19

دبئی نے تاریخ کا سب سے بڑا تین سالہ بجٹ منظور کرلیا — معاشی استحکام اور ترقی کا نیا دور

رپورٹ۔۔۔۔ فضہ حسین

دبئی نے تاریخ کا سب سے بڑا تین سالہ بجٹ منظور کرلیا — معاشی استحکام اور ترقی کا نیا دور

دبئی نے ایک بار پھر اپنی معاشی مضبوطی، ترقیاتی وژن اور مستقبل کی پالیسیوں کا واضح ثبوت دیتے ہوئے 2026-2028 کے لیے اپنی تاریخ کا سب سے بڑا تین سالہ بجٹ منظور کرلیا ہے۔ یہ بجٹ نہ صرف مالی اعتبار سے دبئی کی بڑھتی ہوئی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے بلکہ یہ بھی ثابت کرتا ہے کہ عالمی اقتصادی چیلنجز کے باوجود دبئی اپنی ترقی کی رفتار کو برقرار رکھنے کے لیے پُرعزم ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق تین سالہ بجٹ کا مجموعی حجم 302.7 ارب درہم یعنی تقریباً 82.41 ارب امریکی ڈالر ہے۔ یہ رقم پچھلے تمام بجٹوں کے مقابلے میں کہیں بڑی ہے، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ دبئی مستقبل میں مزید بڑے پیمانے پر ترقیاتی اور سماجی منصوبوں پر توجہ مرکوز کرنے جا رہا ہے۔

یو اے ای کی سرکاری خبر ایجنسی WAM کے مطابق دبئی کی آمدن میں 5 فیصد اضافہ متوقع ہے، جس کے بعد اگلے تین برسوں کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 329.2 ارب درہم یعنی 89.63 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔ اس آمدن کو دیکھتے ہوئے ماہرین کا کہنا ہے کہ دبئی کو اس دوران ایک مضبوط سرپلس (بچت) حاصل رہے گی، جو حکومت کو مزید ترقیاتی منصوبے شروع کرنے کی اجازت دے گی۔

2026 کا بجٹ — اخراجات اور آمدن کا تفصیلی جائزہ

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ سال 2026 کے لیے اخراجات کا تخمینہ 99.5 ارب درہم لگایا گیا ہے، جب کہ متوقع آمدن 107.7 ارب درہم ہوگی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ دبئی 2026 میں بھی ایک مضبوط مالی توازن برقرار رکھے گا اور اخراجات کے مقابلے میں آمدن زیادہ رہے گی، جو کہ کسی بھی مضبوط معاشی نظام کی علامت ہوتا ہے۔

اس بجٹ کا تقریباً 48 فیصد حصہ انفرا اسٹرکچر کے بڑے منصوبوں کے لیے مختص کیا گیا ہے۔ دبئی ہمیشہ سے اپنی شاندار سڑکوں، پبلک ٹرانسپورٹ کے جدید نظام، پلوں اور عالمی معیار کے انفرا اسٹرکچر کے باعث دنیا بھر میں پہچانا جاتا ہے۔ نئے بجٹ میں بھی روایتی انداز برقرار رکھا گیا ہے اور حکومت نے صاف طور پر عندیہ دیا ہے کہ آنے والے برسوں میں دبئی کے انفرا اسٹرکچر کو مزید جدید، تیز رفتار اور عالمی معیارات کے مطابق بنایا جائے گا۔

انفرا اسٹرکچر میں سرمایہ کاری — مستقبل میں کیا تبدیلیاں آئیں گی؟

بجٹ میں شامل 48 فیصد حصہ مندرجہ ذیل سیکٹرز میں استعمال ہوگا:

نئی سڑکوں اور شاہراہوں کی تعمیر

پرانے پلوں کی توسیع اور نئے پلوں کی تعمیر

دبئی میٹرو اور ٹرام سروسز کا پھیلاؤ

پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم کو مزید آسان، تیز اور ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنا

اسمارٹ سٹی پروجیکٹس

ٹریفک مینجمنٹ سسٹم کی اپگریڈیشن

یہ منصوبے براہ راست دبئی کی معاشی سرگرمیوں میں اضافہ کریں گے اور لاکھوں مقامی و غیر ملکی باشندوں کو بہتر سفری سہولیات فراہم کریں گے۔

سماجی شعبے کے لیے 28 فیصد بجٹ — عوامی فلاح اولین ترجیح

حکومت کی جانب سے 28 فیصد بجٹ سماجی شعبے کے لیے مختص کیا گیا ہے، جو واضح کرتا ہے کہ دبئی صرف انفرا اسٹرکچر ہی نہیں بلکہ انسانی ترقی اور عوامی فلاح کو بھی برابر اہمیت دیتا ہے۔

اس بجٹ میں درج ذیل شعبوں کو خصوصی توجہ دی گئی ہے:

صحت

تعلیم

سماجی بہبود

فیملی سکیورٹی

ہاؤسنگ فسیلٹیز

نوجوانوں کی ترقی

کھیلوں اور ثقافتی منصوبے

یہ اقدامات اس بات کی ضمانت دیتے ہیں کہ دبئی مستقبل میں بھی دنیا کے ان چند شہروں میں شامل رہے گا جہاں معیاری زندگی کے معیار کو مسلسل بہتر کیا جا رہا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ سماجی شعبے میں سرمایہ کاری کو وسیع کرنے سے نہ صرف شہریوں کی فلاح بہتر ہوگی بلکہ یہ غیر ملکی سرمایہ کاروں اور ہنر مند افراد کو بھی دبئی میں آنے کی مزید ترغیب فراہم کرے گا۔

بجٹ کے اثرات — دبئی کی معاشی ترقی کی راہ ہموار

اقتصادی ماہرین کے مطابق دبئی کا یہ نیا بجٹ بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے بھی انتہائی پرکشش ثابت ہوگا۔ دبئی عالمی معیشت میں پہلے ہی انتہائی اہمیت رکھتے ہوئے تجارت، سیاحت، رئیل اسٹیٹ اور ٹرانسپورٹ کے بڑے مراکز میں شامل ہے۔ اس نئے بجٹ سے نہ صرف شہر کی اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا بلکہ مستقبل میں دبئی کو:

مزید سرمایہ کاری

زیادہ روزگار کے مواقع

بہتر سماجی سہولیات

جدید شہری ڈھانچہ

زیادہ معاشی استحکام

جیسے فوائد بھی حاصل ہوں گے۔

نتیجہ

مجموعی طور پر دیکھا جائے تو دبئی نے 2026-2028 کا جو تین سالہ بجٹ پیش کیا ہے وہ شہر کے لیے ایک بڑے ترقیاتی دور کا آغاز ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ بجٹ نہ صرف ترقیاتی منصوبوں پر فوکس کرتا ہے بلکہ عوامی سطح پر زندگی کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے بھی اہم قدم ہے۔ دبئی کی قیادت کا مقصد واضح ہے:
عالمی معیار کا ایک ایسا شہر بنانا جو مستقبل کی ضروریات کے مطابق مکمل طور پر تیار ہو

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں