دو بیٹے وطن پر قربان کرنیوالی ماں کا حوصلہ چٹان۔ شہیدوں کی اولاد ہوں ۔ اللہ نے دو بیٹے بھی شہید عطا کیے۔ٹارگٹڈ کلنگ کے شہداء کو پاک سرزمین نے اپنی آغوش میں لے لیا۔

: محمد ندیم قیصر (ملتان)

: تفصیلات

دو بیٹے وطن پر قربان کرنیوالی ماں کا حوصلہ چٹان۔ شہیدوں کی اولاد ہوں ۔ اللہ نے دو بیٹے بھی شہید عطا کیے۔ٹارگٹڈ کلنگ کے شہداء کو پاک سرزمین نے اپنی آغوش میں لے لیا۔بلوچستان سے پنجاب آنیوالے مسافروں کی شناخت کے بعد بسوں سے اتار کر فتنۃ الہندوستان کے پروردہ دہشت گردوں کی اندھا دھند گولیوں کا نشانہ بنائے جانیوالے 9 بیگناہ شہداء کی ان کے آبائی علاقوں میں تدفین کے وقت رقت آمیز مناظر کے ساتھ ساتھ شہداء کے ورثاء کی طرف سے بلند حوصلگی اور وطن کی خاطر سب کچھ قربان کر دینے کے مناظر دیکھنے میں آئے ۔
سانحہ لورا لائی بلوچستان میں فتنہ الہندوستان کی دہشت گردی میں شہید کیے گئے 9 بس مسافروں میں سے دو بھائیوں جابر اور عثمان کا تعلق لودہراں کی تحصیل دنیا پور سے تھا۔ محمد عرفان ڈیرہ غازیخان۔ صابر گوجرانولہ ۔محمد آصف مظفرگڑھ۔ غلام۔سعید کا خانیوال ۔ محمد جنید کا لاہور محمد بلال کا اٹک اور محمد بلاول کا تعلق گجرات سے تھا۔

شہداء مسافروں کے جسد خاکی کو ڈیرہ غازی خان کی انتظامیہ نے قومی پروٹوکول کے ساتھ وصول کیا۔ قومی پرچم میں لپٹے تابوت آبائی علاقوں کو روانہ کیے گئے۔

بلوچستان سے پنجاب کی حدود پر شہداء کے جسد خاکی کو ڈیرہ غازی خان کی انتظامیہ نے قومی پروٹوکول کے ساتھ وصول کیا ۔ قومی جھنڈوں میں لپٹے ہوئے شہداء کے جسد خاکی کے تابوت ان کے آبائی علاقوں کو روانہ کیے گئے تو ہر آنکھ پرنم اور دل خون کے آنسو رو رہا تھا۔ لیکن جب شہداء کے جسد خاکی گھروں میں پہنچے تو پرسہ دینے والوں کا جم غفیر ورثاء کے حوصلے اور ہمت کو دیکھ کر ششدر رہ گئے ۔ تحصیل دنیا پور لودہراں کے شہداء بھائی اپنے والد محترم کی وفات کی افسوسناک اطلاع ملنے پر جمعرات کے روز کوئٹہ سے اپنے گھروں کو روانہ ہوئے تھے کہ لورا لائی کے قریب فتنہ الہندوستان کے پروردہ دہشت گردوں نے پنجابی ہونے کے جرم میں انہیں دیگر 7 مسافروں کے ہمراہ بسوں سے اتار کے وحشیانہ فائرنگ کرتے ہوئے شہید کردیا ۔ جابر اور عثمان کی والدہ اپنے گھر میں اپنے شوہر کی میت کے سرہانے بیٹھی بیٹوں کی آمد کی منتظر تھی کہ انہیں دونوں بیٹے وطن کی عظمت ۔ شان کا رکھوالا ہونے کے جرم میں شہید کر دیئے جانے کی ایک اور انتہائی افسوس ناک اطلاع ملی تو بیٹوں کی شہید ماں نے اپنے بیٹوں کو وطن کے لیے شہید ہونے پر بلند حوصلے کا کمال مظاہرہ کیا اور شہداء کیلئے پھول لے کر پرسہ دینے کیلئے آنیوالوں سے پر جوش ولولہ انگیز خطاب میں کہا کہ جب پاکستان بنا تھا تو ان کا پورے خاندان میں سے ان سمیت صرف تین افراد بھارت سے سرزمین پاکستان تک پہنچ پائے تھے میں شہداء کے خاندان کی اولاد ہوں اور اب میرے دونوں بیٹے بھی وطن کی عظمت پر قربان ہو گئے۔ شہید بیٹوں کے ساتھ اپنے شوہر کے سفر آخرت کے وقت آنسوؤں کو ضبط کیے ہوئے عزم و حوصلہ کی نشان خاتون نے قومی ترانہ پڑھا اور تینوں کے جسد خاکی کو پاک سرزمین کی پاک مٹی کی آغوش میں دے دیا۔

  • Related Posts

    جنوبی پنجاب میں بھی مون سون سے جل تھل۔ موسم دلفریب گرمی کا زور ٹوٹ گیا۔ دریاؤں میں فلیش فلڈنگ کا خدشہ

      : محمد…

    پنجاب بھر میں مون سون بارشوں اور آندھی کے دوران چار افرادجاں بحق اور چالیس زخمی ،سڑکیں ندیاں تالاب بن گئیں۔رکشے گاڑیاں بہنے لگیں۔ موٹر سائیکل خراب ۔ فیملیز پھنس کے رہ گئیں۔

    :محمد ندیم قیصر…

    Leave a Reply

    Your email address will not be published. Required fields are marked *