
محمد ندیم قیصر (ملتان)
:تفصیلات
پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان دو میچز پر مشتمل ٹیسٹ سیریز کیلئے ملتان سٹیڈیم پر پچ اور گراؤنڈ کی تیاری آخری مرحلے میں داخل ہو گئی۔ ویسٹ انڈین بیٹرز کو سپن جال میں پھنسانے اورپچ سازی کیلئے وہی طریقہ کار استعمال کیا جا رہا ہے جو کہ اکتوبر میں انگلش بیٹنگ لائن میں شگاف ڈالنے کیلئے اپنایا گیا تھا کہ پچ تو سپنرز کیلئے سازگار بنائی جارہی ہے لیکن فارمولہ وہ استعمال کیا جارہے کہ جو سرد موسم میں بے موسمی سبزیوں کی کاشت کیلئے کسان کاشتکار استعمال کرتے ہیں اور وہ یہ ہے کہ سرد موسم میں بے موسمی سبزیوں کی کاشت کیلئے ہیوی پلاسٹک سے ڈھانپ دیا جاتا ہے تاکہ اوس اور سردی کے اثرات سے محفوظ رکھا جاسکے اور نشوونما کیلئے مطلوبہ گرمائش بھی دی جا سکے۔
اسی فارمولہ کے تحت ملتا۔ سٹیڈیم میں پاک ویسٹ انڈیز ٹیسٹ سیریز کیلئے جب سپن ٹریک پچ تیار کرنے کیلئے جب صرف ہیٹر فارمولہ ناکافی ثابت ہوا اور دھند زدہ سخت سرد موسم میں اوس نمی خشک کرنے کے مطلوبہ نتائج کے حصول میں ناکامی ہوئی تو پچ کو تیار کرنے کیلئے باقاعدہ خیمے تان دیئے گئے ہیں ۔جلا کر پچ کو خشک کیا گیا اور پھر انگلش بیٹرز جنہوں نے تین میچز کی سیریز کے پہلے ٹیسٹ میں پاکستانی باؤلنگ کو فیوز کر دیا تھا لیکن پھر ملتان میں کھیلے گئے دوسرے اور راولپنڈی میں تیسرے ٹیسٹ میچ میں پاکستان کے بچھائے سپن ٹریک میں ایسے برے پھنسے کہ بیٹنگ کرنا بھول گئے اور پاکستان نے ٹیسٹ سیریز 1ـ2 کی برتری سے اپنے نام کر لی تھی۔ اب ویسٹ انڈیز کے دونوں ٹیسٹ میچز یکے بعد دیگرے ملتان سٹیڈیم پر ہی کھیلے جانا ہیں اس لیے پاکستان کرکٹ ٹیم کی منیجمنٹ خاص کر ہیڈ کوچ عاقب جاوید کی مشاورت سے ملتان سٹیڈیم میں سپنرز کیلئے سازگار پچ تیار کی جارہی ہے ۔لیکن اس بار جنوری کی سخت سردی میں اوس اور نمی زیادہ ہونے کے باعث پچ کو خشک کرنے کیلئے صرف ہیوی پیٹرز ہی کافی ثابت نہیں ہو پارہے تو نمی اوس کے اثرات سے محفوظ رکھنے کیلئے ملتان سٹیڈیم کی پچ پر باقاعدہ خیمے تان دیئے گئے ہیں اور ہیوی ہیٹر فارمولہ کی مدد سے سپن پچ تیار کی جارہی ہے۔
لیکن ملین ڈالر سوال یہ ہے کہ کیا جنوری کے سرد ترین موسم میں ہیٹر جلا کراور خیمے تان کر تیار کی جانیوالی پچ ویسی ہی سازگار سپن پچ ہو گی کہ جیسی اکتوبر میں انگلینڈ کے خلاف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میچ کی سپن ٹریک پچ تھی کیونکہ سرد موسم میں سپنرز کیلئے سازگار پچ پر میچ شروع ہونے کے بعد پچ کو رات کے وقت ڈھانپنے کیلئے کورز تو استعمال کیے جائیں گے لیکن یہ اس طرح تو سرد موسم کی نمی اوس کے اثرات سے محفوظ نہیں رکھ سکیں گے۔ اس لیے پچ کا رویہ اکتوبر والی پچ سے قدرے مختلف ہو سکتا ہے اس لیے پاکستان کی ٹیم منیجمنٹ کو صرف پچ پر ہی نہیں۔ بیٹ اور بال کی پرفارمنس پر انحصار کرنا ہو گا۔
دوسری جانب ویسٹ انڈیز کی کرکٹ منیجمنٹ کو بھی پہلے سے سو فیصد اندازہ تھا کہ پاکستان سپنرز کیلئے سازگار پچ تیار کرے گا اور سیریز میں اپنے پیس اٹیک کو ریسٹ دے گا۔ اور وہی ہوا ہے کہ پاکستان کے پیس اٹیک شاہین آفریدی ۔میر حمزہ ۔غلام عباس اور نسیم کو ویسٹ انڈیز ٹیسٹ سیریز کے لیے منتخب کردہ پاکستان کے حتمی سکواڈ سے آؤٹ کردیا گیا ہے اور اکتوبر میں انگلینڈ کے خلاف کھیلی گئی ہوم ٹیسٹ سیریز میں کامیابی دلوانے والی سپنرز کی ہیرو جوڑی نعمان اور علی۔