رپورٹ ۔۔۔۔فضہ حسین
ٹی 20 ورلڈ کپ 2026 کے ٹکٹوں کی فروخت کا پوسٹر تنازع کا شکار — پاکستانی کپتان کی تصویر غائب، شائقین کا شدید ردعمل
ٹی 20 ورلڈ کپ 2026 کے لیے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی جانب سے ٹکٹوں کی فروخت کا باضابطہ آغاز کردیا گیا ہے، تاہم اس اہم اعلان کے ساتھ ایک نیا تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔ آئی سی سی نے ٹکٹ سیل کی تشہیر کے لیے جو آفیشل پوسٹر جاری کیا، اس میں دنیا کی بڑی ٹیموں کے کپتان تو نمایاں نظر آتے ہیں لیکن حیرت انگیز طور پر پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان سلمان علی آغا کی تصویر اس میں شامل نہیں کی گئی۔ اس غیرمعمولی غیر موجودگی نے پاکستانی شائقین کو برہم کر دیا ہے اور سوشل میڈیا پر شدید ردعمل سامنے آرہا ہے۔
آئی سی سی کے جاری کردہ پوسٹر میں بھارت، سری لنکا، جنوبی افریقہ، انگلینڈ اور آسٹریلیا کے کپتان موجود ہیں، لیکن پاکستان جیسے اہم اور کرکٹ کی دنیا میں بڑا مقام رکھنے والے ملک کے کپتان کی عدم شمولیت نے ایک بار پھر تعصب کی بحث کو جنم دیا ہے۔ شائقین اسے “دانستہ نظراندازی” قرار دے رہے ہیں اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر آئی سی سی کے اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ کئی صارفین نے سوال اٹھایا ہے کہ آخر ہر بڑے ایونٹ میں پاکستان کے خلاف اس طرح کے اقدامات کیوں دیکھنے کو ملتے ہیں۔
واضح رہے کہ ٹی 20 ورلڈ کپ 2026 آئندہ برس فروری اور مارچ میں بھارت اور سری لنکا میں منعقد ہونے جارہا ہے۔ پوری دنیا میں کرکٹ کے دلدادہ افراد اس ایونٹ کے منتظر ہیں، جبکہ آئی سی سی نے ٹکٹوں کی آن لائن فروخت بھی شروع کر دی ہے۔ جیسے ہی ٹکٹوں کی بکنگ کا آغاز ہوا، سب سے زیادہ دلچسپی پاکستان اور بھارت کے میچ کی ٹکٹس میں دیکھنے میں آئی۔ دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ میچ ہمیشہ غیر معمولی اہمیت اور سنسنی خیز مقابلے کا باعث بنتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ٹکٹوں کی طلب میں بھی زبردست اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
پاکستان بمقابلہ بھارت میچ ورلڈ کپ کے سب سے ہائی پروفائل میچز میں سے ایک تصور ہوتا ہے، اور یہی وجہ ہے کہ شائقین کو ٹکٹوں کے حصول کے لیے لمبی انتظار کی لائنوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس میچ کے لیے ٹکٹ کی کم سے کم قیمت 1500 سری لنکن روپے رکھی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی آن لائن پلیٹ فارم نے بھی واضح کر دیا ہے کہ بڑھتی ہوئی مانگ کے باعث شائقین کو بکنگ میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔
دوسری جانب بھارت میں ہونے والے میچوں کے لیے ٹکٹ کی کم سے کم قیمت 100 بھارتی روپے مقرر کی گئی ہے، جب کہ سری لنکا میں منعقد ہونے والے میچوں کے لیے سب سے کم ٹکٹ قیمت ایک ہزار سری لنکن روپے طے کی گئی ہے۔ قیمتوں کے اس فرق پر بھی سوشل میڈیا پر بحث جاری ہے، تاہم زیادہ تر توجہ آئی سی سی کے اس پوسٹر پر مرکوز ہے جس نے پاکستانی شائقین کو ناراض کر دیا ہے۔
پاکستانی عوام کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم ہمیشہ بڑے ایونٹس میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے، اور کپتان کی تصویر کو نظرانداز کرنا کسی طور قابلِ قبول نہیں۔ کئی صارفین نے دعویٰ کیا کہ آئی سی سی کے اندر بھارت کے بورڈ کا بڑھتا ہوا اثر رسوخ اس قسم کے فیصلوں پر اثر انداز ہوتا نظر آتا ہے۔ کچھ نے یہاں تک کہا کہ یہ قدم پاکستان کے عالمی مداحوں کی دل آزاری کے مترادف ہے۔
اس تمام صورتحال کے باوجود ٹکٹوں کی فروخت کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے اور دنیا بھر کے کرکٹ شائقین آئندہ چند ماہ میں ہونے والے اس بڑے ایونٹ کے لیے پرجوش ہیں۔ پاکستان اور بھارت کا میچ ہمیشہ کی طرح ٹورنامنٹ کا سب سے زیادہ زیر بحث مقابلہ بنا ہوا ہے۔ شائقین کا ماننا ہے کہ چاہے پوسٹر میں تصویر شامل ہو یا نہیں، پاکستان کی کرکٹ ٹیم اپنی کارکردگی کے ذریعے میدان میں اپنا جواب خود دے گی۔
آئی سی سی کی جانب سے تاحال کسی قسم کی وضاحت سامنے نہیں آئی کہ آخر کیوں پاکستانی کپتان کی تصویر پوسٹر سے خارج کی گئی۔ تاہم شائقین کی مسلسل تنقید کے باعث امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ شاید جلد آئی سی سی اس حوالے سے ایک باضابطہ وضاحت پیش کرے۔
پاکستانی شائقین کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ ٹیم گراؤنڈ میں بہترین کھیل کا مظاہرہ کر کے تمام تنقید کا جواب دے گی، اور یہ ورلڈ کپ پاکستان کرکٹ کے لیے ایک یادگار ایونٹ ثابت ہوگا۔ تاہم پوسٹر تنازع نے ایک بار پھر اس بحث کو زندہ کر دیا ہے کہ آیا عالمی سطح پر پاکستانی کرکٹ کے ساتھ مساوی سلوک کیا جاتا ہے یا نہیں۔