
:محمد ندیم قیصر (ملتان)
:تفصیلات
سرائیکی جماعتوں نے ابتدائی تعلیم ماں بولی زبانوں میں دینے کا مطالبہ کر دیا۔مرکزی قیادت نے سرائیکی اجرک فیسٹیول میں اعلامیہ جاری کردیا۔
جس میں کہا گیا ہے کہ سرائیکی ماں بولی میں تعلیم کا حق اقوام متحدہ نے دیا ہے۔ پنجاب میں پنجابی اور وسیب میں ابتدائی تعلیم سرائیکی میں دی جائے۔
اس حوالے سے سرائیکی اجرک فیسٹیول میں گفتگو کرتے ہوئے سرائیکستان قومی کونسل کے چیئرمین ظہور دھریجہ سرائیکستان نوجوان تحریک کے چیئرمین مہر مظہر کات، عامر خان چنگوانی، ملک شعبان اور ثوبیہ ملک نے کہا کہ حکومت پنجاب کی طرف سے پنجاب کے 3 سو سکولوں میں ابتدائی طور پر پنجابی رائج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ صوبائی وزیر تعلیم رانا سکندر حیات کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنا ہو گی۔ پنجاب میں پنجابی، پوٹھوہار میں پوٹھوہاری اور سرائیکی وسیب میں سرائیکی تعلیم رائج ہونی چاہئے۔ لسانی دہشت گردی کو تسلیم نہیں کریں گے۔ پنجابی سے بھی پہلے ہم سرائیکی تعلیم کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ سرائیکی تعلیم کا قصہ نصف صدی کا ہے، پل دو پل کی بات نہیں۔اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق ابتدائی تعلیم مادری زبان میں دی جانی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سندھ میں ابتدائی تعلیم سندھی، بلوچستان میں بلوچی، اور خیبرپختونخواہ میں پشتو میں دی جا سکتی ہے، تو پھر پنجاب میں سرائیکی میں ابتدائی تعلیم کیوں نہیں دی جا سکتی؟ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت کو بھی سندھ میں بسنے والے سرائیکی بچوں کو ماں بولی کا حق دینا ہو گا۔ ان کا کہنا کہ زبان کا استعمال بچوں کی ترقی اور تعلیمی عمل میں اہم کردار ادا کرتا ہے، اور مادری زبان میں تعلیم حاصل کرنے سے طلباء کو زیادہ بہتر طریقے سے سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو سانحہ مشرقی پاکستان سے سبق حاصل کرنا ہو گا کہ مشرقی پاکستان زبان کے مسئلے پر الگ ہوا اور 21 فروری وجود میں آیا۔ ڈھاکہ کی طرح سرائیکستان میں نئے شہید مینار نہیں بننے دیں گے اور صوبہ سرائیکستان بھی لیں گے اور سرائیکی ماں بولی کا حق بھی حاصل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ نے اس مرتبہ سرائیکی اجرک فیسٹیول کا آغاز 6 مارچ سے پہلے ہی 21 فروری ماں بولی کے دن سے کر دیا گیا ہے کیونکہ 6 مارچ رمضان شریف میں آرہا ہے۔ سرائیکی زبان کی طرح سرائیکی اجرک بھی ہماری طاقت ہے اور کلچر کی طاقت سے صوبہ لیں گے۔ عامر خان چنگوانی نے کہا کہ مادری زبان میں تعلیم بچوں کے ذہنی، سماجی، اور جذباتی ترقی میں مددگار ثابت ہوتی ہے، کیونکہ بچے اپنی زبان میں بہتر سوچ اور سمجھ پاتے ہیں۔ اس سے نہ صرف تعلیمی معیار میں بہتری آتی ہے بلکہ بچوں کا اعتماد بھی بڑھتا ہے، اور وہ اپنی ثقافت اور زبان کے بارے میں گہری معلومات حاصل کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب صوبہ بھر میں ابتدائی تعلیم مادری زبان میں دینے کا نوٹیفکیشن جاری کرے اور اس پر عمل درآمد یقینی بنائے۔ اس سے بچوں کی تعلیمی صلاحیت میں اضافہ ہوگا اور وہ اپنی زبان میں تعلیم حاصل کرکے معاشرتی اور ثقافتی حوالوں سے بہتر طور پر جڑ سکیں گے۔