16

گلشن اقبال فلیٹ میں 3 خواتین پراسرار طور پر ہلا

رپورٹ۔۔۔۔ فضہ حسین
گلشن اقبال فلیٹ میں 3 خواتین پراسرار طور پر ہلاک — لاشوں پر تشدد کے آثار غائب، اصل وجہ تاحال معمہ
کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں پیش آنے والے ہولناک اور پراسرار واقعے نے شہر کو ہلا کر رکھ دیا ہے، جہاں ایک فلیٹ سے تین خواتین کی لاشیں اور ایک بے ہوش نوجوان برآمد ہوا۔ اس افسوسناک واقعے نے نہ صرف اہلِ علاقہ کو لرزا دیا بلکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی الجھن میں ڈال دیا ہے۔ پوسٹ مارٹم کی ابتدائی تفصیلات سامنے آگئی ہیں لیکن اس اندوہناک سانحے کی اصل حقیقت اب بھی دھند میں لپٹی ہوئی ہے۔

پولیس سرجن کراچی ڈاکٹر سمیعہ طارق کے مطابق تینوں خواتین کی میڈیکل جانچ مکمل کر لی گئی ہے، اور حیران کن طور پر کسی بھی لاش پر کسی قسم کے تشدد، مزاحمت یا جسمانی زخم کا کوئی نشان موجود نہیں۔ ڈاکٹر کے مطابق پوسٹ مارٹم کے دوران مختلف اعضاء، خون اور بافتوں کے نمونے حاصل کیے گئے ہیں، جنہیں اب کیمیکل ایگزامینیشن کیلئے بھجوا دیا گیا ہے۔ ان رپورٹس کے آنے کے بعد ہی موت کی حتمی وجہ سامنے آ سکے گی، جو اس پورے کیس کو حل کرنے میں بنیادی کردار ادا کرے گی۔

ڈاکٹر سمیعہ طارق کا کہنا ہے کہ بظاہر خواتین کے جسموں پر کسی بیرونی حملے یا ٹکراؤ کا کوئی نشان نہیں ملا، جس کے بعد شبہ ہے کہ اموات کسی اندرونی وجہ، زہریلے مادے یا کسی ایسی چیز کے استعمال کے باعث ہو سکتی ہیں جس کے اثرات جسم کے باہر ظاہر نہ ہوئے ہوں۔ فی الحال اس پہلو پر گہری تفتیش جاری ہے۔ ساتھ ہی وہ نوجوان جسے بے ہوشی کی حالت میں فلیٹ سے نکالا گیا تھا، اسے اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کی حالت اب خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔

پولیس کے مطابق واقعے کا مقدمہ سرکار کی مدعیت میں درج کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے جبکہ جائے وقوعہ کے اطراف لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج بھی حاصل کی جا رہی ہے تاکہ پتا چلایا جا سکے کہ فلیٹ میں آنے جانے والوں کی حرکات کیا تھیں اور واقعے سے قبل کوئی مشکوک شخص اندر داخل ہوا تھا یا نہیں۔

ابتدائی پولیس رپورٹ کے مطابق یہ تینوں لاشیں ایک ہی خاندان کی خواتین کی ہیں—ماں، بیٹی اور بہو۔ ایس ایس پی ایسٹ نے بتایا کہ فلیٹ میں ایسی کوئی چیز نہیں ملی جس سے فوری طور پر موت کی وجہ کا پتا چل سکے۔ انہوں نے کہا کہ بظاہر اندازہ یہی ہے کہ خواتین نے کوئی زہریلی شے کھائی ہو گی جس کے بعد ان کی حالت بگڑی اور موت واقع ہو گئی۔ تاہم یہ محض ابتدائی قیاس ہے اور اصل حقیقت کیمیکل رپورٹ کے بعد ہی سامنے آ سکے گی۔

پڑوسیوں کے مطابق یہ خاندان پرسکون اور اپنے حال میں رہنے والا تھا، اور فلیٹ سے کسی لڑائی، شور شرابے یا کسی غیر معمولی صورتحال کی آواز کبھی سنائی نہیں دی۔ یہی وجہ ہے کہ اچانک 3 خواتین کی لاشوں کی برآمدگی نے پورے محلے کو خوف اور حیرت میں مبتلا کر دیا ہے۔ لوگ اس واقعے کو ایک پراسرار سانحہ قرار دے رہے ہیں جس کے پیچھے اصل کہانی اب بھی اوجھل ہے۔

پولیس نے فلیٹ کو سیل کر دیا ہے اور فرانزک ٹیموں نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر لیے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ گھر میں موجود کھانے پینے کی اشیاء، دوائیاں، پانی، برتن اور دیگر چیزیں بھی لیبارٹری ٹیسٹ کا حصہ بنائی گئی ہیں تاکہ یہ پتا لگایا جا سکے کہ کہیں ان میں کوئی مشکوک مادہ تو شامل نہیں تھا۔

کراچی میں اس نوعیت کے واقعات کسی نئی بات نہیں مگر ایک ہی گھر سے 3 خواتین کی پراسرار موت نے معاملے کو انتہائی حساس بنا دیا ہے۔ پولیس اس واقعے کو نہ صرف قتل بلکہ خودکشی، حادثاتی زہر خورانی سمیت کئی زاویوں سے دیکھ رہی ہے۔ ہر امکان کا جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ جلد از جلد سچائی تک پہنچا جا سکے۔

حکام کا کہنا ہے کہ کیس کے حل میں سب سے اہم کردار کیمیکل ایگزامینیشن کی رپورٹ ادا کرے گی، جو کسی بھی وقت سامنے آسکتی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق ہی اگلے مراحل اور قانونی کارروائی کا رخ متعین ہوگا۔

گلشن اقبال کا یہ واقعہ اس وقت بھی شہریوں میں خوف و افواہوں کا باعث بن رہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر ایک ہی گھر میں موجود تین خواتین کی جان کیسے گئی؟ کیا یہ کوئی مشترکہ سانحہ تھا، غلطی تھی یا کوئی سوچی سمجھی کارروائی؟ کیا فلیٹ میں موجود نوجوان اس راز کو کھول پائے گا؟ یہ تمام سوالات ابھی جواب طلب ہیں۔

اب تمام نظریں پولیس کی تفتیش اور لیب رپورٹ پر قائم ہیں جو اس دل دہلا دینے والے واقعے کی ساری گتھیاں سلجھا سکتی ہے۔ حقیقت کیا ہے—اس کا فیصلہ آنے والی رپورٹ کرے گی، مگر فی الحال یہ واقعہ کراچی میں پراسرار اموات کی ایک اور خوفناک مثال بن چکا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں