ممنوعہ۔ جعلی یا زائد المیعاد ادویات کی روک تھام میں عوام خود بھی اپنا موثر و فعال کردار ادا کریں۔ چیئرمین ڈرگ کورٹ محمد سلیم اللّٰہ

:محمد ندیم قیصر (ملتان)

:تفصیلات

چیئرمین ڈرگ کورٹ ملتان محمد سلیم اللّٰہ نے کہا ہے کہ ممنوعہ ۔ جعلی یا زائد المیعاد ادویات کی روک تھام میں عوام خود بھی موثر ترین فعال کردار ادا کریں اس سلسلے میں حکومت کی طرف سے مختلف سرکاری فورم پلیٹ فارم فراہم کیے گئے ہیں جہاں عوام باقاعدہ ثبوت کے ساتھ اپنی شکایت درج کروائیں تو باقاعدہ تحقیقات کے بعد جعلی ۔ ممنوعہ اور زائد المیعاد ادویات بیچنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائے جائے گی۔ “ایس جی نیوز ” کی ویب سائٹ کیلئے خصوصی انٹرویو میں چیئرمین ڈرگ کورٹ محمد سلیم اللہ نے کہا کہ ڈرگ کورٹ تک معاملہ آخری مرحلہ میں پہنچتا ہے جہاں جعلی ممنوعہ ادویات تیار کرنے بیچنے والوں کے خلاف فوری سماعت کے ذریعے کیسزکو چند ماہ ۔یں نمٹا دیا جاتا ہے ملزمان کو ان کے ٹرائل کیس کے شواہد کے مطابق چند ماہ سے 10 سال تک قید کی سزا اور ہزاروں روپے سے کروڑوں روپے مالیت کی سزا سنادی جاتی ہے انہوں نے ڈرگ کورٹ ملتان میں کیسوں کی تیزی سے سماعت اور جلد فیصلہ سنانے کے حوالے سے سال 2024ء کی رپورٹ کا بھی خصوصی ذکر کیا رپورٹ کے مطابق سال 2024ء کے دوران ادویات کے حوالے سے مختلف نوعیت کے 770کیسزکی سماعت کی گئی جن میں سے 700 کیسز کا فیصلہ سنا بھی دیا گیا ہے۔

چیئرمین ڈرگ کورٹ ملتان محمد سلیم اللّٰہ نے جعلی ۔ممنوعہ یا زائد المیعاد ادویات کی فروخت میں ملوث مافیا کے خلاف مؤثر کارروائی کے سرکاری میکنزم کی بھی وضاحت پیش کی اور بتایا کہ محکمہ صحت کا چیف ایگزیکٹو آفیسر آفس ۔ ڈپٹی کمشنر ملتان کی زیر نگرانی فعال ڈسٹرکٹ کوالٹی کنٹرول بورڈ اور کنزیومر کورٹ میں شکایات کا اندراج کروایا جا سکتا ہے ان اداروں کے توسط سے ادویات کی خاصیت کی جانچ پڑتال ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کے ذریعے کی جاتی ہے اور مارکیٹ میں فروخت کی جانیوالی ادویات اگر واقعی ممنوعہ۔ جعلی یا زائد المیعاد پائی جائیں تو ایسی ادویات کی تیاری۔ فروخت میں ملوث کمپنیوں اور فارمیسی اور میڈیکل سٹورز کے خلاف فوری طور پر قانون حرکت میں آتا ہے۔ مقدمہ کے اندراج ۔ ملزمان کی گرفتاری سمیت فوری ٹرائل کا آغاز کردیا جاتا ہے۔

محمد سلیم اللّٰہ چیئرمین ڈرگ کورٹ ملتان کا مزید کہنا تھا کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں یا ان کے رجسٹرڈ نام سے ملتے جلتے نام سے غیر معیاری ناقص ادویات کی تیاری کے دھندہ بارے بھی شکایات سامنے آئی ہیں اور ان کے خلاف عام آدمی کی ثبوت کے ساتھ شکایت پر کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے۔

ادویات کی خریدوفروخت کے براہ راست عوامی مراکز میڈیکل سٹور یا فارمیسی پر کوالفائیڈ پرسنز کی عدم موجودگی کی عمومی شکایت بارے چیئرمین ڈرگ کورٹ ملتان محمد سلیم اللّٰہ نے کہا کہ اس شکایت کا وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف نے خود ایکشن لے لیا ہے اور اب بی فارما ۔ڈی فارما کوالیفائیڈ پرسن کی میڈیکل سٹور اور فارمیسی پر ہمہ وقت موجودگی کی سختی سے چیکنگ کو یقینی بنایا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے قانون پہلے سے موجود تھا لیکن عملدرآمد میں کوتاہی برتی جا رہی تھی میڈیکل سٹور ہوں یا فارمیسی مالکان یہ بی فارما ڈی فارما پرسن کے ساتھ ماہانہ ہزاروں روپے پر تنخواہ کی بجائے سالانہ لاکھوں روپے کی پیمنٹ ادائیگی کا معاہدہ کر لیتے ہیں اور کوالیفائیڈ پرسن کو ہمہ وقت حاضری سے مستثنیٰ کردیا جاتا ہے اور وہ کوالیفائیڈ پرسن متعلقہ میڈیکل سٹور یا فارمیسی کی بجائے کسی دوسرے سرکاری یا غیر سرکاری محکمہ میں ملازمت بھی کر رہا ہوتا ہے اس منفی روش کا پنجاب کی موجودہ حکومت نے فوری ایکشن لے لیا ہے ۔

ڈرگ کورٹ ملتان کی سالانہ کارکردگی کا جائزہ ۔۔سال 2024 ء میں 770 کیسز میں سے 7سو کا فیصلہ سنادیا گیا۔

ڈرگ کورٹ ملتان نے سال 2024ء میں مجموعی طور پر 771 کیسز زیر سماعت رہے جن میں سے 700 کیسز کا فیصلہ سنا دیا گیا 13 کروڑ 81 لاکھ 55 ہزار 500 روپے جرمانہ کیا گیا اور سزا 21 سال 7 ماہ اور 26 دن سنائی گئی،سال 2024 جنوری میں 139 کیسوں میں سے 124 کا فیصلہ سنا دیا گیا جس میں 47 لاکھ 99ہزار 5 سو روپے جرمانہ کیا گیا اور ملزمان کو 11 ماہ 17 دن کی سزا دی گئی، فروری میں 89 کیسوں میں سے 83 کا فیصلہ سنا دیا گیا جس میں 34 لاکھ 65000 روپے کے جرمانے کئے گئے اور ملزمان کو 4 ماہ 12 دن کی سزا دی گئی، مارچ میں 71 کیسوں میں سے 43 کا فیصلہ سنا دیا گیا جس میں 2 کروڑ 77 لاکھ 30 ہزار روپے کے جرمانے کئے گئے اور ملزمان کو 7 سال 2 ماہ اور 14 دن کی سزا دی گئی، اپریل میں 113 کیسوں میں سے 64 کا فیصلہ سنا دیا گیا جس میں 37 لاکھ 93 ہزار روپے کے جرمانے کئے گئے اور ملزمان کو 3 ماہ اور 15 دن کی سزا دی گئی، مئی میں 112 کیسوں میں سے 86 کا فیصلہ سنا دیا گیا جس میں 46 لاکھ 50 ہزار روپے کے جرمانے کئے گئے اور ملزمان کو 4 ماہ اور 22 دن کی سزا دی گئی، جون میں 85 کیسوں میں سے 69 کا فیصلہ سنا دیا گیا جس میں 34 لاکھ 05 ہزار روپے کے جرمانے کئے گئے اور ملزمان کو 3 ماہ اور 20 دن کی سزا دی گئی، جولائی میں 53 کیسوں میں سے 38 کا فیصلہ سنا دیا گیا جس میں 18 لاکھ 65 ہزار روپے کے جرمانے کئے گئے اور ملزمان کو ایک سال 2 ماہ اور 4 دن کی سزا دی گئی، اگست میں 60 کیسوں میں سے 30 کا فیصلہ سنا دیا گیا جس میں 15 لاکھ 35 ہزار روپے کے جرمانے کئے گئے اور ملزمان کو 1 ماہ اور 10 دن کی سزا دی گئی،ستمبر میں 107 کیسوں میں سے 76 کا فیصلہ سنا دیا گیا جس میں 2 کروڑ 95 لاکھ 70 ہزار روپے کے جرمانے کئے گئے اور ملزمان کو 3 سال3 ماہ اور 18 دن کی سزا دی گئی، اکتوبر میں 86 کیسوں میں سے 61 کا فیصلہ سنا دیا گیا جس میں 28 لاکھ 40 ہزار روپے کے جرمانے کئے گئے اور ملزمان کو 2 ماہ اور 25 دن کی سزا دی گئی، نومبر میں 73 کیسوں میں سے 43 کا فیصلہ سنا دیا گیا جس میں 21 لاکھ 78 ہزار روپے کے جرمانے کئے گئے اور ملزمان کو 2 ماہ اور 02 دن کی سزا دی گئی، سال 2024 دسمبر میں 54 کیسوں میں سے 34 کا فیصلہ سنا دیا گیا جس میں 5 کروڑ 23 لاکھ 25 ہزار روپے کے جرمانے کئے گئے اور ملزمان کو 7 سال 1 ماہ اور 17 دن کی سزا دی گئی۔

  • Related Posts

    عالمی یوم صحت بارے ویمن یونیورسٹی ملتان میں کمسن لڑکیوں کی شادی اور قوانین پر عملدرآمد بارے سیمینار

    سدرہ فاروق (ملتان)…

    ہیپاٹائٹس سی فری پاکستان کے لئے 68 ارب روپے مختص ۔وفاقی و صوبائی حکومتوں اور تمام سٹیک ہولڈرز مربوط لائحہ عمل اپنانے پر زور۔ گلگت بلتستان میں تقریب سے وزیر اعظم کا خطاب ۔

    :محمد ندیم قیصر…

    Leave a Reply

    Your email address will not be published. Required fields are marked *