
: محمد ندیم قیصر (ملتان)
: تفصیلات
پاکپتن کے سرکاری ہسپتال میں 20 بچوں کے جاں بحق ہونے کا لرزہ خیز سانحہ پر وزیر اعلیٰ مریم نواز ہنگامی دورہ پر پاکپتن پہنچ گئیں ناقص کارکردگی اور عوامی شکایات پر چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیلتھ اور میڈیکل سپرنٹینڈنٹ ڈی ایچ کیوکو گرفتار کر لیا گیا۔ڈپٹی کمشنر پاکپتن کو بھی عہدے سے مستعفیٰ ہونے کا حکم دے دیا۔وزیر اعلیٰ مریم نواز نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ائیر کنڈیشنڈ کمروں میں بیٹھ کر سرکاری مراعات کا مزہ لینے والے اِن فرعونوں کے خلاف اگر ایسے ہی کاروائیاں کی جائیں تو بہت سے مسائل حل ہو جائیں گے۔غفلت کی کوئی گنجائش نہیں ۔ڈسٹرکٹ ہسپتال پاکپتن کے تمام کے آلات کے مکمل آڈٹ کا بھی حکم دے دیا۔سی ای او ہیلتھ پاکپتن ڈاکٹر سہیل اصغر اور ایم ایس ڈاکٹر عدنان غفار کیخلاف مجرمانہ غفلت پرمقدمہ درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے ان دونوں کو گرفتار کروادیا ۔ساہیوال سے نئے ایم ایس کو ڈی ایچ کیو ہسپتال پاکپتن تعینات کردیا گیاڈی سی پاکپتن کو چارج چھوڑنے کا حکم دے دیا اور کہا کہ ذمہ داروں کو احساس دلانے کے لئے سخت فیصلے ضروری ہیں۔سرکاری ہسپتالوں میں کوڈ ریڈ اور کوڈ بلیو سسٹم نافذ کرنے کا حکم بھی دیا۔
دوسروں کے بچوں کو اپنی نظر سے دیکھنا سیکھیں۔قتل کرنے کے لئے ہتھیار ضروری نہیں ہوتے، مجرمانہ غفلت بھی ہلاکت کا باعث بن سکتی ہے۔
مریم نواز شریف نے واضح کیا کہ ایم ایس اور دیگر زمہ داروں کی حقائق کی پردہ پوشی کی کوشش کرنے والوں کے خلاف بھی سخت ایکشن لیا جائے گا۔وزیر اعلی کو شکایت موصول ہوئی تھی کہ سٹور میں دوائیاں موجود ہیں اور پرچی پر لکھ کر میڈیسن باہر سے منگوائی جاتی ہیں۔ ایک سو ارب روپے کی ادویات عوام کے لیے دے رہے ہیں لیکن عوام کو دوائی کیوں نہیں مل رہی ہے۔وزیر اعلیٰ ڈی ایچ کیو ہسپتال میں مفت ادویات کے لئے اعلان نہ ہونے پر بھی سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ کوشش کریں توحالات کا پتہ چل سکتا ہے، ہسپتال کے ایک راؤنڈ میں صورتحال سامنے آگئی۔
ڈی ایچ کیو میں نوے فیصد مریض باہر سے ادویات منگوانے کی شکایت کررہے ہیں۔درکار مشینری اور آلات پیک پڑے ہوئے ہیں لیکن استعمال میں نہیں۔ لائے جاتے۔ ہسپتالوں اور اداروں میں کام نہ کرنے والے قوم کے اصل ملزم ہیں۔ ڈاکٹروں اور نرسوں کی کمی نہیں، خدمت کے احساس کا فقدان ہے۔ کیا لوگ ہسپتالوں میں مرنے کے لئے آتے ہیں۔مجرمانہ غفلت پر اللہ تعالیٰ کو بھی جواب دینا ہوگا۔ مجھ سے بچ سکتے ہیں اللہ کی پکڑ سے کیسے بچیں گے۔دوسروں کے بچوں کو اپنی نظر سے دیکھنا سیکھیں۔قتل کرنے کے لئے ہتھیار ضروری نہیں ہوتے، مجرمانہ غفلت بھی ہلاکت کا باعث بن سکتی ہے۔