27

ایک ماہ کیلئے معمولی ریلیف کا اعلان

رپورٹ ۔۔۔۔۔۔۔فضہ حسین
سردیوں میں عو
نیپرا نے سردیوں کےام پر بجلی کا نیا بوجھ — سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں اضافہ اور ایک ماہ کیلئے معمولی ریلیف کا اعلان موسم میں بھی بجلی مزید مہنگی کرنے کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، جس کے بعد عوام پر مہنگائی کا ایک نیا دباؤ سامنے آ گیا ہے۔ سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ صارفین پر اربوں روپے کا اضافی بوجھ ڈالے گا۔ نیپرا کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کیلئے بجلی 33 پیسے فی یونٹ مہنگی کی جا رہی ہے، جو کہ پہلے ہی بڑھتی قیمتوں اور مہنگائی سے متاثر عوام کے لیے ایک اور مشکل صورتحال پیدا کرے گی۔

تفصیلات کے مطابق نیپرا نے اعلان کیا ہے کہ پہلی سہ ماہی کی ایڈجسٹمنٹ میں 33 پیسے فی یونٹ اضافے سے مجموعی طور پر 6 ارب روپے سے زائد کا اضافی مالی بوجھ صارفین کو برداشت کرنا پڑے گا۔ اس اضافے کا اطلاق دسمبر سے فروری تک کے بجلی بلوں میں ہوگا، یعنی تین ماہ تک صارفین کو بڑھا ہوا ٹیرف ادا کرنا پڑے گا۔ یہ اضافہ نہ صرف گھریلو صارفین بلکہ سرکاری اداروں، کمرشل کنکشنز اور کے الیکٹرک کے صارفین پر بھی لاگو ہوگا۔ نیپرا نے اس فیصلے کو باضابطہ طور پر وفاقی حکومت کو ارسال کر دیا ہے تاکہ اس پر مزید کارروائی کی جا سکے۔

وفاقی حکومت کے ذمے یہ ذمہ داری ہوگی کہ وہ نیپرا کی جانب سے بھیجے گئے اس فیصلے کے مطابق وزارتِ توانائی اور پاور ڈویژن کو نوٹیفکیشن کے اجراء کے انتظامات مکمل کرنے کی ہدایت کرے۔ پاور ڈویژن نے نیپرا کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس پر فوری عملدرآمد کے لیے حتمی اقدامات شروع کر دیے ہیں۔ سردیوں کے موسم میں بجلی کی کھپت میں کمی آتی ہے لیکن اس کے باوجود قیمت میں اضافے نے عوامی حلقوں اور صارفین میں شدید تشویش پیدا کر دی ہے۔

ایک طرف بجلی کی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے تحت اضافہ کیا گیا ہے، تو دوسری جانب ایک ماہ کے لیے بجلی سستی کرنے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا ہے۔ نیپرا نے ماہِ دسمبر کے لیے بجلی 88 پیسے فی یونٹ سستی کرنے کا اعلان کیا ہے، جس کا اطلاق کے الیکٹرک سمیت تمام ڈسکوز کے صارفین پر ہوگا۔ تاہم اس رعایت سے لائف لائن صارفین اور الیکٹرک وہیکلز چارجنگ اسٹیشنز مستفید نہیں ہوں گے۔ دسمبر کے بلوں میں صارفین کو 88 پیسے فی یونٹ کی یہ کمی فراہم کی جائے گی۔

حکام کے مطابق دسمبر میں دی جانے والی یہ عارضی کمی ایک ماہ کے لیے عوام کو کچھ ریلیف دے سکتی ہے، لیکن سہ ماہی اضافے کی وجہ سے مجموعی طور پر صارفین کو آئندہ مہینوں میں بڑھے ہوئے اخراجات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ توانائی کے شعبے میں قیمتوں کا یہ اتار چڑھاؤ مسلسل جاری ہے، جس سے عام عوام اور کاروباری طبقہ دونوں ہی متاثر ہو رہے ہیں۔ ایک طرف قیمت میں اضافہ ہے جو تین ماہ تک جاری رہے گا جبکہ دوسری طرف ایک ماہ کی وقتی کمی ہے، جسے ماہرین بھی ناکافی قرار دے رہے ہیں۔

نیپرا حکام کا کہنا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں یہ تبدیلیاں ایڈجسٹمنٹ میکانزم کے تحت کی جا رہی ہیں، جو کہ پیداوار، ترسیل اور دیگر اخراجات میں اضافہ یا کمی کی بنیاد پر ہوتی ہیں۔ سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں اضافہ اس لیے کیا گیا ہے کہ متعلقہ عرصے میں بجلی پیدا کرنے کے اخراجات میں اضافہ ہوا، جسے صارفین سے وصول کرنا ضروری سمجھا گیا۔ اس کے برعکس ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ میں کمی کی وجہ عالمی تیل و گیس مارکیٹ میں جزوی بہتری بتائی جا رہی ہے۔

عوامی حلقوں کی جانب سے اس فیصلے پر شدید ردِعمل سامنے آ رہا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ایک طرف مہنگائی نے زندگی اجیرن کر رکھی ہے، دوسری طرف بجلی کے نرخوں میں بار بار اضافہ مزید مشکلات کا سبب بن رہا ہے۔ سردیوں میں جہاں گیس کی قلت کا سامنا ہوتا ہے، وہیں بجلی کی قیمت میں اضافہ گھر کے بجٹ کو مزید متاثر کرے گا۔

توانائی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ ایک ماہ کے لیے 88 پیسے فی یونٹ کی کمی قابلِ قبول ہے، لیکن یہ وقتی ریلیف سہ ماہی اضافے کے اثرات کو کم نہیں کر سکے گا۔ سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے تین ماہ تک صارفین زیادہ بل ادا کریں گے جس سے مجموعی بجلی لاگت میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔

آخر میں، مجموعی طور پر یہ صورتحال عوام کے لیے نئے چیلنج لاتی دکھائی دیتی ہے۔ ایک طرف عارضی کمی ہے، دوسری طرف مستقل اضافہ۔ صارفین کے لیے اصل مسئلہ یہ ہے کہ بجلی کی قیمتیں مستقل طور پر بڑھ رہی ہیں، اور ان اضافوں نے ماہانہ بل ادا کرنا مزید مشکل بنا دیا ہے۔ پاور سیکٹر کی پالیسیوں اور عوامی ریلیف کے اقدامات میں توازن قائم کرنا حکومت کے لیے ایک بڑا امتحان ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں