: محمد ندیم قیصر (ملتان)
: تفصیلات
ورلڈ مینٹل ہیلتھ ڈے بارے ویمن یونیورسٹی ملتان میں آگاہی سیمینار اور واک کا انعقاد کیا گیا٬ ماہرین نفسیات نے جذباتی استحکام اور ذہنی صحت کے فروغ کی اہمیت پر زور دیا اور اپنی سفارشات میں کہا کہ ویمن یونیورسٹی میں دماغی صحت کا عالمی دن منانے کا مقصد دنیا بھر میں دماغی صحت کے مسائل اور ان کے حل کی کوششوں کے بارے میں شعور اجاگر کرنا ہے٬ رواں سال اس دن کا موضوع آفات اور ہنگامی حالات میں ذہنی صحت کی خدمات تک رسائی منتخب کیاگیا ہے۔
ویمن یونیورسٹی شعبہ اپلائیڈ سائیکالوجی اور کاؤنسلنگ اینڈ ویل بینگ سینٹر کے باہمی اشتراک سے منعقدہ سیمینار کی مہمان خصوصی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر کلثوم پراچہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ذہنی صحت مجموعی صحت کا بنیادی حصہ ہے اور اسے نظرانداز نہیں کیا جانا چاہیےآج کی تیز رفتار دنیا میں، جہاں کام کی جگہ کے مطالبات مسلسل بڑھ رہے ہیں، پیشہ ورانہ ترتیب میں ذہنی صحت کو ترجیح دینا بہت ضروری ہے۔ تناؤ، برن آؤٹ، اور دماغی صحت کے چیلنجز ہر وقت بلند ہیں، جو آجر اور ملازمین کے لیے صحت مند کام کے ماحول کو فروغ دینا ضروری بناتے ہیں کام کی جگہ پر دماغی صحت ایک بڑھتی ہوئی تشویش بن گئی ہے کیونکہ زیادہ سے زیادہ افراد کام سے متعلق دباؤ کی وجہ سے تناؤ، اضطراب اور افسردگی کا سامنا کرتے ہیں٬ ویمن یونیورسٹی اپنی طالبات اور اساتذہ عملے کی ذہنی اور جذباتی تندرستی کو یقینی بنانے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں٬ کاؤنسلنگ اور ویل بیئنگ سینٹر کا قیام ہیں کیوں کہ ہم سمجھتے ہیں کہ خواتین کو بااختیار بنانا ذہنوں کو بااختیار بنانے سے شروع ہوتا ہے۔ ذہنی صحت سے متعلق آگاہی کوئی عیش و عشرت نہیں بلکہ یہ ایک ضرورت ہے۔ ایک مضبوط، پراعتماد اور جذباتی طور پر متوازن طالب علم ترقی پسند معاشرے کی بنیاد ہے۔
وائس چانسلر نے مزید کہا کہ ویمن یونیورسٹی میں قائم کاؤنسلنگ اینڈ ویل بینگ سینٹر اس عزم کی عملی مثال ہے کہ ادارہ خواتین کو صرف تعلیم ہی نہیں بلکہ ذہنی طاقت اور خود اعتمادی کے ساتھ آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کر رہا ہے۔ڈاکٹر نیاز احمد بلوچ اور ڈاکٹر محمود علی شاہ، کنسلٹنٹ نیوروسائیکاٹرسٹ نے کہا کہ دماغی صحت کے امراض، ان کی علامات اور جلد تشخیص اور علاج کو جسمانی صحت کی طرح سنجیدگی کے ساتھ دیکھا جائے اور مستند ڈاکٹر کے ساتھ رابطہ کیا جائے ۔مس سحرش سعید کلینیکل سائیکالوجسٹ نے جذباتی توازن برقرار رکھنے، تناؤ سے نمٹنے اور مثبت عادات اپنانے کے عملی طریقے بیان کیے، اور طلبات کو پیشہ ورانہ مدد لینے کی ترغیب دی۔
ڈاکٹر سعدیہ مشرف، ٹیچر انچارج/فوکل پرسن، کاؤنسلنگ اینڈ ویلبینگ سینٹر کا کہنا تھا کہ سیمنار کا مقصد طلباء کو نفسیاتی توازن برقرار رکھنے کے بارے میں آگاہی دینا اور ذہنی صحت پر کھلے مکالمے کے کلچر کو فروغ دینا تھا ذہنی صحت کا خیال بہت ضروری ہے اور اسی کی بدولت بھرپور زندگی گزارنے اور معاشروں میں مثبت کردار ادا کرنے میں مدد ملتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ذہنی امراض سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ہمیں اپنے پروردگار اور قرآن سے مضبوط رشتہ قائم کرنا چاہیے۔ ذہنی بیماریوں کی بروقت تشخیص اور علاج انتہائی اہم ہے ہمار ا مرکز صحت طالبات کی ذہنی تندرستی میں مدد کے لیے رہنمائی اور مشاورت کی خدمات فراہم کرتا رہے گا۔اس موقع پر اور پوسٹر مقابلہ منعقد کیا گیا جن کا مقصد ذہنی صحت، جذباتی استحکام، اور معاشرے میں نفسیاتی مسائل سے متعلق مثبت شعور کو فروغ دینا تھا۔ڈرامہ پرفارمنسز میں طالبات نے ذہنی دباؤ، سوشل پریشر، اور معاشرتی رویوں کے اثرات کو مؤثر انداز میں پیش کیا٬ سیمینار کے اختتام پر وائس چانسلر اور مہمانوں نے پوزیشن حاصل کرنے والی طالبات میں سرٹیفکیٹس تقسیم کئے گئے٬ آخر میں واک کا اہتمام کیا گیا جس کی قیادت وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر کلثوم پراچہ نے کی٬ سیمینار کے اختتام پر شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ معاشرے میں ذہنی صحت کے حوالے سے ہمدردی، شعور، کو فروغ دیں گے۔سیمینار میں مختلف شعبوں کی اساتذہ اور طالبات نے بھی شرکت کی ْ