
:محمد ندیم قیصر (ملتان)
: تفصیلات
موسمیاتی چیلنج سے نمٹنے اور ماحولیاتی تحفظ کیلئے یونیورسٹیز میں گرین یوتھ موومنٹ کلبز قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے٬ وفاقی حکومت کی طرف سے یہ ٹاسک وزیر اعظم یوتھ ڈویلپمنٹ پروگرام کی منیجمنٹ کو سونپا گیا ہے یونیورسٹیوں میں طلبہ کو گرین یوتھ موومنٹ کلبز کے ذریعے ماحولیاتی تحفظ کیلئے اپنا کلیدی کردار ادا کرنے کی ترغیب دی جائے گی۔
گرین یوتھ موومنٹ کلبز کے حوالے سے بریفنگ میں بتایا گیا ہے حکومت نے ماحولیاتی تحفظ کیلئے متعدد اقدامات اٹھائے، موسمیاتی چیلنجز سے ملکر نمٹنا ہے،گرین ہائوسز گیسز کے اخراج میں پاکستان کا حصہ انتہائی معمولی ہے۔اس لیے وزیر اعظم پروگرام کے تحت یونیورسٹیز میں گرین یوتھ موومنٹ کلبز کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے تاکہ طلبہ کلائمیٹ چینج پر ریسرچ کا کام کریں٬ تاکہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے ہمیں خود لائحہ عمل اختیار کرنا ہو گا،گرین ہائوسز گیسز کے اخراج میں پاکستان کا حصہ انتہائی معمولی ہے۔ وزیر اعظم یوتھ پروگرام کے نوجوانوں کو حکومتی موقف دنیا کے سامنے رکھنا چاہیے،ڈبلیو ڈبلیو ایف جس کے انٹرنیشنل تعلقات ہیں اس سے پاکستان کا موقف دنیا کے سامنے رکھنے کیلئے اپیل کی جائے گی٬ گرین یوتھ موومنٹ کے ساتھ پاکستان کی سب سے بڑی نیشنل والنٹیئر کور قائم کی جا رہی ہے جو قدرتی آفات سے بچائوکیلئے حکومتی اداروں کے ساتھ مل کر لوگوں کو مصیبت سے نکالنے میں مددگار ثابت ہو گی،اس کی مثال ماضی میں ترکی میں زلزلے اور چین میں آنے والے سیلاب میں دیکھی جا سکتی ہے کہ زلزلہ متاثرین کی امداد کیلئے حکومت کی امدادی ٹیمیں بعد میں پہنچیں جبکہ والنٹیئرز پہلے پہنچ گئے تھے،جس کی وجہ سے انسانی جانوں کا ضیاع کم سے کم ہوا،نیشنل والنٹیئر کور کا آغاز دو لاکھ بچے بچیوں کی تعداد سے کیا لیکن پاکستان میں موجودہ حالات کو مد نظر رکھتے ہو ئے اگلے تین سال میں بیس لاکھ بچے بچیوں کو نیشنل والنٹیئرز کور میں شامل کیا جائے گا۔
موسمیاتی چیلنجز اور ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مسائل درپیش ہیں اور علاقے میں جو تباہی ہو رہی ہے، گلیشیئرز پگھل رہے ہیں اس میں پاکستان کا صفر کردار ہے،جن ممالک کی وجہ سے یہ ہورہا ہے، انہیں اپنے ممالک میں ہائوس ان آڈرز کرنے کی ضرورت ہے۔