رپورٹ ۔۔۔فضہ حسین
’’ڈی پورٹ نہیں کیا گیا، ویزا قانونی وجوہات کی بنا پر منسوخ ہوا‘‘ — رجب بٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ پیشی پر مؤقف واضح کردیا
مشہور یوٹیوبر اور ٹک ٹاکر رجب بٹ نے اپنے خلاف سامنے آنے والی ڈی پورٹڈ ہونے کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں برطانیہ سے ملک بدر نہیں کیا گیا بلکہ انہوں نے خود ہوم آفس کو درخواست دی تھی کہ اُن کے خلاف پاکستان میں درج مقدمات کے باعث اُن کا ویزا منسوخ کیا جائے تاکہ مستقبل میں دس سالہ پابندی (بین) سے بچا جا سکے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رجب بٹ نے کہا کہ اگر برطانوی حکام نے انہیں ڈی پورٹ کیا ہوتا تو وہ بزنس کلاس میں پاکستان واپس نہ آتے۔ انہوں نے بتایا کہ پچھلے چند روز سے سوشل میڈیا پر اُن کی ملک بدری کے حوالے سے غلط خبریں چل رہی ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔
رجب بٹ نے کہا کہ ان کا ویزا دس سالہ ملٹیپل انٹری ویزا تھا، تاہم پاکستان میں اُن کے خلاف دائر مقدمات کا اندراج اور وہ تمام معاملات جنہیں ویزا درخواست میں ظاہر نہیں کیا گیا تھا، برطانوی امیگریشن قوانین کے تحت مسائل کھڑے کر سکتے تھے۔ اُن کے مطابق، اگر وہ خاموش رہتے اور ویزا منسوخ ہوجاتا تو برطانوی قوانین کے مطابق انہیں دس سال کے لیے برطانیہ میں داخلے پر پابندی کا سامنا کرنا پڑتا۔
انہوں نے بتایا کہ اسی صورتحال سے بچنے کے لیے انہوں نے خود ہوم آفس کو مؤقف پیش کیا کہ پاکستان میں مقدمات چل رہے ہیں، اس لیے ویزا کینسل کیا جائے مگر انہیں ’’ڈی پورٹڈ‘‘ ظاہر نہ کیا جائے۔
رجب بٹ نے واضح کیا کہ اُن کی خواہش برطانیہ میں رہائش اختیار کرنے کی نہیں، بلکہ وہ پاکستان میں رہ کر ہی اپنا کام جاری رکھنا چاہتے ہیں، تاہم مستقبل میں اگر کسی دورے کی ضرورت پڑے تو وہ برطانیہ جانا چاہیں گے، اس لیے انہوں نے بین سے بچنے کے لیے قانونی راستہ اختیار کیا۔
میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ وہ آئندہ دس دن میں کراچی میں عدالت کے سامنے بھی پیش ہوں گے۔ اُن کے وکیل نے اُن کے خلاف ریویو درخواست کو چیلنج کیا ہے اور جب تک مقدمات زیر سماعت رہیں گے، وہ پاکستان میں ہی موجود رہیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ECL) میں ’سدا بہار‘ انداز میں شامل نہیں ہے بلکہ تمام قانونی کارروائیاں مکمل ہونے کے بعد صورتحال واضح ہوجائے گی۔
دوسری جانب مشہور ٹک ٹاکر ندیم نانی والا نے بھی اپنے حوالے سے سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں کی تردید کی ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ اُن کا برطانوی ویزا بھی منسوخ کر دیا گیا ہے، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ وہ برطانوی شہریت رکھتے ہیں، اس لیے ویزا کینسل ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
انہوں نے بتایا کہ ان پر پاکستان میں دو ایف آئی آرز درج ہیں جن میں انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے ضمانت حاصل کر رکھی ہے اور اب وہ باقاعدہ طور پر اپنے کیس کو آگے بڑھائیں گے۔
ندیم نانی والا نے اپنے مؤقف میں کہا کہ وہ ڈکی بھائی سے ملے تھے، جس کے بعد جو کچھ بھی ہوا، اسے انہوں نے سوشل میڈیا پر کھل کر بیان کیا۔ “آئندہ بھی جب ضرورت پڑے گی، میں حقیقت سامنے لاؤں گا۔” انہوں نے کہا کہ وہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی جھوٹی خبروں سے باخبر ہیں مگر وہ قانونی عمل کا احترام کرتے ہوئے معاملات کو شفاف رکھیں گے۔
گزشتہ روز سے یہ خبریں گردش کر رہی تھیں کہ رجب بٹ کو مبینہ طور پر برطانوی حکام نے ڈی پورٹ کر دیا ہے اور وہ پہلی ہی پرواز سے پاکستان روانہ ہوگئے تھے۔ سوشل میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ انہیں ملک بدری کی وجہ پاکستان میں اُن کے خلاف درج مقدمات کو ویزا درخواست میں ظاہر نہ کرنا بنا، جس پر برطانوی ہوم آفس نے اُن کا ویزا منسوخ کیا۔
تاہم آج رجب بٹ نے اس تمام صورتحال کی مکمل وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ڈی پورٹڈ نہیں ہیں بلکہ اُنہوں نے خود قانونی راستہ اختیار کرتے ہوئے ویزا منسوخی کی درخواست دی تاکہ مستقبل میں کسی مستقل پابندی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
رجب بٹ نے مزید کہا کہ وہ پاکستان میں رہ کر اپنے تمام کیسز کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہتے ہیں، اور وہ مکمل یقین رکھتے ہیں کہ قانونی عمل کے بعد اُن پر عائد الزامات کی حقیقت سامنے آ جائے گی۔ انہوں نے میڈیا سے درخواست کی کہ غیر مصدقہ خبریں پھیلانے سے گریز کیا جائے اور صرف مستند معلومات کو عوام تک پہنچایا جائے۔