رپورٹ ۔۔۔۔۔۔فضہ حسین
رسگلے کم پڑ گئے… شادی کی خوشیاں میدانِ جنگ بن گئیں
بھارتی ریاست بہار میں ایک شادی کی تقریب اس وقت شدید بدنظمی اور ہنگامہ آرائی کا شکار ہوگئی جب مٹھائیوں—خصوصاً رسگلے—کی تقسیم کے دوران پیدا ہونے والا معمولی سا اختلاف پورے ہال کو میدانِ جنگ میں تبدیل کر گیا۔ ضلع بودھگیا میں ہونے والی اس تقریب میں شامل مہمان ابتدا میں موسیقی، روایتی رسومات اور گھریلو ماحول سے لطف اندوز ہو رہے تھے، مگر چند لمحوں بعد ایسا منظر سامنے آیا کہ سب حیران رہ گئے۔ خوشیوں سے بھرپور تقریب میں اچانک شور و غل بلند ہوا اور صورتحال اتنی بگڑ گئی کہ کرسیوں، گھونسوں، گالیوں اور لاتوں کا آزادانہ استعمال شروع ہوگیا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ کئی افراد زخمی ہو کر زمین پر جا گرے اور تقریب کا حسن بکھر کر رہ گیا۔
عینی شاہدین کے مطابق شادی کی مرکزی رسومات مکمل ہونے کے بعد دلہا اور دلہن کے خاندان ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھ کر کھانے پینے میں مصروف تھے۔ جیسے ہی مٹھائیوں کی پلیٹیں تقسیم ہوئیں تو دلہن کے گھر والوں نے اچانک رسگلے کم پڑنے پر اعتراض اٹھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ مہمانوں کی تعداد زیادہ تھی جس کے مقابلے میں رسگلے کم تھے، اور یہ کہ دلہا والوں نے جان بوجھ کر کم مقدار بھجوائی۔ ابتدا میں یہ بحث صرف الفاظ تک محدود تھی، مگر جلد ہی صورتحال نے خطرناک رخ اختیار کرلیا۔
رپورٹس کے مطابق دلہا کے خاندان نے الزام مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مٹھائی کی مقدار پہلے سے طے تھی، اور اگر اضافی مہمان آئے تھے تو اس کی اطلاع پہلے دی جانی چاہیے تھی۔ جواباً دلہن کی جانب سے چند افراد نے بلند آواز میں احتجاج شروع کردیا جو فوراً جھگڑے میں بدل گیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے دونوں طرف کے نوجوان مشتعل ہوگئے اور ایک دوسرے کو دھکے دینا شروع کر دیے۔ چند ہی لمحوں میں ہاتھا پائی نے سنگین صورت اختیار کرلی اور ماحول کشیدہ ہوگیا۔
ہنگامہ رکنے کے بجائے بڑھتا چلا گیا۔ شادی ہال کی کرسیاں اٹھا اٹھا کر پھینکی جانے لگیں، عورتوں اور بچوں میں خوف و ہراس پھیل گیا، موسیقی رُک گئی اور میزبان بے بسی سے صورتحال کو قابو کرنے کی کوشش میں لگ گئے۔ کچھ افراد نے بیچ بچاؤ کرانے کی کوشش کی مگر کامیاب نہ ہوسکے۔ کیٹرنگ کے عملے نے بتایا کہ وہ حیران تھے کہ معمولی سی مٹھائی کے معاملے پر اتنا بڑا فساد کیسے کھڑا ہوگیا۔
واقعے میں کئی افراد کو چوٹیں آئیں، جن میں سے دو افراد کو شدید زخموں کے باعث نزدیکی اسپتال منتقل کیا گیا۔ ڈاکٹرز نے بتایا کہ کچھ زخمیوں کو کرسی لگنے اور کچھ کو ہاتھا پائی کے دوران چوٹیں آئیں۔ دلہا اور دلہن دونوں خاندانوں کا کہنا ہے کہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ تقریب کا ماحول خراب ہو، مگر بات اتنی تیزی سے بگڑ گئی کہ کوئی بھی سنبھال نہ سکا۔
پولیس کے مطابق جھگڑے کی اطلاع انہیں دیر سے دی گئی، کیونکہ مہمان پہلے خود معاملہ سلجھانے کی کوشش کرتے رہے۔ پولیس جب موقع پر پہنچی تو زیادہ تر لوگ جھگڑا چھوڑ کر ہال سے باہر نکل چکے تھے۔ ابتدائی تفتیش میں پولیس نے اس بات کی تصدیق کی کہ تنازع کی وجہ واقعی رسگلے کم ہونے پر پیدا ہونے والی بحث تھی، اور اس کے بعد جذبات بھڑک اٹھے۔ تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ اگر دونوں گھرانے شکایت درج کرائیں تو قانونی کارروائی ممکن ہے۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ بہار میں شادیوں میں کھانوں اور مٹھائیوں کی مقدار اکثر تنازعات کا باعث بنتی ہے، مگر اس بار معاملہ انتہائی سنگین بن گیا۔ کچھ بزرگوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج کل رسومات اور دکھاوے نے شادیوں کی اصل خوشی کو پسِ پشت ڈال دیا ہے۔ ایک معمولی مٹھائی کے ایشو پر لڑائی ہونا سماج میں بڑھتی عدم برداشت کی نشانی ہے۔
دلہن کے خاندان کے ایک بزرگ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شادی جیسے مقدس موقع پر ایسا ہنگامہ دیکھ کر دل دکھ گیا۔ انہوں نے بتایا کہ جھگڑے کا کوئی مقصد نہیں تھا، مگر کچھ نوجوانوں نے بات کو انا کا مسئلہ بنا کر مشتعل کردیا۔ دلہا والوں نے بھی اسی موقف کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ چاہتے ہیں دونوں خاندان جلد از جلد بیٹھ کر مسئلہ حل کریں تاکہ نئی زندگی کا آغاز خوشگوار ماحول میں ہو۔
رپورٹ کے مطابق جھگڑے کے دوران شادی کے انتظامات بری طرح متاثر ہوئے۔ سجاوٹ کا سامان ٹوٹ گیا، کئی میزیں الٹ گئیں، اور مہمان خوفزدہ ہو کر باہر نکلنے پر مجبور ہوگئے۔ کچھ خواتین نے بچوں کو سنبھالتے ہوئے روتے ہوئے ہال سے باہر نکلنے میں اپنی مدد آپ کرنی پڑی۔ تقریب کے منتظمین کو بھاری مالی نقصان اٹھانا پڑا، جبکہ شادی کی ویڈیوز میں جھگڑے کے مناظر وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین بھی حیران رہ گئے۔
ویڈیو منظرِ عام پر آنے کے بعد بھارتی سوشل میڈیا پر طنزیہ اور مزاحیہ تبصرے شروع ہوگئے۔ کچھ صارفین نے اسے “رسگلہ وار” کا نام دیا تو کچھ نے کہا کہ “شادیوں میں مٹھائی نہیں، صبر زیادہ بانٹا جائے”۔ کئی لوگوں نے شادیوں کے فضول خرچی اور غیر ضروری تنازعات پر بھی تنقید کی اور کہا کہ ایک چھوٹی سی غلط فہمی پوری تقریب کو برباد کر سکتی ہے۔
آخر میں دونوں خاندانوں کے بزرگوں نے میڈیا کے ذریعے پیغام دیا کہ وہ جلد ہی آپس میں بیٹھ کر معاملہ حل کریں گے اور دلہا دلہن کی نئی زندگی کو اس تلخ واقعے سے متاثر نہیں ہونے دیں گے۔ اگرچہ تقریب کا ماحول بگڑ چکا ہے، مگر امید ہے کہ بات چیت کے ذریعے حالات جلد بہتر ہو جائیں گے۔