اور اسٹیک ہولڈرز کے لیے پائیدار اور محفوظ ترقی پر قابل عمل نتائج پر پہنچنا ہے کانفرنس سائنسی اور ثقافتی جہت کو درپیش مختلف مسائل کے حل کے لیے دنیا بھر کے ماہرین کو جمع کرنے کے لیے ایک بہترین پلیٹ فارم فراہم کرے گی ویمن یونیورسٹی نے ہمیشہ ہی سے سائنس و ٹیکنا لوجی کے شعبوں میں ملکی و بین الاقوامی سطح پر پروگرامز کے انعقاد سے علم و تحقیق کی ترویج کیلئے ہر ممکن کوشش کی ہے تاکہ ہمارے سٹوڈنٹس وفیکلٹی ممبران ان سے استفادہ کر سکیں یہ کانفرنس اس لحاظ سے بھی منفرد ہے کہ آرٹس مضامین کو سائنس کے ساتھ زیر بحث لایا جائے گا کیونکہ دنیا کی خوبصورتی فنون لطیفہ کے بغیر ادھوری ہے کانفرنس میں کیمیکل اور بائیولوجیکل سائنسز، بائیوٹیکنالوجی، مائکرو بایولوجی، فزکس، کمپیوٹر، عددی اور کمیونیکیشن سائنسز، فائن آرٹس اور لسانیات بارے ریسرچ پیپر پیش کیے۔
وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اشتیاق رجوانہ نے کہا کہ پائیدار سائنس اب کوئی آپشن نہیں ہے، بلکہ ماحولیاتی تبدیلی اور وسائل کی کمی جیسے عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں کو اکیڈمی اور صنعت کے درمیان ایک برج کی حیثیت سے کام کرنا چاہیے تاکہ تحقیق کو یقینی بنایا جا سکے ڈاکٹر منصور اکبر کنڈی نے کہا سائنس اور آرٹ کے موضوع پر ہونے والی کانفرنس کے انعقاد کو سراہا اور اس بات پر زور دیا کہ مختلف شعبوں سے آئے ملکی اور غیر ملکی مندوبین اس موقع پر اساتذہ اور محققین کو اپنے وسیع تجربے اور مشاہدے سے مستفید کریں ۔ انہوں نے کہا کہ جامعات کو عملی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے صنعت پر مبنی تحقیق پر توجہ دینی چاہیے۔ پروفیسر سعید الرحمٰن نے جدت اور سائنس پر ایک جامع تقریر کی،ڈاکٹر فرحت جبین نے انسانی رویہ کو سمجھنے کی اہمیت پر زور دیا سائنس اور فنون کے امتزاج کی اہمیت پر روشنی ڈالی ۔کانفرنس میں آج دوسرے روز پوسٹر پریزنٹیشنز اور مقابلہ سائنس ماڈلز کی نمائش اور مقابلہ، آرٹس، پینٹنگز اور خطاطی کی نمائش اور مقابلہ،مختصر دستاویزی اور خبروں کی کہانی کا مقابلہ اور بزنس پروجیکٹ کے مقابلے بھی ہوں گے کانفرنس کی آرگنائزنگ کمیٹی میں پروفیسر ڈاکٹر میمونہ یاسمین خان،ڈاکٹر عاصمہ اکبر ڈائریکٹر بی آئی سی/ ٹیچر انچارج شعبہ سیاسیات اور بین الاقوامی تعلقات ڈائر خدیجہ کنول،ڈائریکٹر انسٹی ٹیوٹ آف سی ایس اینڈ آئی ٹی ،خرم اقبال،ڈاکٹر کنول رحمان چیئرپرسن شعبہ فارمیسی شامل ہیں جبکہ منتظمین،ڈاکٹر دیبا شہوار،ڈاکٹر آسیہ بی بی ڈاکٹر مدیحہ اکرم ، سونیا ناصر خان، ڈاکٹر صائمہ نسرین ڈاکٹر انعم جاوید،ڈاکٹر حنا علی،ڈاکٹر مکیہ نبی بخش ،ڈاکٹر سعدیہ مشرف،ڈاکٹر سمیرا محبوب، ڈاکٹر رقیہ بانو ، ڈاکٹر عدیلہ ہارون ، ڈاکٹر زرمینہ راشد شامل ہیں ۔آخر میں پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر کلثوم پراچہ اور مہمان خصوصی نے سپیکرز اور آرگنائزر میں شیلڈز تقیسم کی۔