
:محمد ندیم قیصر (ملتان)
:تفصیلات
جعفر ایکسپریس ٹرین پر شدت پسند حملہ آوروں کے خلاف سکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری ہے ۔ 25 شدت پسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا اور 100 سے زائد مسافر ریسکیو کیے جانے کی رپورٹ دی گئی ہے۔
منگل کی سہ پہر میں کویٹہ سے پشاور جانیوالی جعفر ایکسپریس ضلع سبی میں داخل ہوئی تھی کہ شدت پسندوں نے چلتی ٹرین پر دھاوا بول دیا تھا ۔ متاثرہ ٹرین کے بازیاب ہونیوالے مسافروں کا کہنا ہے کہ ایک دھماکہ کے ذریعے چلتی ٹرین کو روکا گیا ۔ دھماکہ اس قدر زوردار تھا کہ مسافر جھٹکے سے اپنی سیٹ سے نیچے أن گرے ۔ بچے خواتین کی چیخ و پکار شروع ہو گئی خوف و ہراس پھیلا گیا ۔
دھماکہ کی وجہ تو اس وقت پتہ چل سکی کہ جب بلوچی زبان اور لہجے میں باتیں کرتے ہوئے مسلح افراد کو دھماکہ زدہ ٹرین کی بوگیوں میں سوار ہوتے دیکھا گیا ان کی آپس کی ایک دوسرے کے ساتھ گفتگو سے اندازہ ہو سکا 4 سو مسافروں والی اس ٹرین میں ان حملہ آوروں کو ایک مخصوص سرکاری ملازمین کی تلاش تھی اور وہ سب ایک دوسرے کو بار بار یہ یادہانی بھی کروا رہے تھے کہ جن کی تلاش میں ٹرین کو روکا گیا ہے ان میں سے کوئی ایک بھی نہ بچنے پائے۔
شدت پسند حملہ آوروں نے ٹرین کی بوگیوں میں سوار خواتین ۔ بچوں اور بزرگوں کو الگ کیا گیا ۔ جوانوں اور مردوں کے شناختی کارڈ کی جانچ پڑتال کی گئی۔ اس وقت ایسا لگا کہ یہ حملہ لسانی شدت پسندوں کا ہے کیونکہ چند ماہ قبل اگست 2024ء میں بھی ایسے ہی ایک حملہ میں ایک خاص زبان بولنے والوں کو بلوچستان کے ایک علاقہ میں باقاعدہ شناخت کے ذریعے جاں بحق کردیا گیا تھا۔ تاہم جعفر ایکسپریس کے شدت پسند حملہ آوروں کا ہدف ایک اہم سرکاری ادارے کے مسافر تھے جن کی شناخت کے بعد انہیں ٹرین سے اتار لیا گیا۔
جعفر ایکسپریس حملہ کے بعد کوئٹہ کی جانب ٹرین آپریشن تاحکم ثانی معطل۔
جعفر ایکسپریس حملہ کے بعد کوئٹہ کی جانب ٹرین آپریشن تاحکم ثانی معطل کردیا گیا ہے ریلویز حکام کی طرف سے کوئٹہ سے پشاور جانیوالی مسافر ٹرین کے روٹ پر آنیوالے تمام سٹاپ پر ہیلپ ڈیسک قائم کر دیئے گئے ہیں اور ہیلپ لائن نمبرز بھی مختص کیے گئے ہیں جن پر کال کرکے متاثرہ ٹرین کے مسافروں کی بازیابی اور خیر خیریت معلوم کی جا سکتی ہے۔ تاہم ان ہیلپ ڈیسک پر تعینات عملہ کو معلومات کی فراہمی میں ایک خاص فریم ورک دیا گیا ہے جس سے ہٹ کر کسی بھی قسم کے دوسرے سوال کو غیر متعلقہ سمجھ کر چپ سادھ لینے میں ہی عافیت سمجھ لی جاتی ہے۔ ریلویز ہیلپ ڈیسک ذرائع کے مطابق متاثرہ روٹ پر پیشگی ٹکٹ خریدنے والوں کو ہنگامی بنیادوں پر ریلیف فراہم کردیا گیا اور متبادل روٹ اور ٹرینوں کے ذریعے سفری سہولت فراہم کی گئی ہے۔
جعفر ایکسپریس سکیورٹی کلیئرنس آپریشن کے دوران کیا کچھ ہوتا رہا۔ محدود معلومات تک رسائی ممکن۔
پاکستان ریلویز حکام اس حوالے سے کسی قسم کا ردعمل یا موقف دینے کو تیار نہیں ہیں کہ بلوچستان کے ضلع سبی میں جعفر ایکسپریس پر حملہ آور شدت پسندوں کے خلاف سکیورٹی کلیئرنس آپریشن کے دوران کیا کچھ ہوتا رہا ہے۔ دیگر حساس ذرائع سے بھی اس حوالے سے معلومات تک رسائی کو انتہائی محدود رکھا گیا ہے سوشل میڈیا ایکٹوسٹ بھی جعفر ایکسپریس واقعہ بارے اپنی قیاس آرائیاں کرنے سے گریزاں اور انتہائی محتاط رپورٹنگ پر فوکس کیے ہوئے ہیں۔