60

امن، انصاف اور انسانیت: ویمن یونیورسٹی ملتان میں اسرائیلی جارحیت کے مظلوم فلسطینی عوام سے اظہار یک جہتی ریلی ٬ طالبات اور تدریسی و انتظامی سٹاف کی بھرپور شرکت

 

: محمد ندیم قیصر (ملتان)

: تفصیلات

ویمن یونیورسٹی ملتان میں فلسطین سے اظہار یکجہتی کےلئے واک کا اہتمام کیاگیا اسرائیلی مظالم کےخلاف ویمن یونیورسٹی میں واک کا اہتمام کیاگیا جس کو عنوان فلسطین کے لیے یکجہتی واک – ہمدردی اور انسانیت کی دعوت رکھا گیا واک ایڈمن بلاک سے شروع ہوکر مرکزی گیٹ پر اختتام پذیر ہوئی۔ ریلی کی قیادت وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر کلثوم پراچہ نے کی٬ اساتذہ، انتظامی عملہ اور بڑی تعداد میں طالبات نے شرکت کی۔ریلی کا اہتمام ڈائریکٹر کیریئر کونسلنگ اینڈ ایلومینائی افیئرز ڈاکٹر ثمینہ اختر کی زیر نگرانی کیا گیا، ریلی میں امن، انصاف اور انسانیت کے حق میں پُر جوش نعرے بلند کیے گئے۔ ریلی کے دوران فضا “فلسطین زندہ باد” اور “انسانیت بچاؤ، ظلم مٹاؤ” کے نعروں سے گونج اٹھی۔
طالبات نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر غزہ میں تباہی کے مناظر، معصوم بچوں، یتیموں اور متاثرہ خاندانوں کی تصاویر نمایاں تھیں۔پلے کارڈز پر درج نعرے جیسے “انسانیت غزہ میں لہو لہان ہے” اور “ظلم بند کرو” دنیا کو امن کا پیغام دے رہے تھے۔

ریلی سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر کلثوم پراچہ نے کہا کہ فلسطین کے باشندوں کو صرف مسلمان ہونے کی سزا دی جارہی ہے۔ ان کا جرم اس کے علاوہ کچھ نہیں کہ وہ کلمہ گو ہیں ، محمد عربی ؐ کے امتی ہیں ، قرآن مجید کو کتاب ہدایت مانتے اور کعبۃ اللہ کو قبلہ مانتے ہیں۔ فلسطینی مسلمان تعداد کے اعتبار سے اگرچہ مٹھی بھر ہیں لیکن یہی مسلمان اسرائیلی عزائم کے سامنے آخری چٹان بن کر کھڑے ہیں۔ مسلمان ہونے کی وجہ سے اسرائیلی فوج فلسطینی مسلمانوں پر جو مظالم ڈھا رہی ہے انھیں دیکھ اور سن کر دل لرز جاتے ہیں۔اگر چہ جغرافیائی طور پر فلسطین ہم سے بہت دور ہے لیکن اگر دین کے رشتے کے اعتبار سے دیکھا جائے تو فلسطین ہم سے بہت قریب ہے۔فلسطینی بہن بھائیوں اور ہمارے درمیان سب سے مضبوط رشتہ ایمان کا رشتہ ہے جو دنیا کے تمام رشتوں سے مضبوط اور قریب ترین ہے۔ آج ہم اپنے مظلوم فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ یکجہتی کے لیے جمع ہوئے ہیں تاکہ دنیا کو یہ بتا سکیں کہ ہم ظلم، جبر اور خونریزی کے خلاف کھڑے ہیں۔ غزہ میں جاری المیہ صرف ایک علاقائی تنازع نہیں بلکہ انسانیت کا امتحان ہے۔ ہر بچے، ہر ماں اور ہر بے گناہ جان کی قربانی عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ رہی یے۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر کلثوم پراچہ نے مزید کہا کہ ایک تعلیمی ادارہ ہونے کے ناطے اپنی اخلاقی ذمہ داری سمجھتے ہیں کہ ہم امن، انصاف اور انسانیت کے علمبردار بنیں۔ ہماری طالبات آج ضمیرِ انسانی کی نمائندہ بن کر کھڑی ہیں جو دنیا کو امن اور انسانی وقار کا پیغام دے رہی ہیں۔

پروفیسرڈاکٹر اسماء اکبر چیئرپرسن شعبہ پولیٹیکل سائنس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کے مسلمان اس وقت جس کرب واذیت سے گزررہے ہیں ان حالات میں ضروری ہے کہ ہم ان کی صرف اخلاقی اور مالی ہی نہیں بلکہ عملی اور عسکری مدد بھی کریں فلسطین کی جدوجہد دراصل ظلم کے خلاف انسانیت کی جدوجہد ہے۔واک کی منتظم اعلیٰ ڈاکٹر ثمینہ نے کہا کہ وقت کے ساتھ ساتھ اسرائیل نے اپنے آپ کو مضبوط کیا ہے ، اپنے رقبے اور آبادی میں بھی اضافہ کیا ہے۔ سرزمین فلسطین کے اصل وارث فلسطینی کمزور سے کمزور تر ہوچکے اور آٹے میں نمک کے برابر رہ گئے ہیں۔ عالم اسلام کو یہ بات جان لینی چاہئے کہ اسرائیل محض ایک ملک نہیں بلکہ صہیونی عزائم کی تکمیل کا ایک شیطانی ایجنڈا ہے۔ صہونیت کا اصل ٹارگٹ غزہ یا فلسطینی اتھارٹی نہیں بلکہ مسجد اقصی کی شہادت ہےانبیاءکی سرزمین لہولہان ہے ، امریکہ سمیت یورپ کے تقریباََ تمام ممالک اسرائیل کے پشتیبان ہیں اور فلسطینیوں کی بدترین نسل کشی جاری ہے۔ ان حالات میں ضروری ہے کہ مسلمان قرادادیں پاس کرنے اور زبانی کلامی اظہار یکجہتی کرنے کی بجائے اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ عملی طور پر اظہار یکجہتی کریں وہ یکجہتی جس کا حکم ہمیں ہمارے دین نے اور ہمارے قرآن نے دیا ہے ریلی کے اختتام پر طالبات اور اساتذہ نے فلسطین اور پوری دنیا میں امن و استحکام کے لیے خصوصی دعا کی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں