طورخم سرحد کی بندش سے افغانستان کو ماہانہ 4.4 کروڑ ڈالر کا اقتصادی نقصان
تاریخ: 23 نومبر، 2025
Sidra Farooq
اسلام آباد: پاک افغان سرحد طورخم کی بندش کے باعث افغانستان کو ایک ماہ کے دوران تقریباً 4 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا مالی نقصان ہوا ہے۔
پاک افغان تعلقات میں کشیدگی کی وجہ سے طورخم سرحد بند ہونے سے افغانستان کی تجارت متاثر ہوئی ہے۔ رپورٹس کے مطابق گزشتہ ایک ماہ میں صرف اس سرحد کی بندش کی وجہ سے افغانستان کو 4.5 کروڑ ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا۔
گذشتہ اعداد و شمار کے مطابق، افغان ٹرانزٹ کے ذریعے غیر قانونی اسمگلنگ کی وجہ سے پاکستان کو سالانہ 3 کھرب 42 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ تاہم، موجودہ سرحدی بندش کشیدگی کے سبب نہیں بلکہ تجارتی نظام کی اصلاحات کے تناظر میں کی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے اسمگلنگ، منشیات، غیر قانونی ہتھیار اور دہشتگردی کو روکنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ افغانستان کی تقریباً 70 سے 80 فیصد تجارت پاکستانی سڑکوں اور بندرگاہوں کے ذریعے ہوتی ہے۔ اب افغانستان میں سامان کراچی کے راستے 3 سے 4 دن اور ایران کے راستے 6 سے 8 دن میں پہنچے گا۔
سرحد کی بندش سے ایک عام پاکستانی کی روزمرہ زندگی پر زیادہ اثر نہیں پڑے گا، لیکن چند ہفتوں میں افغانستان کے لیے مجموعی مالی نقصان 20 کروڑ ڈالر سے زیادہ ہو گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، تقریباً 5 ہزار سے زائد ٹرک پھنسے ہوئے ہیں، جن میں افغان فصلیں اور پھل شامل ہیں، جو پاکستان کی منڈیوں میں پہنچنے کے منتظر تھے۔ زیادہ تر سامان خراب ہو گیا یا انتہائی کم قیمت پر افغانستان میں فروخت کرنا پڑا۔