129

ایمرسن وی سی سکینڈل کی صدائے بازگشت میں زکریا یونیورسٹی پروفیسرز نئے جنسی تنازعہ کا بھونچال

:محمد ندیم قیصر (ملتان)

: تفصیلات

ایمرسن وی سی سکینڈل کی صدائے بازگشت میں زکریا یونیورسٹی کے مرد و خاتون پروفیسرز کے نئے جنسی تنازعہ سے بھونچال بپا ہو گیا٬ ایمرسن یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد رمضان جن کے بارے میں قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ اپنے باورچی کے ساتھ جنسی سکینڈل کو بھگتنے کے بعد انہیں خدا یاد آیا اور آج کل وہ عمرہ کی سعادت کیلئے حجاز مقدسہ میں ہیں ٬ سعودیہ روانگی سے قبل وی سی ایمرسن ایک سے زائد بار اپنی یونیورسٹی کا خفیہ دورہ بھی کرچکے ہیں٬ مختلف متعلقہ اداروں میں خود پر لگائے گئے سنگین الزام اور اس حوالے سے وائرل مبینہ ویڈیو بارے اپنا موقف ریکارڈ کروایا٬ ابھی تک وی سی شپ سے ڈاکٹر رمضان کا رضاکارانہ استعفٰی پنجاب کے سیاسی و انتظامی ارباب اختیار کی طرف سے قبول نہیں کیا گیا اور تحقیقات مکمل ہونے تک عہدہ پر برقرار رکھا گیا ہے ۔
دوسری جانب اگرچہ جب ہوشربا وی سی باورچی سکینڈل منظر عام پر آیا تھا تو اس وقت منظر عام پر آیا تھا جب موسم گرما کی تعطیلات جاری تھیں اور نئے سیشن کے داخلہ جات کا عمل بھی جاری تھا ٬ تاثر یہی تھا کہ داخلہ جات میں نمایاں کمی آئے گی اور ہوا بھی یہی ہے کہ پچھلے سال کے ساڑھے تین ہزار کم و بیش داخلوں کے مقابلے میں اس سال دو ہزار داخلے ہو پائے ہیں ٬ حالانکہ سیکنڈل سے دوچار وی سی نے اس سال کم از کم پانچ ہزار داخلوں کا ہدف مقرر کیا تھا ٫ یہ بھی مبینہ طور پر معلوم ہوا ہے کہ بعض والدین نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اپنے بچوں کے خود داخلے منسوخ کروائے اور فیس واپسی کا عمل بھی پراسس کیا گیا۔

ابھی ایمرسن وی سی سکینڈل کی گونج سنائی دے رہی تھی کہ زکریا یونیورسٹی کی ایک خاتون پروفیسر ڈاکٹر نے اپنے شعبہ کے ہیڈ پر مبینہ جنسی حملہ بارے زکریا یونیورسٹی میں درخواست جمع کروائی اور تھانہ میں ان کی درخواست پر ایف آئی آر درج ہوئی ۔ یونیورسٹی انتظامیہ ہل کے رہ گئی اور اعلی حکام کی طرف سے پوچھ گچھ سے پہلے پہلے سنگین الزام کی زد میں آنیوالے پروفیسر ڈاکٹر کو ڈین شپ سے معطل کیا گیا٬ پولیس نے گرفتار کیا ٫ عدالت میں پیش کر کے جسمانی ریمانڈ بھی حاصل کر لیا ہے

زکریا یونیورسٹی کے اس ہوشربا جنسی سکینڈل میں پھنسے ہوئے یا پھنسا دیئے گئے پروفیسر ڈاکٹر کے اس انکشاف نے کہ الزام عائد کرنیوالی خاتون پروفیسر ان کی منکوحہ ہے اور یہ نکاح بوجوہ اب تک خفیہ تھا نکاح نامہ سوشل میڈیا پر وائرل کیا گیا٬ سوشل میڈیا ایکٹوسٹ کو نیا موضوع مل گیا ٬ جنسی حملہ کا الزام عائد کرنیوالی خاتون پروفیسر کے قریبی ذرائع اس نکاح نامہ کا ڈراپ سین دو ماہ پہلے جولائی میں طلاق ہونے کی صورت بتا رہے ہیں لیکن ابھی تک طلاق نامہ وائرل نہیں ہوا اور منظر عام پر لانے کیلئے کسی مناسب وقت کا انتظار کرنا بتایا جا رہا ہے۔

زکریا یونیورسٹی کے معاملات پر گہری نظر رکھنے والے اس نکاح یافتہ یا پھر طلاق یافتہ پروفیسر ڈاکٹر جوڑی کے ذاتی جنسی سکینڈل کے تانے بانے زکریا یونیورسٹی کی ایک بااختیار اور سب سے موثر بھاری شخصیت کی ذاتی دلچسپی سے یوں جوڑ رہے ہیں کہ الزام زدہ پروفیسر ڈاکٹر کی مختلف اعلیٰ سطحی سرکاری میٹنگز میں موجودگی کے باعث اس اہم شخصیت کی دال نہیں گل پارہی تھی٬ یونیورسٹی میں رواں سال منیجمنٹ پالیسیوں کے خلاف احتجاج مظاہرہ میں بھی اسی الزام زدہ پروفیسر کی مبینہ سرپرستی کی گونج سنائی دیتی رہی ہے اور یوں یہ اختلافات ڈھکے چھپے نہیں رہے تھے ۔ اس لیے جیسے ہی ان پر اپنی نکاح یافتہ یا طلاق یافتہ بیوی کی اور ڈیپارٹمنٹ میں کولیگ خاتون پروفیسر ڈاکٹر کی طرف سے جنسی حملہ کا سنگین الزام سامنے آیا اس پر شدید ردعمل کے طور پر فوری معطلی اور گرفتاری کی کارروائی عمل میں لائی گئی٬ حالانکہ سماجی اور تعلیمی حلقے ایمرسن وی سی سکینڈل کو اس سے کہیں زیادہ سنگین قرار دے رہے ہیں لیکن ان کے خلاف کوئی تادیبی کارروائی تاحال عمل میں نہیں لائی گئی۔
زکریا یونیورسٹی کے حالات سے واقف کاران یہ تاثر بھی دے رہے ہیں کہ مبینہ جنسی حملہ کے جائے وقوعہ یعنی ڈیپارٹمنٹ میں لگے ہوئے سی سی ٹی وی فوٹیج سے بھی وقوعہ بارے سنسنی خیز شواہد مل سکتے ہیں کہ متاثرہ خاتون پروفیسر کتنے بجے جائے وقوعہ والے کمرے میں داخل ہوئی کتنی دیر میں واپسی ہوئی اور واپسی کے وقت کیسی حالت تھی چال ڈھال سے بھی کوئی نہ کوئی نتیجہ اخذ کرنے اور شواہد کا تسلسل جوڑنے کی تحقیقاتی کاوش کی جائے گی۔
ایمرسن وی سی کے بعد ایک اور سرکاری یونیورسٹی سے جنسی سکینڈل کا لاوا اگلنے کے ایشو بارے یہ تبصرہ بھی سننے کو ملا ہے کہ جنسی سکینڈل میں فریق اول یا فریق دوم کی حیثیت سے برابر کے شریک الزام کنندگان نے پہلے خاموشی کیوں اختیار کیے رکھی اور یکدم سے یہ ذاتی معاملہ فلمی سیچوئیشن سے مطابقت رکھتے ماحول میں منظر عام پر لائے گئے!! کیا یہ سرکاری یونیورسٹی کا سافٹ امیج خراب کرنے کی مبینہ سازش تو نہیں ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں