
:محمد ندیم قیصر (ملتان)
:تفصیلات
گلیشیئرز کرہ ارض پر زندگی کی ضمانت ہیں جو ماحولیاتی نظام کو قدرتی انداز سے برقرار رکھتے ہیں اور اہم قدرتی وسائل بالخصوص صاف پانی کی فراہمی یقینی بناتے ہیں۔ 2025ء میں ہم گلیشیئرز کا پہلا عالمی دن منا رہے ہیں، آج کے دن ہم صاف پانی کے ان اہم ذخائر کی حفاظت کیلئے فوری اقدامات کی ضرورت کو تسلیم کرتے ہیں۔
پاکستان میں 13ہزار سے زائد گلیشیئرز موجود ہیں- یہ تعداد زمین کے قطبی خطوں کے بعد کسی بھی جگہ گلیشیئرز کی پائی جانے والی سب سے زیادہ تعداد ہے. پاکستان ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک کی صف اول میں کھڑا ہے۔
ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے بدلتے موسموں اور بڑھتے ہوئے اوسط درجہ حرارت کی وجہ سے 10ہزار سے زائد گلیشیئرز تیزی سے کم ہو رہے ہیں. نتیجتاً سیلاب اور خشک سالی کی بدولت دریاؤں، زراعت اور ان سے جڑے لاکھوں لوگوں کے روزگار کو خطرات لاحق ہیں۔ اسی وجہ سے ہزاروں نئی جھیلیں معرض وجود میں آئی ہیں جن میں بیسیوں تباہ کن سیلاب کے خطرے سے دوچار ہیں۔
پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کا سامنا۔سیلاب سے 30 بلین امریکی ڈالر کا نقصان۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے قدرتی آفات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 2022ء کے سیلاب نے یہ واضح کر دیا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی کے شدید خطرات کا سامنا کر رہا ہے ، جس نے ندی نالوں و دریاؤں نے اپنی ارد گرد کی آبادیوں اور میدانی علاقوں میں شدید تباہی مچائی اور مجموعی طور پر 30 بلین امریکی ڈالر کا معاشی نقصان پہنچایا۔ سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں سے ایک کے طور پر، پاکستان کو گلیشیئرز کی مانیٹرنگ کے پروگرام، قبل از وقت پیش گوئی کے نظام، ماحولیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سے محفوظ زرعی طریقوں کو اپنانے، اور پانی ذخیرہ کرنے کے متبادل حل میں سرمایہ کاری کے لیے مزید تعاون کی ضرورت ہے۔
بین الاقوامی سطح پر مشترکہ ماحولیاتی سیاحت کے رہنما خطوط کو فروغ دینے کی بھی ضرورت۔
وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ بین الاقوامی سطح پر مشترکہ ماحولیاتی سیاحت کے رہنما خطوط کو فروغ دینے کی بھی ضرورت ہے جو زہریلے اور آلودہ مواد کے مضر اثرات سے سے ان قیمتی اثاثہ جات کو محفوظ بنایا جائے۔
انہوں نے قوم کے ہر فرد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آئیے ہم سب مل کر اس عزم کا اعادہ کریں کہ گلیشیئرز کے تحفظ کیلئے عملی اقدامات اٹھائیں گے کیونکہ اگر گلیشیئر ختم گئے تو ان سے منسلک زندگی بھی تحفظات سے دوچار ہو جائے گی۔