
:محمد ندیم قیصر (ملتان)
: تفصیلات
پاکستان میں 27 فیصد بچے موٹاپے کا شکار ہیں۔ ملتان پریس کلب میں منعقدہ ہیلتھ کیمپ میں سکریننگ کے دوران 70 فیصد سے زائد صحافیوں کا وزن معمول سے زیادہ پایا گیا، جس پر طبی ماہرین نے موٹاپے کو “تمام غیر متعدی بیماریوں کی ماں” قرار دیتے ہوئے اسے ملک میں صحت کا بڑھتا ہوا بحران قرار دیا۔یہ انکشافات ملتان پریس کلب میں گیٹس فارما کے زیر اہتمام منعقدہ او بیسٹی آگاہی سیمینار میں سامنے آئے، جس میں ممتاز معالجین، اینڈوکر ائنو لوجسٹ اور پبلک ہیلتھ ماہرین نے مختلف عمر کے افراد میں بڑھتے ہوئے موٹاپے پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔
موٹاپا کی بنیادی وجوہات میں بڑھتا ہوا سکرین ٹائم، فاسٹ فوڈ کا استعمال اور جسمانی سرگرمیوں کی کمی شامل ۔
پروفیسر محمد ارشد، کنسلٹنٹ فزیشن اور معدے کے امراض کے ماہر نے بتایا کہ اس وقت ملک میں ہر چار میں سے ایک بچہ موٹاپے کا شکار ہے، جس کی بنیادی وجوہات میں بڑھتا ہوا سکرین ٹائم، بیٹھے رہنے کا طرزِ زندگی، فاسٹ فوڈ کا استعمال اور جسمانی سرگرمیوں کی کمی شامل ہیں۔ڈاکٹر فیصل مسعود قریشی، کنسلٹنٹ اینڈوکرائنولوجسٹ نے خبردار کیا کہ بچوں میں موٹاپا مستقبل میں ذیابیطس، بلند فشار خون، گردوں کے امراض، خواتین میں بانجھ پن، موڈ کی خرابی، اور قبل از وقت اموات جیسے خطرناک مسائل کو جنم دے رہا ہے۔ماہرین نے حکومت پر زور دیا کہ وہ فوری اقدامات کرے، جن میں سکولوں کے میدان بحال کرنا، شہروں میں فٹ پاتھ اور سائیکل ٹریک کی تعمیر، پیدل چلنے اور سائیکل چلانے کو فروغ دینا، اور خوراک پر کیلوریز سمیت واضح لیبلنگ شامل ہے تاکہ عوام صحت مند انتخاب کر سکیں۔
حضرت محمد صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے سادہ متحرک طرز زندگی کو اپنانے کی ضرورت ۔
پروفیسر ارشد نے موٹاپے کے جذباتی اثرات پر بھی روشنی ڈالی اور اسے چڑچڑاپن اور غصے جیسے رویوں سے جوڑا۔ انہوں نے نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے سادہ اور متحرک طرزِ زندگی کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم طویل فاصلہ پیدل طے کرتے، غارِ حرا تک چڑھتے، اور سادہ غذا جیسے ستّو اور کھجور کا استعمال کرتے تھےجو آج بھی اعتدال اور جسمانی سرگرمی کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ماہرین نے والدین پر زور دیا کہ وہ بچوں کو قدرتی طریقے سے پیدا ہونے دیں، یعنی غیر ضروری آپریشن (سی سیکشن) سے گریز کریں، دودھ پلانے کو ترجیح دیں، اور بچوں کو باہر کھیلنے کی عادت ڈالیں۔ انہوں نے گھر کی سبزیاں، دیسی آٹا، اور پراسیس شدہ اشیائ ، میٹھے مشروبات اور برائلر مرغی سے پرہیز کی بھی تاکید کی۔ڈاکٹر وجیہہ جاوید، ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ اینڈ ریسرچ، گیٹس فارما نے پاک صحت سٹڈی کے اعدادوشمار پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ملک میں 80 فیصد خواتین اور 70 فیصد مرد موٹاپے کا شکار ہیں۔ تقریباً نصف آبادی بلند فشار خون میں مبتلا ہے جبکہ ہر تیسرے پاکستانی کو ذیابیطس لاحق ہے۔انہوں نے کہا کہ گیٹس فارما مریضوں پر مبنی صحت مہمات، جلد اسکریننگ اور کمیونٹی کی سطح پر آگاہی پیدا کرنے کیلئے پرعزم ہے، اور پریس کلب کے ساتھ اشتراک بھی اسی وسیع مقصد کا حصہ ہے تاکہ پاکستانی قوم کو صحت مند بنایا جا سکے۔
صحافیوں اور ان کے اہلِ خانہ کے لیے لگائے گئے مفت ہیلتھ کیمپ میں خطرناک رجحانات کی نشان دہی ۔
سیمینارکےدوران صحافیوں اور ان کے اہلِ خانہ کے لیے لگائے گئے مفت ہیلتھ کیمپ میں خطرناک رجحانات سامنے آئے، جن کے مطابق 70 فیصد سے زائد افراد کا وزن زیادہ تھا، جبکہ 25 فیصد میں ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر کے آثار پائے گئے۔ملتان پریس کلب کے صدر شکیل انجم، سینئر نائب صدر خالد چوہدری، نائب صدر شریف جوئیہ، مظہر جاوید اورفنانس سیکرٹری فرحان ملغانی نے گیٹس فارما کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ماہرین کے قیمتی مشوروں کو سراہا۔تقریب کے اختتام پر ماہرین نے قابلِ عمل مشورے دیے، جن میں رات کی نیند 6 سے 8 گھنٹے تک رکھنا، روزانہ کم از کم ایک گھنٹہ ورزش کرنا، پانی کا استعمال روزانہ کی خوراک کا 60 فیصد رکھنا، اور چائے، کولڈ ڈرنکس سمیت میٹھی اشیائ کے استعمال میں کمی شامل ہے۔