28

اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کی 1.2 ارب ڈالر کی قسط موصول؛ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ، معاشی استحکام کی نئی امیدیں

اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کی 1.2 ارب ڈالر کی قسط موصول؛ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ، معاشی استحکام کی نئی امیدیں

رپورٹ: زاہد عباس ملک

اسلام آباد/کراچی — پاکستان کی معاشی صورتحال کے حوالے سے ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جہاں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) کی جانب سے 1.2 ارب ڈالر کی قسط موصول ہوگئی ہے۔ یہ رقم موجودہ قرض پروگرام کی تیسری قسط کے طور پر پاکستان کے اکاؤنٹ میں منتقل کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے موسمیاتی تبدیلی کے اقدامات کی مد میں اضافی 20 کروڑ ڈالر بھی جاری کیے ہیں، جسے حکومتی حلقوں اور معاشی ماہرین نے ملکی معیشت کے لیے ایک مثبت پیش رفت قرار دیا ہے۔

قرض پروگرام کی منظوری اور قسط کی منتقلی

آئی ایم ایف نے 8 دسمبر کو اپنے ادارہ جاتی اجلاس میں پاکستان کے لیے مجموعی طور پر 1.2 ارب ڈالر کی ادائیگی کی منظوری دی تھی۔ اسٹیٹ بینک کے ترجمان کے مطابق یہ تمام رقوم باقاعدہ طور پر اسٹیٹ بینک کے اکاؤنٹ میں منتقل کردی گئی ہیں، جس سے نہ صرف ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگا بلکہ آئندہ چند ہفتوں میں روپے کی قدر اور مالیاتی استحکام پر بھی مثبت اثرات پڑنے کی توقع ہے۔

ذرائع کے مطابق موجودہ پروگرام کے تحت قسط کے اجرا کی راہ میں کئی معاشی اصلاحات کا نفاذ ضروری تھا، جس میں بجلی و گیس کے نرخوں میں ایڈجسٹمنٹ، ٹیکس محاصل میں بہتری اور سرکاری اداروں میں اصلاحات شامل تھیں۔ آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں ان اقدامات کو سراہتے ہوئے پاکستان کو اگلی قسط جاری کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

زرمبادلہ کے ذخائر میں متوقع اضافہ اور مالیاتی اثرات

آئی ایم ایف کی اس قسط کے ملنے کے بعد پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں ایک نمایاں اضافہ متوقع ہے، جو ممکنہ طور پر بیرونی ادائیگیوں کے دباؤ کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس رقم کی آمد سے مارکیٹ میں اعتماد بڑھے گا اور درآمدی ادائیگیوں کے حوالے سے موجود بے چینی کچھ حد تک کم ہو جائے گی۔

اسٹیٹ بینک کے سابق گورنر کے مطابق، ’’یہ قسط پاکستان کے مختصر المدتی معاشی مسائل کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ زرمبادلہ کے ذخائر کا بڑھنا روپے کی قدر پر بھی مثبت اثر ڈالے گا، جس سے مہنگائی کے دباؤ میں کمی آسکتی ہے۔‘‘

موسمیاتی تبدیلی کے لیے اضافی 20 کروڑ ڈالر

آئی ایم ایف نے رواں پروگرام کے تحت پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اقدامات کے لیے 200 ملین ڈالر کی اضافی رقم بھی جاری کی ہے۔ یہ پہلی بار نہیں کہ عالمی مالیاتی ادارے نے پاکستان میں کلائمیٹ ریفارمز کو اہمیت دی ہو؛ تاہم اس مرتبہ یہ رقم پاکستان کے ماحول دوست منصوبوں، قدرتی آفات سے نمٹنے کے نظام اور پائیدار ترقی کے اہداف کے لیے مختص کی گئی ہے۔

حکومتی حکام کے مطابق پاکستان کا شمار موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں ہوتا ہے، اور یہ رقم ملک میں ماحولیاتی خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت بڑھانے میں مدد دے گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ حالیہ سیلابوں، بارشوں اور موسمی تغیرات کے اثرات نے پاکستان کی معیشت کو شدید نقصان پہنچایا ہے، ایسے میں یہ معاونت انتہائی اہمیت رکھتی ہے۔

قرض پروگرام کا پس منظر

پاکستان اس وقت آئی ایم ایف کے موجودہ قرض پروگرام کے تحت مجموعی طور پر تقریباً 3 ارب ڈالر حاصل کرنے کا اہل ہے، جس میں سے یہ تیسری قسط پاکستان کو موصول ہوئی ہے۔ پروگرام کے آغاز سے اب تک پاکستان نے معاشی اصلاحات کے سلسلے میں کئی سخت فیصلے کیے ہیں۔ آئی ایم ایف نے پاکستان سے ٹیکس نیٹ میں توسیع، غیر ضروری سبسڈیز کے خاتمے اور سرکاری اداروں میں خسارے کم کرنے جیسے اقدامات کا مطالبہ کیا تھا۔

مالیاتی ماہرین کے مطابق پاکستان کا موجودہ بجٹ خسارہ، بڑھتی ہوئی مہنگائی اور کم ہوتے زرمبادلہ کے ذخائر ملک کے لیے ایک بڑا چیلنج بنے ہوئے تھے، جس کے حل کے لیے آئی ایم ایف کے تعاون کو انتہائی اہم سمجھا جا رہا تھا۔ اسی تعاون کے باعث ملک عالمی مارکیٹ میں قرض لینے کے قابل بھی رہتا ہے اور سرمایہ کار اعتماد بھی کچھ حد تک بحال ہوتا ہے۔

مارکیٹ پر ممکنہ اثرات

اسٹیٹ بینک کو قسط کے ملنے کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں بھی مثبت رجحان دیکھنے کی توقع ہے۔ ماضی میں بھی آئی ایم ایف کے پروگرام کے تحت ملنے والی اقساط کے فوراً بعد اسٹاک مارکیٹ میں تیزی دیکھنے میں آئی تھی۔ معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی اداروں کا اعتماد بحال ہونا سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ کرتا ہے، جس سے مجموعی معاشی سرگرمیوں میں بہتری آ سکتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں