: محمد ندیم قیصر (ملتان)
: تفصیلات
لاہور کے بٹ اور ٹرکاں والے انڈر ورلڈ گینگسٹرز کی خونریز دشمنی کا اکلوتا کردار گوگی بٹ رہ گیا٫ بالا 94ء میں قتل ہوا بعد میں بیٹا اور پوتا بھی جان سے گئے٬ جو بچے پولیس مقابلے میں مارے گئے٬ بٹ اور ٹرکاں والے خاندانوں میں ذاتی رنجش نہ تھی لیکن ایک دوسرے کے انتہائی مطلوب مخالفین کو پناہ دینے پر ایسی دشمنی پڑی کہ ایک دوسرے کو موت کے گھاٹ اتارنے کیلئے موقع کی تاک میں رہنے لگے ٬ انڈر ورلڈ کے گینگسٹرز کی سرپرستی ملی تو بعد میں اس گھن چکر سے باہر نہ نکل پائے ایک دوسرے کو جاں سے مارنے کے چکر میں پولیس کے مخبر بھی بنے اور آپس کے گروپوں میں شاطرانہ چال کے ذریعے پیشہ ور مخبر بھی شامل کر دیئے ۔ بالا ٹرکاں والے کے قتل کے ٹھیک 30 برسوں بعد پوتے امیر بالاج ٹیپو ٹرکاں والا کا قتل دوست نما مخبر کی پکی اطلاع پر ہوا۔ بعد میں پولیس تفتیش میں بالاج قتل کیس میں مخبری کرنے کے الزام میں نامزد اور بعد میں گرفتار کیے گئے احسن کا انجام بھی چند ماہ بعد ہی موت کی صورت نکلا کہ گرفتاری کے بعد احسن کے بھائیوں پر مقدمہ درج ہوا کہ انہوں نے زیر تفتیش احسن کو پولیس کی تحویل سے چھڑوانے کی مسلح کوشش کی فائرنگ کے تبادلہ میں احسن اپنوں کی گولی لگنے سے مارا گیا ۔
تیفی بٹ کا انجام بھی کچھ مختلف نہیں تھا٬ امیر بالاج قتل کیس میں ملزم قرار پانے کے بعد تیفی پچھلے ڈیڑھ سال سے پہلے مفرور پھر اشتہاری قرار دیا گیا پاکستان سے بچ بچا کر دوبئی میں پناہ لی ٬ انٹرپول کی مدد سے حال ہی میں گرفتاری ہوئی دوبئی کی عدالت میں پنجاب کی پولیس نے پیش کرکے گرفتار تیفی بٹ کا بیان کروایا جس میں تیفی نے پاکستان جا کر اپنے خلاف سنگین مقدمات میں پیش ہونے تفتیش مکمل کروانے اور عدالت کے ذریعے بیگناہ ثابت کروانے پر رضامندی ظاہر کی لیکن اس سارے قانونی عملداری کی نوبت نہ آ سکی اور کراچی سے پولیس حراست میں لاہور جانے کے سفر میں پنجاب کی حدود میں ضلع رحیم یار خان کے علاقے سنجر پور میں پولیس مقابلہ میں اپنوں کی اندھا دھند فائرنگ میں مارا گیا٬ مقدمہ کے مندرجات کے مطابق دو کاروں میں سوار نامعلوم حملہ آوروں نے تیفی بٹ کو حراست میں لے کر جانے والی گاڑی کا راستہ روکا ٬ گھیراؤ کیا پھر اندھا دھند فائرنگ کی جس میں ایک پولیس اہلکار زخمی ہوا اور تیفی بٹ اپنے چھڑوانے والوں کی گولی کا خود بھی نشانہ بن گیا۔
94ء میں بلا ٹرکاں والا کا قتل اس کے اپنے ذاتی محافظوں حنیف بابا اور شفیق بابا کے ہاتھوں ہوا ان دونوں کو رنج تھا کہ بلا ٹرکاں والے کے بیٹے ٹیپو کو ایک سنگین مقدمہ سے بچانے کیلئے اس نے بلا کے کہنے پر خود کو پولیس کے حوالے کیا٬ مقدمہ جیھلا ٬ سزا تک کاٹی لیکن وعدہ کے مطابق اسے رہا کروانے کیلئے بلا ٹرکاں والے نے کسی سنجیدہ کوشش نہیں کی تھی٬ حنیف اور شفیق دونوں سگے بھائی تھے اور ان کے والد بھی جوانی سے بڑھاپے تک بلاٹرکاں والے کے مخلص خدمت گزار رہے تھے ۔
بلا ٹرکاں والے کے قتل کے بعد مبینہ ملزمان شفیق اور حنیف نے قبضہ مافیا کے ایک گروپ بٹ کے پناہ لی تو دو کزنز تعریف بٹ عرب تیفی بٹ اور گوگی بٹ سے مقتول بلا کے بیٹے ٹیپو ٹرکاں والی کی بھی دشمنی پڑ گئی ٬ اس دشمنی کے شاخسانہ میں حنیف اور شفیق دونوں پولیس مقابلے میں مارے گئے٬ ٹیپو بٹ پر لاہور کی کچہری میں خونریز حملہ ہوا جس میں ٹیپو خود شدید زخمی ہوا اور اس کے پانچ محافظ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
صحتیابی کے بعد ٹیپو ٹرکاں والا نے اپنی سکیورٹی مزید سخت کر لی تھی لیکن 2010 ء میں دوبئی کی پرواز سے لاہور ایئر پورٹ پر لینڈ کرنے والے ٹیپو ٹرکاں والا پر موقع کی تاک میں بیٹھے ہوئے جانی دشمنوں کا حملہ جان لیوا ثابت ہوا کہ ایئر پورٹ کے پارکنگ ایریا میں قدم رکھتے ہی ٹیپو ٹرکاں والی کی روح شدید فائرنگ کے نتیجے میں جسد خاکی سے پرواز کر گئی۔
ٹیپو ٹرکاں والے کے قتل کے بعد 17 /18 برس کے امیر بالاج ٹیپو کو دوبئی میں اپنی تعلیم کو ادھورا چھوڑ کر پاکستان آنا پڑا اور وراثت میں ملنے والی جانی دشمنی کے گڑھ لاہور میں رہائش اس لیے رکھنا پڑی کہ گڈز ٹرانسپورٹ کے ٹرکوں کے بزنس کا گڑھ بھی لاہور ہی میں تھا ۔
امیر بالاج ٹیپو کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ دشمنوں کی بجائے خونریز دشمنی کا برسوں پرانے سلسلے کو ختم کرنا چاہتا تھا لیکن اس کا ساتھ اپنوں اور پرائے دونوں طرف سے کسی نے نہ دیا اور بالآخر وہ بھی 22 فروری 2024ء کو ایک پولیس افسر کے گھر کی شادی تقریب میں فوٹوگرافر کے روپ میں شوٹر کی گولیوں کا نشانہ بن گیا۔ بالاج کے محافظوں نے شوٹر قاتل کو مار ڈالا٬ گوگی اور تیفی بٹ دونوں کزنز امیر بالاج مقدمہ قتل میں گنہگار قرار پائے اور ان میں سے تیفی بٹ تازہ پولیس مقابلہ میں مارا جا چکا ہے اور گوگی بٹ ضمانت پر جیل سے باہر ہے ٬ پولیس اگلی سماعت پر ضمانت منسوخ کروا کے گوگی بٹ کو گرفتار کرنے کی قانونی تیاری کر رہی ہے۔