: محمد ندیم قیصر (ملتان)
: تفصیلات
خیبر پختونخوا میں بارش زدگان٬ سیلاب متاثرین کیلئے پاک آرمی کا ریسکیو آپریشن جاری٬ وفاقی حکومت بھی متحرک ہے اس حوالے سے تیار کی گئی “ایس جی نیوز” رپورٹ کے مطابق ترجمان پاک فوج احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ہدایت پر خیبر پختونخوا میں امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ میڈیکل بٹالین کے علاوہ سی ایم ایچ سے ڈاکٹرز کی ٹیم کو کے پی روانہ کیا، صوبے میں فوج کی 8 یونٹس امدادی کارروائیوں میں سرگرم عمل ہیں۔ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ میڈیکل کی 3 یونٹس خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں تعینات ہیں، ایک انجینئر بریگیڈد و انجینئر بٹالین اور ریسکیو ٹیم کے پی اور 2 جی بی میں تعینات ہو چکی ہیں، اب تک 6 ہزار 304 سے زائد خواتین اور بچوں کو طبی امداد فراہم کی جا چکی ہے، 903 بزرگوں، بہن، بھائیوں اور بچوں کو ریسکیو کیا جا چکا ہے۔
احمد شریف چوہدری نے بتایا کہ آرمی ایوی ایشن کو بھی متاثرہ علاقوں میں رضاکارانہ تعینات کیا گیا ہے، دور دراز علاقوں میں دوائیاں اور کھانا پہنچانے کا کام جاری ہے، ٹیلی کمیونیکیشن اور پی ٹی اے کے ساتھ مل کر آرمی کام کر رہی ہے، بونیر، شانگلہ میں 2، دو بٹالین فلڈ اینڈ ریسکیو آپریشن میں حصہ لے رہی ہیں، 2 انجینئر بٹالین بونیر اور شانگلہ کی سڑکوں کو کھولنے کا کام کر رہی ہیں، میڈیکل ٹیم خیبر پختونخواہ کے علاقوں میں بھجوائی جا چکی ہیں۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ قراقرم ہائی وے 8 جگہ پر بلاک ہوئی تھی جسے تمام مقامات پر کھول دیا گیا، پاک فضائیہ بھی سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں سرگرم ہے، 505 ٹن راشن سیلاب متاثرین کو فراہم کیا جا چکا ہے، متاثرہ علاقوں میں طبی امداد کی فراہمی اور راشن کی ترسیل جاری ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ پاک فضائیہ کا سی 130 طیارہ گلگت بلتستان امدادی سامان لے کر گیا ہے، آپ کے فوجی بھائی سیلاب متاثرہ شمالی علاقوں میں کام کر رہے ہیں۔
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت بارشوں و سیلاب کے نقصانات اور جاری امدادی کاروائیوں کے حوالے سے اعلی سطحی اجلاس
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت حالیہ بارشوں و سیلاب کے نقصانات اور جاری امدادی کاروائیوں کے حوالے سے اعلی سطحی اجلاس میں
ریسکیو آپریشن کے حوالے سے مختلف ہدایات جاری کی گئیں جن کے مطابق خیبر پختونخوا کے متاثرہ علاقوں میں آئندہ ایک ہفتہ بغیر لوڈ شیڈنگ کے مسلسل بجلی فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے٬خیبرپختونخوا میں متاثرین میں امدادی رقوم کی تقسیم کیلئے ضروری کاروائی فوری مکمل کی جائے.امدادی اشیاء پر مشتمل ٹرکوں کی تعداد کو فوری طور پر دوگنا کیا جائے. وزیرِ آبی وسائل میاں معین وٹو فوری طور پر آزاد جموں و کشمیر اور وزیرِ عوامی امور رانا مبشر اقبال صوابی جائیں اور امدادی سرگرمیوں کی خود نگرانی کریں٬اجلاس کو مزید کہا گیا کہ متاثرین کے دکھوں پر مرہم رکھنا ہمارا قومی فریضہ ہے اور ہم سب مصیبت کی گھڑی میں اپنے پاکستانی بہن بھائیوں کے ساتھ ہیں.وفاقی حکومت کے ادارے اور این ڈی ایم اے صوبائی حکومت کے ساتھ متاثرین کیلئے امدادی کاروائیوں میں بھرپور ساتھ دے رہی ہیں. بجلی کے متاثرہ 49 فیڈرز میں سے 37 بحال کئے جا چکے ہیں .ہسپتالوں کی بجلی ترجیحی بنیادوں پر بحال کی گئی ہے، متاثرہ علاقوں میں تمام اسپتالوں کی بجلی فعال ہے.۔
امدادی سرگرمیوں کو مزید مؤثر بنانے اور روابط کو بحال کرنے کیلئے 210 متاثرہ موبائل فون ٹاورز میں سے 190 کو بحال کیا جا چکا اور 911 پر ٹیلکوز کی جانب سے مفت کال کی سہولت فراہم کی جارہی ہے. سکردو تا جگلوٹ کا راستہ بحال کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے اسکردو میں اشیاء خورونوش و ایندھن کی قلت نہیں اور سامان کی ترسیل جاری ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ بارشوں و سیلاب کے 36 گھنٹوں کے دوران ہی ملبے کا بیشتر حصہ ہٹا دیا گیا. متاثرہ علاقوں میں تمام شاہراہیں و راستے بحال ہیں جبکہ رابطہ سڑکوں و چھوٹی شاہراہوں کی بحالی پر بھی وفاقی حکومت و این ایچ اے تیزی سے کام کر رہی ہے. وزارت خزانہ کی جانب سے ریسکیو و امدادی سرگرمیوں کیلئے اضافی 4 ارب کا فنڈ مختص کیا جا چکا. جس کی بدولت امدادی سرگرمیاں بلا تعطل جاری رہیں گی۔
اجلاس کو این ڈی ایم کی جانب سے بریفنگ دی گئی. اجلاس کو بتایا گیا کہ مون سون کا حالیہ سپیل اس وقت ملک کے جنوب اور وسط میں ہے جس کے بارے میں پیشگی اطلاعات و آگاہی جاری ہے. اجلاس کو بتایا گیا کہ بارشوں و سیلاب سے اب تک تقریباً 25 ہزار لوگوں کو ریسکیو کیا گیا. اس وقت خیبر پختونخوا میں 308 جبکہ مجموعی طور پر ملک میں متاثرین کی مدد کیلئے 411 میڈیکل کیمپس قائم ہیں۔
اجلاس کو امدادی سامان کی ترسیل کے بارے بتایا گیا کہ متاثرین کیلئے وفاقی حکومت کی جانب سے خیمے، ادویات، راشن، جنریٹرز و دیگر اشیاء بھیجی جارہی ہیں۔
اجلاس میں وفاقی وزراء ڈاکٹر مصدق مسعود ملک، احد خان چیمہ، عبدالعلیم خان، عطاء اللہ تارڑ، انجینئر امیر مقام، احسن اقبال، سردار محمد یوسف، میاں محمد معین وٹو، معاون خصوصی مبارک زیب، چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک، وزیرِ اعظم کے چیف کوارڈینیٹر مشرف زیدی اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔