
:محمد ندیم قیصر (ملتان)
:تفصیلات
پاکستان اور آذر بائیجان میں باہمی سرمایہ کاری اور تجارتی حجم بڑھانے کے نئے معاہدے طے پا گئے۔۔آذر بائیجان کے دارلحکومت میں دونوں ممالک کے وزرائے اعظم کی میڈیا بریفنگ دی گئی پاکستان میں 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے متعلق امور کو حتمی شکل دیتے ہوئے دوطرفہ تجارتی حجم بڑھانے اور مشترکہ دفاعی پیداوار کے فروغ کو خوش آئند قرار دیا گیا ۔قبل ازیں دونوں ممالک کے سربراہان کے درمیان ایل این جی کی خریدو فروخت کے فریم ورک معاہدے میں ترمیمی معاہدہ، سٹیٹ آئل کمپنی آذربائیجان سمیت دیگر مفاہمتی یادداشت پر بھی دستخط کئے گئے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے آذربایئجان کے صدر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں یہ یقین دہانی کروائی کہ آذربائیجان جن شعبوں میں سرمایہ کاری کر رہا ہے، اس سرمایہ کاری اور باہمی تعاون کے منصوبوں کی نگرانی وہ خود کریں گے اور اس رفتار و افادیت میں کسی قسم کا خلل نہیں آنے پائے گا۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ آذربائیجان کے دورے کی دعوت اور بھرپور میزبانی پر صدر الہام علیوف کا شکر گزار ہوں، باکو اپنے فطری حسن اور قدرتی مناظر کی وجہ سے انتہائی خوبصور ت شہر ہے جو سفید چادر اوڑھے ہوئے ہے،ہم بھی اسلام آباد کو باکوکی طرح خوبصورت شہر بنانے میں مصروف ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ آذربائیجان کے صدر کے ساتھ ملاقات انتہائی تعمیری اورمفید رہی جس سے ہمارے گہرے بھائی چارے اوربرادرانہ تعلقات کی عکاسی ہوتی ہے، آذربائیجان کے صدر پاکستان کے عوام کے ساتھ دلی محبت کرتے ہیں ،آذربائیجان کے ساتھ دوستی کے معاملے پرپاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں میں اتفاق ہے۔ انہوں نے کہا کہ آذربائیجان کے صدر کے دورہ پاکستان سے دونوں ممالک کے تعلقات کونئی جہت ملی ہے اور ہمارے برادرانہ تعلقات مزید مضبوط ہوئے ہیں ، انہوں نے پاکستان میں 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا جو دونوں ممالک کےلئے مفید ثابت ہوگا ، دونوں ممالک کی ٹیموں نے اس حوالے سے بہت کام کرلیا ہے اورصدر الہام علیوف کی طرف سے یہ بات خوش آئند ہے کہ فریقین کو معاملات کو حتمی شکل دینے کے لئے ایک ماہ کا وقت دیا گیا ہے ،اپریل میں اسلام آباد میں آذربائیجان کے صدرکے دورے کے دوران یہ معاہدے باضابطہ طے پاجائیں گے۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مختلف سطح پر تعلقات نئی بلندیوں کو چھو رہے ہیں۔باہمی مفاد کے مشترکہ منصوبوں سے دونوں ممالک کے عوام مستفید ہوں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہماری دوستی ، سیاسی ہم آہنگی اور بین الاقوامی فورمز پر یکساں نکتہ نظر مثالی ہےلیکن اس وقت ہمارے تعلقات کی جو سطح ہے ، ہماری تجارت اور سرمایہ کاری اور کاروباراس کے مطابق نہیں ہیں، اس کو بڑھانے کی ضرورت ہے، آذربائیجان کے صدر کے خلو ص ، قیادت ، بصیرت اور وڑن سے متاثر ہوا ہوں اور یقین دلاتا ہوں کہ طے پانے والے معاہدوں کی تکمیل کےلئے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کاراباخ کے مسئلے پر آذربائیجان کے موقف کی ہمیشہ حمایت کی ہے،آذربائیجان کے صدر کے وڑن ،جرآت اور فیصلہ سازی کی صلاحیت سے اس خطے میں امن کو فروغ ملا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ کشمیری عوام کی غیرمشروط حمایت پر آذربائیجان کا شکریہ ادا کرتے ہیں ،ہم امید کرتے ہیں کہ جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل کی طرف سے منظور کی جانے والی قرارداد و ں پر عمل درا?مد ہوگا اور 7 عشروں سے حق ارادیت کے لئے ان کی جدوجہد رنگ لائے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ غزہ کے عوام کو بھی مستقل جنگ بندی کی ضرورت ہے ،مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کےلئے دو ریاستی حل ناگزیر ہے،چاہتے ہیں کہ غزہ میں جنگ بندی پائیدار اوردیرپا ہو۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور آذربائیجان کے شاندارسٹرٹیجک دفاعی روابط ہیں ان کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے اور اس کےلئے مشترکہ دفاعی پیداوار کی صلاحیت کو فروغ دینا ہوگا، اپریل میں آذربائیجان کا وفد جب پاکستان کا دورہ کرے گا تو یہ دونوں ممالک کا ترجیحی ایجنڈا ہوگا۔وزیراعظم نے کہا کہ بین الاقوامی انفراسٹرکچر کوریڈور وقت کی ضرورت ہے ،گوادر بندرگاہ علاقائی تجارت کے لئے انتہائی اہم ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم ایک خاندان کی طرح ہیں ، اپریل میں آذربائیجان کے صدر کے دورے کے منتظر رہیں گے ، دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے اقتصادی اورتجارتی روابط سے نہ صرف خطے بلکہ دنیا میں امن ترقی اور خوشحالی آئے گی اورہم باہمی کوششوں سے دوستی اور بھائی چارے کو مضبوط بنائیں گے۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے کہا کہ اپنے بھائی محمد شہباز شریف کو آذربائیجان کی سرزمین پر خوش آمدید کہتے ہیں اورپاکستان کے ساتھ قریبی تعلقات کو وسعت دینے کے عزم کا تجدید عہد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خطے کی صورتحال اور سلامتی کے امور پر دونوں ممالک کا یکساں نقطہ نظر ہے ،گزشتہ سال پاکستان کے دورے میں دو طرفہ تعاون سے متعلق اہم امور پر اہم پیش رفت ہوئی ، دونوں ممالک کے درمیان تجارتی شعبوں میں تعاون بڑھانے کے بہت مواقع ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ ملاقات میں مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے پرتفصیلی تبادلہ خیال ہوا ہے، دونوں ممالک کے درمیان شراکت داری کو فروغ دے رہے ہیں ، ہمیں باہمی تجارت بڑھانے کی ضرورت ہے جس کا حجم اس وقت کم ہے ، جن منصوبوں پر بات چیت ہوئی انہیں ایک ماہ میں حتمی شکل دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مفاہمت کی یادداشت اور معاہدوں سے دونوں ممالک کے تعلقات کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی،مختلف شعبوں میں معاہدے دو طرفہ تعلقات میں اہم پیشرفت ہیں ، روابط کے فروغ ، ٹرانسپورٹ، توانائی ، دفاعی پیداوار اورصنعتی شعبے میں بھی تعاون پر بھی تبادلہ خیال ہوا ہے ،دفاعی ساز و سامان کی مشترکہ تیاری کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں گے۔ پاکستان کی دفاعی صنعت نے بہت ترقی کی ہے۔ آذربائیجان کی دفاعی صنعت بھی فروغ پا رہی ہے ، دفاعی پیداوار کے شعبے میں پاکستان کا اہم مقام ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمارا قریبی دوست ہے۔ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان رابطوں کو بھی فروغ حاصل ہو رہا ہے۔فضائی پروازوں کا سلسلہ بھی باقاعدگی سے جاری ہے اور اس میں مزید اضافہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ علاقائی ترقی کے لئے مواصلاتی منصوبوں کا فروغ ضروری ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے متعارف کرائی جانے والی اصلاحات کے معیشت اور سیاسی استحکام کے شعبوں میں مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ بین الاقوامی منظر نامے میں پاکستان کو اہم مقام حاصل ہے اور آپ کی محنت اور دانشمندانہ قیادت میں پاکستان کی کامیابیوں پر بطور بھائی اور دوست ہمیں فخر ہے۔مستقبل کے منصوبوں اور کوششوں میں بھی بحیثیت بھائی ہم آپ کے ساتھ ہوں گے۔
پاک آذر بائیجان سربراہان ملاقات کے موقع پر دونوں ممالک کے درمیان تیل و گیس، زراعت، سائنس و ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے مختلف معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔
پاکستان اور جمہوریہ آذربائیجان کے درمیان تیل و گیس، زراعت، ماحول کے تحفظ، سیاحت،تعلیم، سائنس و ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لئے متعدد معاہدوں اورمفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے گئے ہیں۔وزیراعظم محمد شہباز شریف اور آذربائیجان کے صدر الہام علیوف بھی معاہدوں اور ایم او یوز پر دستخط اور ان کے تبادلہ کی تقریب میں موجود تھے۔
تفصیلات کے مطابق ماچھیکے- ٹھلیاں- تاروجبہ وائٹ آئل پائپ لائن منصوبے میں تعاون کے لئے جمہوریہ آذربائیجان کی سٹیٹ آئل کمپنی(سوکر)اور فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) اور پاکستان سٹیٹ آئل کمپنی لمیٹڈ (پی ایس او)کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر ”سوکر“ کے صدر روشن نجف اور ڈائریکٹر جنرل ایف ڈبلیو او عبدالسمیع نے دستخط کئے اور دستاویز کا تبادلہ کیا۔ جمہوریہ آذربائیجان کی سٹیٹ آئل کمپنی (سوکر) اور پاکستان ریفائنری لمیٹڈ (پی آر ایل) اور پاکستان سٹیٹ آئل کمپنی لمیٹڈ کے درمیان مفاہمت کی یاد داشت پر”سوکر“کے صدر روشن نجف اورپاکستان ریفائنری لمیٹڈکے منیجنگ ڈائریکٹر اور سی ای او زاہد میرنے دستخط کئے۔ ترمیمی معاہدہ ون کے تحت ایل این جی کارگوز کی فروخت اور خریداری کے لئے ماسٹر (ڈیلیور شدہ سابق جہاز) ایل این جی کی فروخت اور خریداری کے معاہدے سے متعلق فریم ورک معاہدے پرسوکرکے صدر روشن نجف اورپاکستان ایل این جی لمیٹڈکے منیجنگ ڈائریکٹر اور سی ای او مسعود نبی نے دستخط کئے ۔ پاکستان سٹیٹ آئل کمپنی لمیٹڈ (پی ایس او) اور سوکر ٹریڈنگ کے درمیان مفاہمت کی یادداشت اور پاکستان سٹیٹ آئل کمپنی لمیٹڈ اور سوکر ٹریڈنگ کے درمیان پٹرولیم مصنوعات کےلئےمدتی فروخت اور خریداری کے معاہدے کی اکنالج منٹ پر سوکر ٹریڈنگ کے صدر روشن نجف اورپاکستان سٹیٹ آئل کمپنی لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر اور سی ای اوسید محمد طحہٰ نے دستخط کئے۔جمہوریہ آذربائیجان کے نخچیوان خودمختار ری پبلک کے شہر نخچیوان اور لاہور شہر کے درمیان ثقافت، سیاحت، شہری ترقی، تعلیم، سائنس، معیشت سمیت عوامی اہمیت کے حامل مختلف شعبوں میں تعاون کے بارے میں مفاہمت کی یادداشت پرنائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار اور آذربائیجان کے وزیر خارجہ جیحون بائراموف نے دستخط کئے۔دورے کے دوران پاکستان اور آذربائیجان نے کسٹمز کے درمیان ابتدائی برقیاتی معلومات کے تبادلے، زراعت کے شعبے میں تعاون اور پلانٹ کوارنٹائن اینڈ پروٹیکشن کے معاہدوں، سائنسی تحقیق و تعاون اور ٹیکنیکل ووکیشنل ایجوکیش اینڈ ٹریننگ بارے مفاہمت کی یادداشتوں جبکہ ماحول کےتحفظ میں تعاون کے پروٹوکول آف انٹینٹ پر دستخط کئے ۔ دونوں ممالک کے متعلقہ اداروں کے حکام نے معاہدو ں اور ایم او یوز پر دستخط اور ان کا تبادلہ کیا۔
پاک آذر بائیجان ملاقات میں درمیان ملاقات میں سٹریٹجک۔ اقتصادی تعاون، تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافہ کا اعادہ
وزیراعظم محمد شہباز شریف اور آذربائیجان کےصدر الہام علیوف نے دونوں ممالک کے درمیان سٹریٹجک شراکت داری پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ان کے مابین قریبی، تاریخی تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کا عہد کیاہے۔انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان توانائی، انفراسٹرکچر اور مواصلات اور علاقائی روابط کے شعبوں میں تعاون کے فروغ اورمختلف شعبوں میں باہمی تجارت کو بڑھانے پر اتفاق کیاہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف اور آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کے مابین یہاں دوطرفہ ملاقات ہوئی۔ وزیر اعظم صدر الہام علیوف کی دعوت پر آذربائیجان کے سرکاری دورے پر ہیں۔ زوولبا صدارتی محل پہنچنے پر وزیر اعظم شہباز شریف کا صدر الہام علیوف نے پرتپاک استقبال کیا۔ آذربائیجان کی مسلح افواج کے چاق و چوبند دستے نے وزیراعظم کو گارڈ آف آنر پیش کیا اور دونوں ملکوں کے قومی ترانے بجائے گئے۔ ملاقات میں دونوں رہنماﺅں کی جانب سے پاکستان اور آذربائیجان کے مابین متعدد شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف اور آذربائیجان کے صدر نے پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان سٹریٹجک شراکت داری پر اطمینان کا اظہار کیا اور دونوں ممالک کے مابین قریبی، تاریخی تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کا عہد کیا۔دوطرفہ ملاقات کے بعد پاکستان اور آذربائیجان کے وفود کی ملاقات و بات چیت ہوئی جس میں دونوں اطراف کے اہم وزرا اور اعلی حکام نے شرکت کی۔ بات چیت میں دونوں اطراف نے اقتصادی تعاون، تجارت اور سرمایہ کاری کو مزید بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ دونوں ممالک نے توانائی، انفراسٹرکچر اور مواصلات اور علاقائی روابط کے شعبوں میں تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا۔ طرفین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ موجودہ تجارت کا حجم برادرانہ سیاسی تعلقات کی حقیقی صلاحیت کے مطابق نہیں ہے۔ فریقین نے مختلف شعبوں میں باہمی تجارت کو بڑھانے پر اتفاق کیا۔ دونوں رہنماﺅں نے اقوام متحدہ (یو این)، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) سمیت کثیرالجہتی فورمز پر پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان فعال تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے صدر الہام علیوف کی جانب سے ان کے گزشتہ دورہ پاکستان میں آذربائیجان کی 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے اعلان کو سراہا اور ان ممکنہ منصوبوں کے بارے میں گفتگو کی جو سرمایہ کاری کے لئےتیار ہیں۔ صدر الہام علیوف نے اپریل میں پاکستان آمد اور ان معاہدوں کو با ضابطہ شکل دینے کے عزم کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کے حصول کیلئے جموں و کشمیر کے مسئلے پر آذربائیجان کی مسلسل حمایت پر شکریہ ادا کیا۔وزیر اعظم نے نگورنو کاراباخ کے مسئلے پر آذربائیجان کو پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا اور اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ صدر الہام علیوف کی جرات مندانہ قیادت میں آذربائیجان نے کامیابی کے ساتھ کاراباخ کو آزاد کرا لیا ہے، یہ آذربائیجان ہی کا علاقہ ہے جس کی اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کے ذریعے توثیق کی جا چکی ہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف اور صدر الہام علیوف نے مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے لئے معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشت کے تبادلہ کی تقریب میں شرکت کی۔پاکستانی وفد میں نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وزیر تجارت جام کمال خان، وزیر سرمایہ کاری و نجکاری عبدالعلیم خان، وزیر برائے سمندر پار پاکستانیز و انسانی وسائل کی ترقی چوہدری سالک حسین، وزیر اطلاعات و نشریات عطاءاللہ تارڑ اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی سید طارق فاطمی شامل تھے۔
پاکستان آذر بائیجان کے درمیان باہمی ثمر آور منصوبوں میں 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پر اتفاق
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ آذربائیجان کے صدر کے ساتھ پاکستان میں باہمی ثمر آور منصوبوں میں آذربائیجان کی 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے پورٹ فولیو کو حتمی شکل دینے کے حوالے سے بھی خصوصی بات چیت کی گئی ہے ،ہم نے پاکستان- آذربائیجان سٹریٹجک پارٹنرشپ کو مضبوط بنانے کے لئے اپنے مشترکہ عزم کا اظہار کیا جس سے نہ صرف دونوں ممالک کو فائدہ ہو گا بلکہ علاقائی امن اور خوشحالی میں بھی مدد ملے گی۔ پیر کو سوشل میڈیا ایکس پر اپنی پوسٹ میں وزیراعظم نے کہا کہ آج باکو میں اپنے پیارے بھائی صدر الہام علیوف کے ساتھ ایک شاندار ملاقات کی، میں نے اپنے اوراپنے وفد کیلئے ان کی گرمجوش مہمان نوازی کے لئے ان کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ ہماری بات چیت انتہائی برادرانہ ماحول میں ہوئی، ہماری توجہ خاص طور پر تجارت، توانائی، دفاع اور علاقائی رابطوں سمیت دوطرفہ تعاون کو بڑھانے پر مرکوز رہی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ ہم نے پاکستان میں باہمی فائدہ مند منصوبوں میں آذربائیجان کی 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے پورٹ فولیو کو حتمی شکل دینے کے حوالے سے بھی وسیع بات چیت کی ہے اور میں اس سرمایہ کاری سے متعلق تاریخی معاہدوں پر دستخط کرنے کے لئے اپنے پیارے بھائی صدر علیوف کے رواں سال اپریل میں ان کے دورہ پاکستان کا منتظر ہوں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے پاکستان-آذربائیجان سٹریٹجک پارٹنرشپ کو مضبوط بنانے کے لئے اپنے مشترکہ عزم کا اظہار کیا جس سے نہ صرف دونوں ممالک کو فائدہ ہو گا بلکہ علاقائی امن اور خوشحالی میں بھی مدد ملے گی۔
پاک آذربائیجان بزنس روابط سے پاکستان کی معیشت مستحکم ہو گی، وزیراعظم شہباز شریف کا آذربائیجان میں پاکستانی بزنس فورم سے خطاب
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان کاروباری سرگرمیوں سے معیشت مستحکم ہو گی، دونوں ممالک کے درمیان دفاعی شعبہ میں تعاون کو فروغ دیا جائے گا، پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کیلئے سازگار ماحول فراہم کیا جا رہا ہے، دونوں ممالک کے تاجروں کو پرکشش تجارتی مراعات سے استفادہ کرنا چاہئے، نارتھ ساؤتھ راہداری کاروباری سرگرمیوں کے فروغ کیلئے گیم چینجر ہے۔
وہ پاکستان آذر بائیجان بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر آذربائیجان کے صدر الہام علیوف بھی موجود تھے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان اخلاص، باہمی اعتماد اور احترام اور عوام کی سطح پر محبت پر مبنی دیرینہ تعلقات ہیں، آذری قیادت کے ساتھ ملاقات کے دوران وسیع تناظر میں تعمیری بات چیت ہوئی، ہم نے آگے بڑھنے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور آذربائیجان کے کاروباری طبقہ سے خطاب کرکے خوشی ہوئی، ہماری دوطرفہ تجارت 14 ملین ڈالر ہے، ہم اسے جلد 2 ارب ڈالر تک لے جائیں گے، اس بارے میں معاہدوں کو ایک ماہ میں حتمی شکل دینے پر اتفاق ہوا ہے، پاکستان سے باسمتی چاول برآمد کئے جائیں گے، آذربائیجان کے صدر نے درآمدی ڈیوٹی سے استثنیٰ دیا ہے، اس طرح ہم آگے بڑھ سکتے ہیں، ان شعبوں کا جائزہ لیں گے جن میں ٹیرف کم ہے تاکہ درآمدات اور برآمدات کو بڑھایا جا سکے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایل این جی بھی تجارتی اشیاء میں شامل ہے، اگر ہم مل کر کوشش کریں گے تو 2 ارب ڈالر تجارتی ہدف کا حصول ممکن ہو گا۔ ان معاہدوں پر اپریل میں پاکستان میں دستخط کئے جائیں گے، دونوں ممالک کے درمیان تجارتی سرگرمیوں سے متعلق غلط فہمیوں کو دور کرنے کیلئے دونوں ممالک کے نمائندوں پر مشتمل مستقل انفارمیشن بیورو قائم کیا جائے گا جو جدید سہولیات پر مشتمل ہو گا جس سے دونوں ممالک کے تاجروں کو بروقت اور حقائق پر مبنی معلومات حاصل ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ مضبوط دفاعی تعلقات ہیں، دونوں ممالک کے درمیان دفاعی شعبہ میں تعاون کو مزید فروغ دیا جائے گا، دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ ڈیفنس مینو فیکچرنگ فیسیلٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قابل بھروسہ، سستی ٹرانسپورٹیشن اور روابط کے فروغ کیلئے نارتھ ساؤتھ کوریڈور اہم ہے، اس حوالہ سے مفید بات چیت ہو گی، گوادر پورٹ ہماری تجارت کے فروغ میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے، یہ گیم چینجر منصوبہ ہے، ہماری توجہ اس پر مرکوز ہے، آذربائیجان چیمبر آف کامرس اسلام آباد، لاہور اور گوجرانوالہ قائم کیا گیا ہے، یہ دوطرفہ تجارت کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، پاکستان چیمبر آف کامرس باکو سمیت آذربائیجان کے مختلف شہروں میں کام کر رہا ہے، اس سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے فروغ میں مدد ملے گی، آذربائیجان، ترکیہ اور پاکستان کے درمیان مفاہمت سب کے مفاد میں ہے، آذربائیجان نے اسلام آباد میں ماہرین کی ٹیم بھیجی جو وفاقی دارالحکومت کی تزئین و آرائش کیلئے بھرپور کام کر رہی ہے۔
وزیر اعظم محمد شہبا شریف کا نگورنوکاراباخ کی آزادی کے ہیروز اور شہداءکو خراج عقیدت ۔ “یادگارِ فتح” کا دورہ
وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کاراباخ جنگ (44 روزہ جنگ) کی یاد میں حال ہی میں تعمیر کی گئی “یادگار فتح” کا دورہ کیا جو آذربائیجان کی اپنی علاقائی سالمیت کو بحال کرنے کے حوالے سے تاریخی فتح تھی۔ وزیر اعظم نے یادگار پر پھولوں کا گلدستہ رکھا اور آذربائیجان کے قومی ہیروز کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا جنہوں نے 2020ء نگورنو کاراباخ تنازعہ کے دوران بہادری سے اپنے وطن کی حفاظت کی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے تاثرات قلمبند کرتے ہوئے کہا کہ فتح کی یہ شاندار یادگار انتہائی جرآت، ہمت اور قومی فخر کی علامت ہے اور آذربائیجان کے غیر متزلزل جذبے اور عزم کا ثبوت ہے۔ انہوں نے 44 روزہ جنگ کے دوران آذربائیجانی قوم کی جانب سے غیر معمولی بہادری اور قومی عزم کے مظاہرے کی تعریف کی۔ وزیراعظم نے اجاگر کیا کہ پاکستان اپنے برادر ملک آذربائیجان کے ساتھ ہمیشہ مکمل یکجہتی کے ساتھ کھڑا رہے گا اور خطے میں امن، استحکام اور خوشحالی کے لئے اس کی کوششوں کو سراہتا ہے۔ فتح کی یادگار کا دورہ جو آذربائیجان کے قومی فخر کی علامت ہے، پاکستان کے آذربائیجان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کیلئے حمایت کے غیر متزلزل عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ وزیر اعظم کے ہمراہ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وزیر تجارت جام کمال خان، وزیر سرمایہ کاری و نجکاری عبدالعلیم خان، وزیر برائے سمندر پار پاکستانی و ترقی انسانی وسائل چوہدری سالک حسین ،وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ اور وزیراعظم کے معاون خصوصی سید طارق فاطمی سمیت اعلیٰ سطح کے حکام بھی موجود تھے