رپورٹ ۔۔۔۔فضہ حسین
67 تولے سونے کی حرص… لیڈی ڈاکٹر کو فریب دے کر قتل کیا گیا، لاش جنگل سے برآمد
ایبٹ آباد میں انسانی حرص، لالچ اور بے حسی کا ہولناک ترین منظر سامنے آ گیا، جہاں 67 تولے سونے کی خاطر ایک لیڈی ڈاکٹر کو بہیمانہ طریقے سے قتل کرکے جنگل میں دفن کر دیا گیا۔ اس افسوسناک سانحے نے نہ صرف علاقے میں خوف و ہراس پھیلا دیا بلکہ ڈاکٹروں اور شہریوں میں شدید غم و غصہ بھی پیدا کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مقتولہ ڈاکٹر وردہ چند روز قبل اچانک لاپتہ ہوگئی تھیں، اور ان کے گھر والوں، ہسپتال انتظامیہ اور ڈاکٹروں کی تنظیموں نے شدید بے چینی کا اظہار کرتے ہوئے سراغ لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔ تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ ڈاکٹر وردہ اپنی ایک قریبی خاتون دوست کے ساتھ ڈی ایچ کیو ہسپتال سے باہر نکلیں اور پھر واپس نہیں آئیں۔ اسی لمحے سے ان کی گمشدگی کے حوالے سے شکوک و شبہات پیدا ہونا شروع ہوگئے تھے۔
■ سونے کی امانت… جو موت کا سبب بن گئی
تحقیقات میں سامنے آیا کہ ڈاکٹر وردہ نے بیرونِ ملک سفر سے قبل اپنے 67 تولے سونے کو انتہائی اعتبار کے ساتھ اپنی ایک دوست کے سپرد کیا تھا۔ سونا ان کی ذاتی امانت تھا جسے وہ واپس لینا چاہتی تھیں۔ پاکستان واپسی پر ڈاکٹر وردہ اسی دوست کے پاس سونا لینے گئیں، لیکن وہ واپس نہ پہنچ سکیں۔ یہیں سے واقعہ نے اندوہناک رخ اختیار کیا۔
پولیس کے مطابق ڈاکٹر کی دوست اور اس کا شوہر پہلے ہی حراست میں لیے جاچکے تھے۔ ابتدائی پوچھ گچھ میں انکشاف ہوا کہ مقتولہ کے سونے کی واپسی ان کے لیے ممکن نہیں رہی تھی، جس کے باعث انہوں نے ایک بھیانک منصوبہ تیار کیا۔ پولیس کے مطابق اس جوڑے نے کرائے کے قاتلوں کی مدد حاصل کی اور ڈاکٹر کو اغوا کروا کر راستے سے ہٹانے کا فیصلہ کرلیا۔
■ اغوا: ڈاکٹر کو جال میں پھنسایا گیا
چار روز قبل ڈاکٹر وردہ کو ڈی ایچ کیو ہسپتال سے باہر نکلتے ہی اغوا کرلیا گیا۔ منصوبہ انتہائی سوچ سمجھ کر تیار کیا گیا تھا۔ ڈاکٹر کو اس بھروسے پر بلایا گیا کہ اس کے سونے سے متعلق بات چیت ہوگی، مگر اسے ایک پہلے سے طے شدہ مقام تک لے جایا گیا جہاں اسے بے دردی سے قتل کردیا گیا۔
ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے اس گمشدگی کو اغوا قرار دیتے ہوئے پورے صوبے میں احتجاج اور ہڑتال کا اعلان کردیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ڈاکٹرز تک محفوظ نہیں، تو عام شہریوں کا تحفظ کیسے یقینی بنایا جاسکتا ہے؟
■ ٹھنڈیانی کے جنگل سے لاش برآمد
پولیس کی جانب سے بنائی گئی خصوصی ٹیم مسلسل چار دن تک سراغ لگاتی رہی۔ آخر کار ملزمان کے بیان اور شواہد کی روشنی میں پولیس ٹھنڈیانی کے گھنے جنگلات تک پہنچی۔ وہاں انہیں کھدائی کی تازہ نشانات ملے۔ مزید کھدائی کرنے پر ڈاکٹر وردہ کی لاش مٹی میں دبی ہوئی برآمد ہوئی۔ لاش ملنے پر پولیس اہلکاروں سمیت مقامی افراد بھی شدید غمزدہ اور مشتعل ہوگئے۔
ابتدائی میڈیکل رپورٹ کے مطابق مقتولہ کو بے رحمی سے قتل کرنے کے بعد لاش جلدی چھپانے کے لیے جنگل میں دفن کیا گیا تھا۔ پولیس مزید شواہد اور کرائے کے قاتلوں تک پہنچنے کے لیے تفتیش کر رہی ہے۔
■ خاندان، ڈاکٹر برادری اور عوام سوگوار
ڈاکٹر وردہ کے اہلِ خانہ پر اس سانحے نے قیامت ڈھا دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مقتولہ نہایت نرم مزاج، محنتی اور خدمتِ خلق کے جذبے سے سرشار تھیں۔ سونے کی وجہ سے ان کی جان لینا سفاکیت کی بدترین مثال ہے۔
ڈاکٹرز برادری نے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے واقعات کے سدباب کے لیے فوری قانون سازی کی جائے، اور صحت کے شعبے سے وابستہ افراد کو اضافی تحفظ فراہم کیا جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس واقعے کے بعد تکلیف، خوف اور بے چینی دوگنی ہوگئی ہے۔
■ پولیس کا مؤقف
پولیس حکام کے مطابق ملزمان سے تفتیش جاری ہے اور مزید نام سامنے آنے کا امکان ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کیس کو ہر پہلو سے دیکھا جا رہا ہے تاکہ پورے نیٹ ورک کو بے نقاب کیا جا سکے۔ پولیس نے وعدہ کیا ہے کہ ملزمان کو قانون کے مطابق قرارِ واقعی سزا دلائی جائے گی اور ایسا ظلم دوبارہ نہ ہونے کے لیے بھرپور اقدامات کیے جائیں گے۔
■ اختتام
ڈاکٹر وردہ کا قتل اس معاشرے پر ایک سنگین سوالیہ نشان ہے کہ کیا سونے اور دولت کا لالچ انسان کو اس قدر اندھا کر سکتا ہے کہ وہ اپنے ہی قریبی رشتوں اور دوستوں کا خون بہا دے؟ یہ واقعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ جرائم کے خلاف سخت قوانین اور مؤثر عملدرآمد کی کتنی ضرورت ہے۔ امید ہے کہ انصاف کے تقاضے پورے ہوں گے اور مقتولہ کے اہلِ خانہ کے زخموں پر کچھ مرہم رکھا جا سکے گا۔