79

کپاس کی پائیدار ترقی کے لیے تحقیق، اشتراک اور ٹیکنالوجی کا امتزاج ناگزیر ہے: ورلڈ کاٹن ڈے کے موقع پر سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ ملتان میں سیمینار

: محمد ندیم قیصر (ملتان)

: تفصیلات

سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ ملتان میں عالمی یومِ کپاس کے موقع پر سیمینار کا اہتمام کیا گیا جس میں ماہرینِ زراعت، صنعت کاروں، تحقیقی اداروں کے نمائندگان اور کاشتکاروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مقررین نے کہا کہ کپاس کی پائیدار ترقی کے لیے تحقیق، جدید ٹیکنالوجی اور نجی و سرکاری شعبوں کے اشتراک کو مضبوط بنانا ناگزیر ہے کیونکہ کپاس نہ صرف کسان کی معیشت بلکہ پاکستان کے صنعتی اور برآمدی ڈھانچے کی بنیاد ہے۔

سیمینار کا آغاز کاٹن واک سے ہوا جس میں ریسرچرز، کاشتکاروں، مختلف کمپنیوں کے نمائندگان اور دیگر سٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔ سیمینار کی صدارت چیف ایگزیکٹو آفیسر پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی ڈاکٹر خادم حسین نے کی افتتاحی کلمات سیکریٹری پی سی سی سی ڈاکٹر محمد ادریس خان نے پیش کیے۔ ڈاکٹر ادریس خان نے کہا کہ کپاس ہماری قومی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے اور اس کی بحالی کے لیے تحقیقاتی اداروں، پالیسی سازوں اور نجی شعبے کے مابین مضبوط روابط ناگزیر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی سی سی سی کپاس کے تحقیقی ڈھانچے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔

سینئر ممبر پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن سہیل محمود ہرل نے اپنے خطاب میں کپاس کی تحقیق و ترقی کے لیے فنڈز میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ریسرچ اداروں کو مالی استحکام دیے بغیر پائیدار نتائج ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی سی آر آئی ملتان کپاس کے تحقیقی نظام میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے، جس کے اثرات براہِ راست کسانوں اور ملکی معیشت پر مرتب ہوتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ کپاس کی بحالی پاکستان کی برآمدی معیشت کے استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔

سیمینار میں مس صباحت حسین، ڈائریکٹر سی سی آر آئی ملتان، نے عالمی سطح پر کپاس کی صورتحال کا جامع تجزیہ پیش کیا٬انہوں نے بتایا کہ سی سی آر آئی ملتان نے حال ہی میں دو نئی اقسام سائٹو 547 اور بی ٹی سی آئی ایم 990 متعارف کرائی ہیں جو موسمی تبدیلیوں کے مقابلے میں زیادہ برداشت رکھنے کے ساتھ بہتر پیداوار کی صلاحیت رکھتی ہیں اور کاشتکاروں کے لیے انتہائی مفید ثابت ہوں گی۔

ڈاکٹر عدیل احمد نے امید افزاء کپاس کی اقسام پر تحقیقی مقالہ پیش کیا٬ ڈاکٹر محمد یوسف نے محمود گروپ اور سی سی آر آئی کے اشتراک سے چلنے والے کامیاب منصوبے کی کامیابیوں کا تفصیلی جائزہ پیش کیا٬ محمد عمر اقبال (بیٹر کاٹن انیشی ایٹو) نے پائیدار کپاس کے مستقبل پر گفتگو کی اور رباب زہرہ، کنٹری مینیجر (او سی آئی نے آرگینک کاٹن کی بڑھتی ہوئی عالمی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ڈائریکٹر کاٹن کونیکٹ، ابوبکر احمد، نے کہا کہ ورلڈ کاٹن ڈے کا مقصد کپاس کی معاشی و سماجی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کپاس کے فروغ کے لیے تحقیق، ڈیجیٹل ٹولز اور فیلڈ ٹریننگ کو باہم مربوط کرنا ناگزیر ہے تاکہ عالمی سطح پر مسابقتی صلاحیت میں اضافہ ہو۔

سیمینار میں ڈاکٹر محمد صغیر، ڈاکٹر غلام حسین، محمد طارق، الیاس رضا کلاچی ایڈیشنل ڈی جی پی ڈبلیو اینڈ او سی اور دیگر ماہرین نے خصوصی شرکت کی۔ الیاس رضا کلاچی نے اپنے تاثرات میں کہا کہ کپاس کی کوالٹی اور ویلیو ایڈیشن کے لیے تحقیق اور معیار کی بہتری وقت کی اہم ضرورت ہے۔ندیم اختر ایف ایف سی، سن کراپ، بائر کیمیکلز، ایکسن کیمیکلز، لکی کور انڈسٹریز، جعفر برادرز اور دیگر اداروں کے نمائندگان نے بھی کپاس کی پیداوار میں بہتری کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا٬ اختتامی کلمات میں ڈاکٹر خادم حسین نے کہا کہ کپاس کے شعبے کی ترقی پاکستان کی معاشی خودمختاری کے لیے ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ کپاس کے فروغ کو قومی ترجیح بنایا جائے تاکہ کسان خوشحال اور ملک مضبوط ہو٬سیمینار کے اختتام پر مہمانوں کو شیلڈ پیش کی گئیں ، شرکاء نے ریسرچ لیبارٹریز، کپاس کے کھیتوں اور مختلف کمپنیوں کے اسٹالز کا معائنہ کیا۔ عالمی یومِ کپاس کے موقع پر ماہرینِ زراعت، صنعت کاروں، تحقیقی اداروں کے نمائندگان اور کاشتکاروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں