
:محمد ندیم قیصر (ملتان)
:تفصیلات
موسم گرما کی سبزیات گھر کے باغیچہ اور گملوں میں بھی کاشت کی جا سکتی ہیں رواں سال کپاس اگیتی کا ہدف 10 لاکھ ایکڑ مقرر کیا گیا ہے ۔
محکمہ زراعت پنجاب نے موسم گرما کی سبزیات کی کاشت اور کپاس اگیتی کے بارے میں سفارشات جاری کر دیں ۔
سبزیات گھر کے باغیچہ کی کیاریوں یا چھت پر گملوں میں بھی کاشت
موسم گرما کی سبزیات گھر کے باغیچہ کی کیاریوں یا چھت پر گملوں میں بھی کاشت کی جا سکتی ہیں۔
محکمہ زراعت نے موسم گرما کی سبزیوں کی کاشت کیلئے رہنمائی فراہم کردی کاشتکاروں سے کہا گیا ہے کہ وہ موسم گرما کی سبزیات کریلا،گھیا کدو،چپن کدو،کالی توڑی،بھنڈی،گھیا توڑی، بینگن،ٹماٹر،سبز مرچ، شملہ مرچ،تر،کھیرا،پیٹھا کی کاشت وسط فروری تا 31 مارچ تک کر سکتے ہیں۔ مزید کہا گیا ہے کہ موسم گرما کی سبزیات کی نشوونما کیلئے درجہ حرارت 20 تا 35 ڈگری سینٹی گریڈ تک موزوں رہتا ہے۔ موسم گرما کی سبزیات کی کاشت کیلئے اچھے نکاس اور نامیاتی مادہ رکھنے والی میرا زمین موزوں ہے۔سبزیات کی کاشت سے چند روز پہلے گوبر کی گلی سٹری کھاد ڈالنے سے زمین مزید بہتر ہوتی ہے۔ موسم گرما کی سبزیات کی کاشت کیلئے ایسی اقسام کا بیج استعمال کریں جس کی اگاؤ کی شرح 80 فیصد سے کم نہ ہو اور کاشتکار محکمہ زراعت پنجاب کے مقامی زرعی ماہرین کے مشورہ سے ایسی اقسام کا انتخاب کریں جو موسمی حالات کے مطابق کیڑے مکوڑوں اور بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت کی حامل ہوں۔ٹماٹر اور مرچ کی کاشت بذریعہ پنیری کریں اور جب پنیری کی عمر 30تا35 دن ہوجائے تو پنیری کو محکمہ زراعت کے مقامی عملے کے مشورہ سے سفارش کردہ فاصلہ پر منتقل کردیں۔کریلہ،گھیاکدو،چپن کدو، گھیا توڑی،تر اور کھیرا کی کاشت پٹریوں کی ایک جانب بھنڈی توڑی کی کاشت پٹریوں کے دونوں جانب کرنے سے بتائج بہتر ملتے ہیں۔ اس کے علاوہ چھوٹے پیمانے پر عوام النّاس موسم گرما کی سبزیات کچن گارڈننگ کے تحت گھرکے باغیچہ یا چھت پر بھی کاشت کرکے اپنی ضرورت کے مطابق تازہ سبزیات بھی حاصل کر سکتے ہیں۔
اگیتی کاشت کا ہدف 10 لاکھ ایکڑ مقرر۔بہتر پیداوار اور کوالٹی کیلئے ایڈوائزری جاری۔
کپاس کی فصل کپاس ہماری اہم نقد آور فصل ہے اور ملکی معیشت کے لئے کلیدی حیثیت کی حامل ہے۔کپاس قیمتی زرمبادلہ کمانے اور ٹیکسٹائل کی صنعت کے فروغ میں ہمیشہ اہم کردار ادا کرتی ہے۔ کپاس پیدا کرنے والے ممالک میں پاکستان کو اہم مقام حاصل ہے۔ کپاس کی ملکی مجموعی پیداوار کا تقریباً 70 فیصد پنجاب میں پیدا ہوتا ہے۔ پنجاب میں موسمیاتی تبدیلیوں کے سبب (بے وقت،غیر متوقع بارشوں اور درجہ حرارت میں غیر معمولی ردو بدل) کی وجہ سے فصلوں پر نقصان دہ اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ نقصان دہ کیڑوں اور بیماریوں کے حملہ کی شدت میں بھی کمی بیشی آتی ہے۔یہ اثرات تمام فصلات کے وقت کاشت پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔ درجہ حرارت میں اضافہ اور بارشوں کے نظام میں تبدیلی شدید نوعیت کی وہ موسمیاتی تبدیلیاں ہیں جن سے کپاس کی فصل بہت زیادہ متاثر ہوتی ہے۔ تجربات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کپاس کی اگیتی کاشتہ فصل موسمیاتی درپیش چیلنجز کا مقابلہ نسبتاً بہترکرتی ہے۔ اس پر رس چوسنے والے کیڑوں کا حملہ قدرے کم ہوتا ہے اور درجہ حرارت میں اضافے کے اثرات بھی نسبتا کم ہوتے ہیں۔ کپاس کی اگیتی کاشت کی نشوونما اور دیگر مراحل کے لئے زیادہ وقت ملتا ہے جس سے پھٹی کی پیداوار اور کوالٹی بہتر حاصل ہوتی ہے۔
کپاس کی اگیتی کاشت کرنے والے کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی کے لئے متعارف کروائے گئے خصوصی پیکج کے تحت 5 ایکڑ یا اُس سے زائد کپاس کی اگیتی کاشت کرنے والے کسانوں کومبلغ 25 ہزار روپے دیئے جائیں گے۔ یہ رقم بذریعہ وزیر اعلیٰ پنجاب کسان کارڈ کاشتکاروں کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کردی جائے گی۔ امسال پنجاب میں اگیتی کاشت کا ہدف 10 لاکھ ایکڑ مقرر کیا گیا ہے۔ صوبہ میں اگیتی کپاس کے فروغ کے لئے اگیتی کپاس کی کاشت کے ہدف کے حصول کے لئے محکمہ زراعت پنجاب کی فیلڈ فارمیشنز کو خصوصی ٹاسک سونپا گیا ہے۔
کپاس کی اگیتی کاشت کے لئے محکمہ زراعت پنجاب کا سفارش کردہ وقت درجہ حرارت کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے وسط فروری تا 31 مارچ مقرر کیا گیا ہے۔کپاس کی اگیتی کاشت کے لئے ملتان، ساہیوال فیصل آباد، سرگودھا اور ڈیرہ غازی خان ڈویڑنز کے اضلاع زیادہ موزوں ہیں۔اگیتی کاشت کے لئے محکمہ زراعت پنجاب کی طرف سے صرف کپاس کی ٹرپل جین اقسام کی سفارش کی جاتی ہیں۔ اس ضمن میں سفارش کی جاتی ہے کہ اگیتی کپاس کی کاشت کیلئے بیج فیڈرل سیڈ سرٹیفکیشن اینڈرجسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کا تصدیق شدہ ہو اور خالص ٹرپل جین قسم کا ہو ورنہ گلائفوسیٹ کا سپرے کرنے سے غیر ٹرپل جین اقسام کے پودے مر جائیں گے۔ گلا ئفوسیٹ جڑی بوٹی مارزہر اور ٹینڈے کی سنڈیوں خصوصا گلابی سنڈی کے خلاف قوت مدافعت رکھتی ہیں۔اگیتی کاشت کے لئے پودوں اور قطاروں کا باہمی فاصلہ کپاس کی اگیتی کاشت کے لئے پودوں کی فی ایکٹر تعداد موسی کاشت کی نسبت کم ہوتی ہے۔ لہذا پودوں کی فی ایکڑ تعداد کے تعین کے لئے وقت کاشت، زمین کی زرخیزی، کپاس کی قسم ثمر دار شاخوں کی لمبائی اور غیر ثمر دار شاخوں کی تعداد کو مد نظر رکھتے ہوئے ترقی دادہ اقسام کا انتخاب کریں۔ عام طور پر کپاس کی اگیتی کاشت کے لئے پودوں کا قطاروں کا باہمی فاصلہ 2.5 فٹ اورپودوں کا باہمی فاصلہ 1.5 تا 2 فٹ ہونا چاہیے۔کپاس کی اگیتی کاشت کے لئے سفارش کردہ اقسام کا معیاری تندرست، خالص اور بیماریوں سے پاک، تصدیق شدہ بر اترا ہوا بیج استعمال کریں۔ چوکا لگاتے وقت 4 تا 5 بیج فی چوکا لگا ئیں۔ اگیتی کپاس کی ڈرل کاشت کے لئے 2 تا 3 کلو گرام بیج فی ایکڑ زیادہ استعمال کریں۔ کاشتکار ضرورت سے 10 فیصد زیادہ بیج کا انتظام کریں تا کہ ناغے وغیرہ لگانے کے لئے استعمال ہو سکے یعنی 60 فیصد اُگاؤ کی صورت میں 5 تا 6 کلوگرام بیج استعمال کریں اور 75 فیصد یا زیادہ اُ گاؤ کے لئے 4 تا 5 کلوگرام بیج فی ایکڑ استعمال کریں۔ کاشتکاربیج کا اگاؤ کم ہونے کی صورت میں بیج کی شرح کی مناسبت سے ایک کلو گرام تک بڑھالیں۔ بیج کا اُگاؤ معلوم کرنے کے لئے 100 عدو بیج 7 تا 8 گھنٹے کے لیے پانی میں بھگودیں اور بھیگے ہوئے بیج کسی گیلے تو لیے یا موٹے کپڑے پر بکھیر دیں اور اسے ڈھانپ دیں۔ درجہ حرارت کے مطابق ڈھکے ہوئے بیجوں پر پانی چھڑکتے رہیں تاکہ بیج کو نمی ملتی رہے۔ چارتا پانچ دنوں کے بعد اوپر سے کپڑا اٹھا دیں اور اُگے ہوئے بیج گن کر شرح اگاؤ نکال لیں۔اگیتی کاشت کے لئے لازمی طور پر بر اترا ہو ا بیج استعمال کریں تاکہ اگیتی کاشتہ فصل ابتداء میں تقریباً ایک ماہ تک رس چوسنے والے کیڑوں خاص طور پرسفید مکھی سے محفوظ رہتی ہے جو کہ پتہ مروڑ وائرس کی بیماری کے پھیلاؤ کا سب بنتی ہے۔بیماریوں کے حملہ سے بچانے کے لئے بیج کو سفارش کردہ پھپھوندی کش زہر بھی لگا ئیں۔ ز ہر آلود کرنے سے فصل کی بڑھوتری بہتر ہوتی ہے اور بیماری سے کم متاثر ہوتی ہے۔
کپاس کی اگیتی فصل سے بھرپور پیداوار حاصل کرنے کے لئے کمزور زمین میں دو بوری ڈی اے پی+سوا چار بوری یوریا +ڈیرھ بوری ایس او پی/سوا بوری ایم او پی فی ایکڑ استعمال کریں۔اسی طرح درمیانی زمین کے لئے پونے دو بوری ڈی اے پی+پونے چار بوری یوریا +ڈیرھ بوری ایس او پی/ سوا بوری ایم او پی فی ایکڑ استعمال کریں جبکہ زرخیز زمین میں ڈیرھ بوری ڈی اے پی+سوا تین بوری یوریا+ڈیرھ بوری ایس او پی /سوا بوری ایم او پی فی ایکڑ استعمال کریں۔اگیتی کاشتہ کپاس میں فاسفورس اور پوٹاش والی کھادوں کی تمام مقدار اور نائٹروجنی کھاد کا ¼ حصہ بوقت زمین کی تیاری ڈالیں جبکہ بقایا نائٹروجنی کھاد4 سے 5 اقساط میں ڈال دیں۔کاشتکار زمین کی زرخیزی بڑھانے کیلئے کیمیائی کھادوں کے ساتھ گوبر کی گلی سڑی کاشت یا سبز کھاد کا بھی ترجیحاً استعمال کریں۔کاشتکار کپاس کی اگیتی بروقت کاشت سے نسبتاً کم عرصہ میں بھرپور منافع کما سکتے ہیں کیو نکہ یہ مسابقتی فصلوں کی نسبت زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ اگیتی کپاس سے زمینیں دوسری فصلات کی کاشت کیلئے بھی جلد خالی ہو جاتی ہیں۔ یہ اُمید کی جاتی ہے کہ اس سال کپاس کی اگیتی کاشت سے نہ صرف کپاس کے زیرِ کاشت رقبہ میں اضافہ ہوگا بلکہ اس کی کوالٹی اور معیار بھی بہتر ہوگا جس کی بین الاقوامی مارکیٹ میں اچھی قیمت حاصل ہو گی ۔